اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی ، اصلاحات اورخصوصی اقدامات احسن اقبال نے سابق وزیراعظم عمران خان کے پاکستان کی سالمیت ، ایٹمی پروگرام اور فوج کے خلاف بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان اداروں کو بے وقعت کرنے اورقوم کی نفسیاتی سوچ کوشکست دینے کے ایجنڈے پرعمل پیراہے، پی ٹی آئی کے سنجیدہ حلقے سوچ لیں شخصیت پرستی ملک سے بڑی نہیں ہوسکتی، عمران خان نان کسٹم پیڈگاڑی کی طرح مفرور ہے، اگر غلط کام کیاہے تو وہ قانون کی گرفت میں آئیگا، کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا تو ڈرنے اورگھبرانے کی ضرورت نہیں،بجٹ 23-2022 میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا حجم 700 ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے۔ جس سے ملک میں ترقی کے مزید مواقع بڑھیں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے مزید 200 ارب روپے تک اکٹھا کرنے کی کوشش کی جائے گی جس سے ترقیاتی منصوبوں میں تیزی آئے گی۔
جمعرات کویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان انتشار پیداکررہے ہیں، وہ اداروں کو بے وقعت اورقوم کی نفسیاتی سوچ کوشکست دینے کے ایجنڈے پرعمل پیرا ہے ، جب وہ حکومت میں تھے توانہوں نے قوم میں انتشار کوفروغ دیا اور معیشت کو قرضوں میں جکڑا اوراقتدارختم ہونے کے بعد وہ مسلسل پاکستانی قوم کوتقسیم در تقسیم کرنے کی کوششوں میں ہے جس سے وہ پاکستان کوکھوکھلا کر رہے ہیں ۔
وفاقی وزیرنے کہاکہ عمران خان کی اسی طرز سیاست کے نتیجہ میں محب وطن آہستہ آہستہ پیچھے ہٹ رہے ہیں جس کا ثبوت 25 مئی کاناکام مارچ ہے ، 25 مئی کواگر ان کی 100 رکنی کابینہ کے اراکین بھی آجاتے تو ان کا جلوس بن جاتا ۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اوررہنمائوں میں سے جو پاکستان سے محبت کرتے ہیں ان سے اپیل ہے کہ وہ عمران خان کے انتشار اورتقسیم کے ایجنڈے کوپہچان لیں اوراس کی مذمت کریں کیونکہ شخصیت پرستی ملک سے بڑی نہیں ہوسکتی
۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا جوہری پروگرام پوری قوم کی امنگوں اورتمنائوں کانتیجہ ہے ۔ ہمارا ایٹمی پروگرام قوم کی امانت ہے، عمران خان نے ماضی میں مسئلہ کشمیرحل کرنے کے بدلہ میں جوہری پروگرام ختم ہونے کی بات کی ۔ پاکستان کے جوہری پروگرام کی بنیاد ذوالفقارعلی بھٹونے رکھی ، اسے محمدنوازشریف نے انتہا پر پہنچایا ، ہمارے سینکڑوں سائنسدانوں اور انجینئرز نے اس پروگرام کوآگے بڑھانے میں اپنا کردا ر اداکیا۔ مسلح افواج نے اس پروگرام کی حفاظت کی اس کی طرف کوئی میلی نگاہ نہیں ڈال سکتا ۔
احسن اقبال نے کہاکہ عمران خان کے دورمیں عدلیہ آزادنہیں تھی، عمران خان نے مخالفین کو چھ چھ ماہ ، ایک ایک اوردو دو سالوں کیلئے جیلوں میں ڈالا، تین تین سالوں تک ان کے مخالفین کے نام ای سی ایل پر موجودرہے، آج عدلیہ آزادہے اورتحریک انصاف کے رہنمائوں کے نام 24 گھنٹے بھی ای سی ایل پرنہیں رہتے۔عمران خان کوراہداری ضمانتیں مل جاتی ہیں اور وہ پشاورمیں بیٹھے ہیں۔
احسن اقبال نے کہاکہ ہم نے عزت اوربہادری کے ساتھ جھوٹے مقدموں میں جیلوں اورعدالتوں کاسامناکیا۔ نوازشریف ، مریم نواز، شہبازشریف، حمزہ شہباز، مفتاح اسماعیل ، راناثناء اللہ، شاہدخاقان عباسی ، حنیف عباسی ، خواجہ آصف اورمجھ سمیت سب نے جھوٹے مقدمات میں پیشیاں اورجیلیں بھگتیں ہیں مگرہمارے ماتھوں پربل نہیں آیا۔ ہم عدالتوں میں سج کرپیش ہوتے رہے تاکہ کوئی نہ سمجھے کہ ہم کمزورپڑگئے ہیں یا ہمارا عزم ٹوٹ رہاہے۔عمران خان نے اگرسیاست کرنی ہے توجرات اوربہادری سے کرے،وہ نان کسٹم پیڈگاڑی کی طرح بھاگا بیٹھا ہے۔
اگرعمران خان نے غلط کام کیاہے تو وہ قانون کے گرفت میں آئیگا، اگرانہوں نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا توانہیں ڈرنے اورگھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ۔وفاقی وزیرنے کہا کہ وہ ملک کےتین ٹکڑے ہونے کے عمران خان کی بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں، میری تحریک انصاف کے کارکنوں اوررہنمائوں سے اپیل ہے کہ وہ عمران خان کی نفرت کی سیاست سے اپنے آپ کوعلیحدہ کرلیں ۔ انہوں نے کہاکہ کہاں عمران خان اورکہاں صلح حدیبیہ، نعوذ بااللہ کل وہ اسلام آبادپرچڑھائی کیلئے فتح مکہ کانعرہ بھی مار سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچانے اور معیشت کو تباہ کرتے رہے،25 مئی کو 100 رکنی کابینہ ہی اگر ان کے ہمراہ آتی تو ان کا جلوس بن جاتا ہے۔ ان کی کابینہ بھی انکا ساتھ چھوڑ گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سب کو نظر آ رہا ہے کہ عمران نیازی ملک دشمن قوتوں کا آلہ کار بنا ہوا ہے،تمام پی ٹی آئی کارکنان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ عمران نیازی کے بیانات کی مذمت کریں ،عمران نیازی ایٹمی پروگرام بند ہونے کا بیان کس کو سنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی ابتداء ذوالفقار علی بھٹو اور اسے مکمل نواز شریف نے کیا،پاکستان کی فوج پوری طاقت کے ساتھ اس ایٹمی پروگرام کی حفاظت کر رہی ہے،22 کروڑ عوام اس ایٹمی پروگرام کی حفاظت کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو 3 ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا بیان اسی بیان کا تسلسل ہے جو سی ایم کے پی کے نے اپنی فورس کے ہمراہ وفاق پر چڑھائی کی دھمکی کے ساتھ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کے ساتھ چاروں صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان کا دل دھڑکتا ہے،عمران نیازی پوری قوم سے اس بیان پر معافی مانگے، عمران نیازی فوج کو کیا صحیح فیصلہ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں ۔ آپ کو دوبارہ وزیراعظم بنا دیں تو کیا صحیح فیصلہ ہوگا؟۔انہوں نے کہاکہ فوج خود کو اگر سیاست سے دور رکھ رہی ہے تو کیا یہ غلط فیصلہ ہے؟،عمران نیازی تو تحریک عدم اعتماد کی دعا کیا کرتے تھے،جب آئینی طریقے سے ان کی حکومت کو نکالا گیا تو بیرونی سازش آ گئی۔ عمران نیازی ڈر کر پشاور میں چھپے بیٹھے ہیں، ہم بیرون ملک سے پاکستان مقدمات کا سامنا کرنے آتے تھے،مسلم لیگ ن کی لیڈر شپ نے جھوٹے مقدمات میں جیلیں بھی بھگتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں تمام پاکستانیوں اور پی ٹی آئی کے کارکنان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ عمران نیازی کے بیان کی مذمت کریں،عمران نیازی کو نہ مذہب کا پتہ ہے نہ عوام کے احساسات کا پاس ہے،ہم سب کو مل کر پاکستان کو کمزور کرنے والوں کو رد کرنا ہو گا،عمران نیازی نے اس ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا،ہمیں اس وقت قومی یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے ،جیسے 2013 میں دہشتگردی اور اندھیروں کو شکست دی انشاءاللہ اس بار بھی ملک کو تمام بحرانوں سے نکالیں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ بجٹ 23-2022 میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا حجم 700 ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے۔ جس سے ملک میں ترقی کے مزید مواقع بڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے مزید 200 ارب روپے تک اکٹھا کرنے کی کوشش کی جائے گی جس سے ترقیاتی منصوبوں میں تیزی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر پی ایس ڈی پی کے 44 فیصد منصوبے صوبائی اور باقی 46 فیصد وفاقی منصوبے ہیں، انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل این حکومت کے پچھلے دور میں پی ایس ڈی پی کو 1000 بلین روپے تک لے جایا گیاتھا۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت اسے 500 ارب تک نیچے لے آئی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زیادہ تر نوجوانوں کے مسائل اور پانی کی کمی اور دیگر مسائل پر کام کرے گی، جو ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے بہت اہم ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے منصوبوں پر کوئی کام نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے 9 خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) پر کام 2020 تک مکمل ہونا تھا لیکن پی ٹی آئی حکومت نے ایک بھی SEZ مکمل نہیں کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ چین کی صنعتی نقل مکانی ان 9 خصوصی اقتصادی زونز کی تکمیل سے ہی ممکن تھی، جو نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکومت حطار اسپیشل اکنامک زون منصوبے میں زیادہ دلچسپی رکھتی تھی، لیکن خیبر پختونخواکی صوبائی حکومت نے اس منصوبے کو رشکئی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔اب حکومت حطار خصوصی اقتصادی زون کو بھی شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے