اسلام آباد (بیورورپورٹ) پاکستان نے مقامی تھر کے کوئلے پر 330 میگاواٹ کی صلاحیت کے ساتھ اپنے تیسرے پاور پلانٹ کا کامیابی سے آغاز کر دیا ، نو افتتاح شدہ کول پاور پلانٹ دیہاتوں کو روشن کر رہا ہے، روزگار کے مواقع پیدا کر رہا ہے اور ایندھن کی درآمد کی لاگت کو کم کر رہا ہے۔گوادر پرو کے مطابق بجلی کی پیداوار کے لیے مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے، سی پیک کے تحت تھر انرجی لمیٹڈ (TEL) پاور پلانٹ کے بلاک ٹو حبکو کمپنی کے ذریعے تھرپارکر کے ضلع میں مکمل کیا گیا، اسے آپریشنل کر دیا گیا ہے اور اس کا افتتاح وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کیا۔ گوادر پرو کے مطابق وزیراعظم نے تھر کول پاور پراجیکٹس کو ملانے کےلئے ریلوے لائن منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مطابق رواں سال کے آخر تک پاور پلانٹ کی پیداواری صلاحیت 2640 میگاواٹ تک پہنچنے کی توقع ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تھر میں کوئلے سے چلنے والی بجلی کی پیداوار سے قومی خزانے کو 2022 کے آخر تک 2 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق تھر کے کوئلے سے تقریباً 12,500 گیگا واٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی گئی ہے
اس طرح ایل این جی سے پیدا ہونے والی 24 روپے فی کلو واٹ بجلی کے مقابلے میں بجلی کی پیداواری لاگت 17 روپے فی کلو واٹ اور درآمدی کوئلے سے 37 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ تک پہنچ گئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر نے کہا تھر کول بلاک ٹو اپنے منافع کا 2 فیصد ضلع تھر میں سماجی ترقی پر خرچ کر ے گا ، جس میں خواتین سمیت خطے کے کم از کم 3,303 افراد کو ملازمت ملت ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ووکیشنل ٹریننگ پر 75 ملین روپے کا اسکالرشپ بھی ہے اور اس منصوبے کے تحت 23 سکول قائم کیے گئے ہیں۔ منصوبے کے تحت 120 بستروں پر مشتمل ایک ہسپتال بھی تعمیر کیا گیا ہے جہاں سینکڑوں افراد روزانہ طبی علاج حاصل کر سکیں گے۔ گوادر پرو کے مطابق کوئلے سے چلنے والا 330 میگا واٹ کا مائن ماو¿تھ پاور پلانٹ تھر انرجی لمیٹڈ کی ملکیت ہے جو کہ 60 فیصد شیئر ہولڈنگ حب پاور کمپنی لمیٹڈ (حبکو) کا ذیلی ادارہ ہے ۔ملک کی سب سے پرانی اور سب سے بڑی خود مختار پاور پروڈیوسر (آئی پی پی)، حبکو کے پاس اب بلوچستان، پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور سندھ میں پاور پلانٹس کے ساتھ 3,251 میگاواٹ کی اجتماعی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔