لاڑکانہ (رپورٹ، عاشق خان)سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے لاڑکانہ میں ایڈز ایڈوکیسی سیشن کا انعقاد ڈاریکٹر ہیلتھ لاڑکانہ سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت نہیں کی، آڈیٹوریم ہال خالی رہا، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام اگر لاڑکانہ ضلع کی ایڈز اسکریننگ کرے تو مریضوں کی تعداد ہزاروں میں سامنے آئے گی، ایڈز کنٹرول والوں کے دعوے اونچے کام صفر ہے، ہم غریبوں کے نام پر بین الاقوامی اداروں سے کروڑوں روپئے وصول کیے جاتی ہیں جو کہ مستحق تک نہیں پہنچتے، ایڈز متاثرہ مریضوں کے ورثہ کا الزام تفصیلات کے مطابق پروجیکٹ ڈاریکٹر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ڈاکٹر ارشاد کاظمی لاڑکانہ پہنچے اور شاہنواز لائیبریری میں ایڈز متعلق آگاہی مہم پر ایک تقریب منعقد کی جس میں صحافیوں، شہریوں، ڈاکٹرز، سمیت میڈیکل سپریٹنڈنٹ لاڑکانہ اور ڈاریکٹر ہیلتھ لاڑکانہ کو مدعو کیا گیا تاہم حیران کن طور پر تقریب میں لائیبریری کا حال 90 فیصد تک خالی رہا اور صرف 20 سے 25 افراد نے شرکت کی جس میں زیادہ تر ایڈز کنٹرول پروگرام رتودیرو، اور لاڑکانہ کے تین سینٹرز کا عملہ شامل تھا جبکہ ڈاریکٹر ہیلتھ لاڑکانہ ڈاکٹر رستم بھٹو نے دعوت کے باوجود تقریب میں شرکت نہیں کی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے پروجیکٹ ڈاریکٹر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ارشاد کاظمی کا کہنا تھا کہ میڈیا لاڑکانہ ضلع کے ایڈز مریضوں سے متعلق جو اعداد و شمار دیتا ہے اس میں صداقت نہیں جبکہ ہم تمام ادویات لاڑکانہ میں وافر مقدار میں فراہم کر رہے ہیں، جبکہ جلد سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ٹیمز بنا کر ہائی رسک پاپولیشن میں بھی اسکریننگ کرے گا، تاہم کسی بھی یونین کائونسل کا نمائیندہ اگر اپنے علاقے میں اسکریننگ کروانا چاہے تو ہم اسے مکمل فیسلیٹیٹ کریں گے دوسری جانب تقریب میں موجود صحافیوں نے ارشاد کاظمی سے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ مریضوں کو شکایات رہتی ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری کے رتودیرو میں دو سال قبل اعلان کردہ واعدے، مریضوں کے لیے اینڈائومینٹ فنڈ، فری ٹرانسپورٹ، فری جنرل میڈیسن، مالی معاونت، آج تک پورے نہیں ہوئے جبکہ
لاڑکانہ کے تمام ایچ آئی وی سینٹر انچارجز صحافیوں سے آن ریکارڈ مریضوں کا ڈیٹا شیئر نہیں کرتے، اس ڈیٹا کو بل آخ چھپانے کی وجوہات کیا ہیں، ایڈز کنٹرول مرض کے پھیلائو اور بروقت تشخیص کے لیے ہائی رسک پاپولیشن میں خودکار اسکریننگ کا عمل کیوں بند کیے ہوئے ہے؟ ایڈز کے متعلق فیملی کائونسلنگ، کمیونٹی کائونسلنگ، اور آگاہی مہم معاشرتی سطح پر کیوں نہیں چلائی جارہیں؟ یونیسیف، گلوبل فنڈ، ڈبیو ایچ او، یا دیگر بین الاقوامی اداروں کے لوگ جب لاڑکانہ ایڈز کے سلسلے میں آتے ہیں تو انکو میڈیا سے دور کیوں رکھا جاتا ہے؟ یا سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام انسے ملنے والی امداد کے اعداد و شمار میڈیا کو پوچھنے پر بھی کیوں نہیں بتاتا؟ بین الاقوامی دوروں پر بین الاقوامی اداروں کو مریضوں کے کونسے اعداد و شمار بتائے جاتے ہیں، صحافیوں کے سوالات پر ڈاکٹر ارشاد کاظمی کا کہنا تھا کہ اینڈائومینٹ فنڈ کی ایک کمیٹی بنی ہوئی ہے جس کا ہیڈ کمشنر لاڑکانہ ہے تاہم سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کا یہ ڈومین نہیں ہے، البتہ اب لاڑکانہ کے تمام سینٹرز میڈیا کو اعداد و شمار ضرور جاری کریں گے، اور ہائی رسک پاپولیشنز میں بھی اسکریننگ ہوگی، انکا مزید کہنا تھا کہ یہ سندھ کے لیے فخر کی بات ہے کہ سندھ کا سندھی کینیڈا بین الاقوامی سطح پر مسائل کو اجاگر کرنے گیا، دوسری جانب ایڈز متاثرہ دو بچوں کے والد رتودیرو شہر کے رہائیشی امتیاز جلبانی کا کہنا ہے کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کو ادویات کی وافر مقدار میں موجودگی کا دعوی بے بنیاد ہے، انکا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے ہزاروں مریضوں کو جنرل میڈیسن نہیں مل رہیں جو کہ اصل ضرورت ہے، ادویات اس قدر مہنگی ہیں کہ غریب والدین اپنے بچوں کے لیے مستقل ادویات کی خریداری افورڈ نہیں کر پاتے جبکہ حالیہ بارشوں اور سیلاب نے متاثرہ خاندانوں کی مالی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے، امتیاز جلبانی کا مزید کہنا تھا کہ سات ہزار مریض کو کوئی اعداد و شمار نہیں اگر لاڑکانہ ضلع کی مکمل اسکریننگ کی جائے تو پریشان کن اعداد و شمار مریضوں کے سامنے آئیں گے، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام اپنے ہی سینٹر کے ملازمین کو بیٹھا کر مبینہ طور پر خودساختہ برائے نام سیشنز کر کے بین الاقوامی اداروں کو اندھیرے میں رکھتا ہے، بلاول بھٹو زرداری کا حلقہ ہونے باوجود ہمارے ساتھ گزشتہ تین سالوں سے ظلم ہے، 60 سے زائد بچے مر چکے ہیں لیکن ان حکمرانوں کو ہمارا درد اور تکلیف کا احساس نہیں ہوتا۔