جامشورو (بیورورپورٹ) جامشورو میں نوری آباد کے قریب مسافر بس میں آگ لگنے سے 15 بچوں سمیت 18 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔جامشورو پولیس نے تصدیق کی کہ بس سے 17 لاشیں نکال لی گئی ہیں جن میں 4 سے 14 سال کی عمر کے 15 بچے اور 2 خواتین شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بس میں آگ ایئرکنڈیشنگ نظام میں خرابی کے باعث لگی، جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی مغیری خاندان سے تھا جو کوچ میں کراچی سے خیرپور ناتھن شاہ تعلقہ کے گاوں رئیس علی اکبر مغیری جارہے تھے۔انہوںنے کہاکہ یہ تمام افراد سیلاب متاثرین تھے اور کراچی سے اپنے گاوں واپس جا رہے تھے۔
مغیری قبیلے اور گاوں کے سربراہ رئیس ظفر مغیری نوری آباد تھانے پہنچے اور پولیس سے لاشیں وصول کیں، ایدھی ایمبولینسوں کے ذریعے میتوں کو گاوں علی اکبر مغیری منتقل کیا گیا۔رئیس ظفر مغیری نے بتایا کہ آگ لگنے پر تمام مردوں نے کوچ سے چھلانگ لگا دی لیکن بچے اور خواتین چھلانگ نہ لگا سکے اور جل کر خاکستر ہو گئے۔اس سے قبل گزشتہ شب ڈی آئی جی حیدر آباد کے دفتر نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے خیرپور ناتھن شاہ جانے والی مسافر بس میں نیشنل ہائی وے پر واقع بیدال پیٹرول پمپ کے قریب آگ لگی۔پولیس نے بتایا کہ آگ لگنے سے 10 افراد جھلس کر دم توڑ گئے، جن کی شناخت نہ ہوسکی اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ خدشہ ہے جاں بحق تمام افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور لاشیں جام شورو ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔میڈیا پر دکھائی گئیں ویڈیوز میں بس میں ہونے والی بدترین آتشزدگی دیکھی جاسکتی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نوری آباد کے قریب مسافر کوچ میں آگ لگنے کے واقعے کا نوٹس لیا اور ڈی سی اور ایس پی جامشورو کو متاثرین کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔
مراد علی شاہ نے انتظامیہ کو جائے وقوع پر ایمبولینس بھیجنے اور زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے واقعہ میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کو متاثرین کے اہل خانہ سے ہر قسم کے تعاون اور واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اور اطلاعات شرجیل انعام میمن نے نوری آباد میں مسافر کوچ میں آگ لگنے سے قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ کو معاملے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔انہوں نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائے اور تین روز میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔صوبائی وزیر نے سوال کیے کہ کس کی غفلت کی وجہ سے معصوم جانیں ضائع ہوئیں، کیا بس میں حفاظتی اقدامات مکمل تھے، ایمرجنسی دروازوں کے ذریعے مسافروں کو کیوں نہیں نکالا گیا۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حادثے میں غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، اکثر ٹرانسپورٹرز حفاظتی اقدامات میں غفلت کے مرتکب پائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جامشورو کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس جائے وقوع پر پہنچ چکی ہے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔