کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیرمحنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ دنیا بھر میں کشمیر کے مسئلہ اٹھاتا ہے، ہم ان کی جدوجہد کے ساتھ ہیں۔عمران خان نے ارشد شریف کے کیس کو متنازع بنانے کی کوشش کی ہے، جو قابل مذمت ہے۔بغیر تحقیق کے عمران خان نے جو صورتحال پیدا کی ہے وہ خطرناک ہے، عمران خان اس ملک کے لیے سیکورٹی تھریٹ ہے۔عمران خان، عارف علوی، قاسم سوری اور اسد قیصر سرٹیفائیڈ آئین شکن ہے۔ تین کروڑ سے زائد شہری سیلاب زدہ ہیں ،مگر عمران نازی ان کی مدد کے بجائے ان کی مدد کرنے والوں کو گمراہ کرتا رہا۔ عمران نازی نے اپنے اقتدار کے ذاتی مفاد کے لیے لانگ مارچ کو جہاد کا نام دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹر ی و معاون خصوصی وزیر اعلیٰ سندھ وقار مہدی، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری و سابق صوبائی وزیر جاوید ناگوری بھی ان کے ہمراہ موجو د تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا ، جس کے بعد پورے ملک میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے دن کے طور پر یہ دن منایا جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان ہمیشہ دنیا بھر میں کشمیر کے مسئلہ اٹھاتا ہے، ہم ان کی جدوجہد کے ساتھ ہیں۔انہوںنے کہا کہ جس طرح پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے اشیوز پر ان کے ساتھ کھڑا ہے امید ہے کہ ہم ان سے اظہار یکجہتی کرتے رہیں گے اور ان کی حق خودارادیت کو لے کر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کا کینیا میں جو قتل ہوا اس کے بعد میں نے ان کی والدہ سے تعزیت بھی کی تھی۔انہوںنے کہا کہ ارشد شریف سے میرا ذاتی تعلق بھی قائم ہوگیا تھا اور اس کے قتل پر مجھے بہت دکھ پہنچا ہے۔سعید غنی نے کہا کہ اس کے برعکس جس طرح عمران خان نے اس ایشو کو متنازع بنانے کی کوشش کی ہے وہ قابل مذمت ہے۔ انہوںنے کہا کہ ارشد شریف کا واقعہ بہت افسوسناک ہے۔
اس واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہیے اوراس کے پیچھے جو بھی گروہ ہو اس کو بے نقاب کیا جائے ۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت اس کسی کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے او رابھی اس کے محرکات سامنے آنا باقی ہیں لیکن بغیر تحقیق کے عمران خان نے جو صورتحال پیدا کی ہے وہ خطرناک ہے۔ انہوںنے کہا کہ میں ہمیشہ سے کہتا آیا ہوں کہ عمران خان اس ملک کے لیے سیکورٹی تھریٹ ہے۔سعید غنی نے کہا کہ عمران نازی اپنے ذاتی مقاصد کے لئے کسی حد تک بھی جاسکتا ہے ، انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت جو آئینی اور قانونی طور پر وجود میں آئی ہے اس کے لئے بھی عمران نازی کہتا رہا ہے کہ اس حکومت سے بہتر ہے کہ ملک تین ٹکڑے ہوجائے۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران نازی کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب اس کو الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دیا تو ملک کے 22 کروڑ سے زائد عوام اپنے گھروں میں بیٹھ کر اس کے بقول احتجاج کرتے رہے۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان، عارف علوی، قاسم سوری اور اسد قیصر سرٹیفائیڈ آئین شکن ہے اور اس کے لئے سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہہ دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ آئین توڑنے والوں پر آئین شکنی کامقدمہ بنتا ہے ، نا جانے کیوں وفاقی حکومت نے ان کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ قائم نہیں کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران نازی اور ان کے چولوں نے عدلیہ، اداروں اور میڈیا پر بھی کئی بار حملہ کیا ہے۔ عمران خان فوج کے خلاف لوگوں میں نفرت پیدا کر رہا ہے ۔عدالتی فیصلوں کے خلاف بھی عمران خان بولتے ہیں اورعمران خان لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے ۔ سعید غنی نے کہا کہ سانحہ بلوچستان ہوا اس پر بھی پی ٹی آئی نے ان شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلائی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کی خارجہ پالیسی کے ساتھ کھیلا ، آئی ایم ایف سے سخت معاہدہ کیا اور جب اس نت دیکھا کہ اس کی حکومت اب نہیں رہے گی تو اس نے ان معاہدوں کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا۔ انہوںنے کہا کہ عمران نازی نے سیلاب کے موقع پر جلسے جلوس کئے اور آج یہ اپنے نام نہاد مارچ کو جہاد کا نام دے رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ عمران نازی نے سیاسی جنگ کو حق و باطل کی جنگ بنا رکھا ہے اور غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے جا رہے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت تین کروڑ سے زائد شہری سیلاب زدہ ہیں ، مگر یہ شخص ان کی مدد کے بجائے ان کی مدد کرنے والوں کو گمراہ کرتا رہا ہے۔ اس نے مذہب کا بیہمانہ استعمال کیا ہے اس نے ہر چیز میں اسلامی ٹچ دینا چاہا۔ اس نے اپنے اقتدار کے ذاتی مفاد کے لیے ریاست مدینہ کا نام استعمال کرتا رہا ہے ۔ سعید غنی نے کہا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے جب اسکو اقتدار دلوایا تو یہ انہیں درست کہتا تھا ،اب وہ نیوٹرل ہوگئے تو یہ ان پر تنقید کرتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ عمران نازی پر فارن فنڈنگ کیس میں ثابت ہوچکا کہ بھارتیوں و اسرائیلیوں سے پیسہ اسے ملا ہے ۔ وہ آج امریکہ مخالف ڈرامہ کرتا ہے اور خود امریکی فرم سے کنٹریکٹ کرتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ امریکین صدر کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق سوال بھی پلانٹیڈ تھا، جو پی ٹی آئی نے کروایا۔ عمران خان ایک ایجنڈے پر ہے جو ملک دشمن ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیصل ووڈا کی پریس کانفرنس کا نوٹس لیا جائے ، ارشد شریف کے قتل مکمل تحقیقات ہونی چاہیں ، ہو سکتا ہے اس کا قتل کرانے والا پاکستان میں ہی ہو۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ عدالتوں نے حکومت کو کہا کہ عمران خان سے مذاکرات کریں ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہاکہ فیصل واوڈا سے سیاسی اختلاف ضرور ہے لیکن یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ فیصل واوڈا پی ٹی آئی کے اندر کا آدمی ہے اور عمران نازی کے پراعتماد لوگوں میں سے ہے۔ ارشد شریف سے متعلق پی ٹی آئی اراکین کے بیانات کے سوال پر انہوںنے کہا کہ جس نے جو بیانات دئیے ان کو شامل تفتیش کرنا چاہیے ، ایک سوال پر انہو نے کہا کہ آج بھی عمران خان کسی نہ کسی کا لاڈلہ ہے ، انہوںنے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں پاکستانی فوج سیاست میں ملوث رہی ہے۔ عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پرامن سیاسی سرگرمی پر نا کوئی پابندی ہے نا ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے حکومت سے نکالے جانے کے بعد پچاس سے زائد جلسے کیے حکومت نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ،عمراں خان پرامن احتجاج کرینگے تو سہولیات فراہم کرینگے، لیکن کوئی اداروں پر حملے کی دھمکی دے تو اس کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ بلاول بھٹو نے پاکستان کو سفارتی تنہائی سے باہر نکالا ہے ، دنیا کے مختلف ممالک کو کشمیر کے مسئلے پر موقف بتایا اور ہم آواز بنایا ہے۔ اپنے اور مرتضیٰ وہاب کے مابین کسی قسم کی کوئی تلخی کے سوال پر انہوںنے کہاکہ ایک روز قبل کی جو تصویر کو جواز بنایا جارہا ہے وہ پارٹی کا اجلاس کی ہے اور میں اور مرتضیٰ اکثر اجلاس میں ساتھ ہوتے ہیں اور میرے اور مرتضی وہاب میں کوءچپقلش نہیں ہے۔