کراچی(نمائندہ خصوصی) صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ جمعہ کا دن پاکستان کے لئے بابرکت ثابت ہوا ملک کے لئے فیٹف کے حوالے سے اچھی خبر آئی ۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا گیا ۔ جس کا کریڈٹ وزیر خارجہ و چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے ۔ پاک فوج اور دیگر اداروں نے اہم کردار ادا کیا اور پاکستان نے فیٹف کے تمام نکات پر عملدرآمد وقت سے پہلے مکمل کیا ۔ تمام اداروں نے مشترکہ کوششوں اور سخت محنت سے یہ ٹارگٹ حاصل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پوری کوشش کی کہ پاکستان کام نام گرے لسٹ سے نہ نکلے ، لیکن بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔ دوسری اہم ڈولپمینٹ کل پاکستان میں سب بڑے منافق شخص کے چہرے سے نقاب اتر گیا ۔ سب کو ڈاکو اور چور کہنے والا خود نا اہل قرار دے دیا گیا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ آرکائیوز کمپلیکس میں ہفتہ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو بدعنوانی کی بنیاد پر نا اہل قرار دیا ۔ الیکشن کمیشن کے تمام میمبران نے متفقہ طور فیصلہ دیا کہ عمران خان صادق اور امین نہیں رہے ۔ ثاقب نثار نے جو انہیں صادق اور امین کا سرٹیفیکیٹ دیا ، کل اس کے پول کھل گئے ۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ عدالت میں چلانے کا بھی فیصلہ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے قیمتی تحائف کہاں سے خریدے اور ان کے پاس رقم کہاں سے آئی ۔ انہوں نے جو ایف بی آر میں اثاثے ظاہر کئے تھے ، اس کے پاس تو اتنے مہنگے تحائف خریدنے کی رقم ہی نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اب نہ پارٹی کے سربراہ رہے ہیں اور نہ ہی اسیمبلی کی رکن رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے عدالت میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف جانے کا اعلان کیا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا عمران خان کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا جائے گا ۔ کیا ان کے کیسز کی سنوائی میں وہی وقت لگے گا ، جو دیگر سیاسی رہنماؤں کے کیسز میں لیا جاتا ہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان کی نااہلی کا کوئی پہلا فیصلہ نہیں ہے ، ماضی میں الیکشن کمیشن ، ریٹرننگ افسران اور ہائی کورٹس سینکڑوں رہنماؤں کو نااہل قرار دے چکے ہیں اور کئی سیاستدانوں کے کاغذات نامزدگی رد کئے جا چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کیا عمران خان سے اس بار بھی لاڈلے والا برتاؤ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے کئی رہنماؤں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سندھ کے صدر کہ کاغذات نامزدگی اس بنیاد پر مسترد کئے گئے کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنے ایک خاندان کے میمبر کا نام شامل نہیں کیا تھا ، جو کہ ان کا ذاتی معاملہ تھا ۔ لیکن یہ الزام جب عمران خان پر لگا تو عدالت نے انہیں بڑا ریلیف دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر عمران خان کو ہر معاملے پر ایکسٹرا آرڈنری ریلیف دینا ہے تو ملک کے قوانین میں تبدیلی کی جائے ۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے لئے نرمیاں کی جائیں اور دوسروں کے لیے الگ اصول مقرر کئے جائیں ۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس ملک کا سب پرانا اور بڑا کیس شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا ریفرینس برسوں سے زیر التوا ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو جوکہ ملک کے آئین ، جھموریت اور ایٹمی پروگرام کے خالق ہیں ، ان کے عدالتی قتل کے ریفرینس پر آج تک کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو ملک کے مقبول ترین وزیر اعظم تھے ۔ ان کے لئے عدالتوں کے پاس وقت نہیں۔ لیکن عمران خان اور پی ٹی آئی جو سرے عام ملک کے قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ، ملک کے اداروں اور ان کے سربراہان کے خلاف سوشل میڈیا پر گھناؤنی مہم چلا رہے ہیں ، ان کے لئے راتوں رات عدالتیں کھل جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کل سے اسلام آباد اور ملک کے دیگر شہروں میں پی ٹی آئی کی جانب سے سڑکیں بلاک کی جا رہی ہیں ، پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا جا رہا ہے ، اسلام آباد میں ایک ایم این اے کے اہلکار نے فائرنگ کردی ، اس کے باوجود پی ٹی آئی کے ساتھ لاڈلے والا سلوک کیا جا رہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت شر پسندوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے ، مقدمات درج کئے جا رہے ہیں ، لیکن تمام عدالتوں سے ان کو ریلیف مل رہا ہے ۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے معاملے پر کیسز نہیں فیسز دیکھ کر فیصلے دیئے جا رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو وارننگ دے رہے ہیں کہ اگر انہوں نے راستے بلاک کئے ، ایمبولینس اور پبلک کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو ان سے سختی سے نمٹا جائے گا ۔ سندھ پولیس کو ہدایت دے دی ہیں کہ اگر یہ کسی میدان اور پارک میں اپنا احتجاج کر رہے ہیں تو ان کو اجازت دی جائے اور اگر سڑکیں بند کریں تو قانون کے مطابق ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سیاسی اختلافات کو دشمنی میں بدل دیا ہے اور اس شخص نے تمام حدیں پار کر دی ہیں ۔ عمران خان کا پورا سیاسی کیریئر بدعنوانی ، بد اخلاقی اور منافقت پر محیط ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان لانگ مارچ کیوں کرنا چاہتے ہیں ، اگر ان کا لانگ مارچ الیکشن کے لئے ہے ۔ تو وہ آئین و قانون کے مطابق اسیمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک لائیں اگر کامیاب ہو جائیں تو پھر نئے انتخابات کا اعلان کریں ۔ لانگ مارچ سے حکومتیں نہیں جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان میں جرآت ہے تو اپنے بچوں ، بہنوں اور خاندان کو لانگ مارچ میں لائے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف سے وزیر اعلیٰ سندھ اور ان کی گزشتہ روز اسلام آباد میں ملاقات ہوئی ہے ، جس میں سیلاب زدگان کی بحالی پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں متاثرین کی بحالی کے کام کا آغاز کردیا ہے ، ہماری کوشش ہے کہ متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے ساتھ ان کو بیج فراہم کریں اور دیگر سہولیات فراہم کریں ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت سیلاب زدگان کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں ۔ وزیر اعظم کے ساتھ اچھے ماحول میں اجلاس ہوا ہے اور مزید اجلاس کریں گے ، کیونکہ ہمارا فوکس ہے کہ زیادہ سے زیادہ سیلاب زدگان کی مدد کی جائے ۔