ملک بھر میں نوجوان نسل کو مفاد پرست عناصر جس تیزی سے منشیات کی لت میں مبتلاء کررہے ہیں۔اس کی وجہ سے خدانخواستہ پاکستان کا مستقبل تاریک کرنے کی ناپاک جسارت کی جارہی ہے۔ درحقیقت یہ منشیات فروش نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف بروئے کار وہ بین الاقوامی سازشی ٹولہ ہے جو نہیں چاہتا کہ پاکستان کے نوجوان ایسے زرخیز ذہن کے مالک ہوں جو اس دھرتی کو ترقی کے راستے پر گامزن کریں۔ پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں میں یہ رجحان تیزی سے سے بڑھتا جا رہا ہے کہ درسگاہوں میں منشیات فروخت ہو رہی ہیں۔ منشیات کی دستیابی کی وجہ سے پاکستان کے نوجوانوں کے اذہان کو کند کیا جا رہا ہے۔ یہ نہ صرف نوجوانوں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے خلاف ایک سازش ہے جس کو بھانپتے ہوئے ، وفاقی حکومت نے بھی منشیات کے فروشوں کے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے بلکہ صوبائی حکومت نے بھی ان قومی مجرموں کے خلاف گھیرا تنگ کردیا ہے۔میڈیا کے مطابق وزیراعلی خیبر پختونخوا محمودخان نے صوبہ بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف بھر پور کریک ڈاؤن کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ سماج دشمن عناصر اپنے مفادات کیلئے نوجوان نسل کو نشے کی لت میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں، جس کی فوری اور دیرپاء بنیادوں پر بیخ کنی ناگزیر ہے۔
وزیراعلی محمود خان نے اس مقصد کیلئے محکمہ ایکسائز ، پولیس اینٹی نارکوٹکس فورس اور سول انتظامیہ سمیت تمام متعلقہ اداروں کو مربوط اور ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزیر اعلی نے اس موقع پر حفظ ماتقدم کے تحت اس بات کی بھی وضاحت کی کہ اس مہم کو سنجیدگی سے اصل کرداروں تک محدود رکھا جائے۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ پر فارمنس کے چکر میں بغیر کسی ٹھوس وجہ کے عام شہریوں کو تنگ کرنے کی بجاۓ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر منشیات فروشوں ، ڈیلروں اور سمگلرز کے خلاف نتیجہ خیز کاروائی کی جاۓ۔ یہ نکتہ بہت اہم ہے اس لئے کہ ماضی میں پولیس کے بعض اہلکار اس مہم کی آڑ میں اپنی ذاتی دشمنیوں کا حساب بھی چکتا کرتے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ مہمات ناکامی سے دوچار ہوئیں۔ اس لئے وزیراعلی کی یہ تنبیہ اہم ،بروقت اور مناسب ہے۔
یہ امر باعث اطمینان ہے کہ صوبہ بھر میں منشیات میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی جاری ہے ۔ محکمہ ایکسائز کی طرف سے گزشتہ چار سالوں کے دوران منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کے دوران 987۔ ملزمان کو گرفتار کیا گیا جس کے نتیجے میں 7470۔ کلوگرام چرس، 834۔ کلوگرام ہیروئن ،526۔ کلوگرام افیوم 245۔ کلوگرام آئس اور 25249۔ لیٹر الکوحل برآمد کی گئی۔علاوہ ازیں محکمہ پولیس کی طرف سے بھی گزشتہ ایک سال کے دوران 1500 سے زائد کیسز درج کئے گئے اور تقریبا1500 افراد کو گرفتار کیا گیا۔اسی طرح کمشنر پشاور محکمہ پولیس اور محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے حالیہ مشتر کہ مہم کے دوران 1300۔ افراد کی بحالی کاعمل مکمل کر کے ان کے خاندانوں کے حوالے کر دیا گیا جبکہ مزید افراد کی بحالی کا عمل جاری ہے ۔ وزیراعلی نے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے سلسلے میں مذکورہ اقدام پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ اس مہم کو دیگر ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز تک بھی توسیع دی جائے ۔ وزیراعلی نے کہا کہ یہ ایک اچھا اور انسان دوست اقدام ہے تا ہم اس کاوش کو حقیقی معنوں میں دیرپاء اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے منشیات فروشوں کے نیٹ ورک کی بیخ کنی لازمی ہے۔نوجوان نسل میں منشیات کے استعمال سے پورے کے پورے خاندان ذہنی کوفت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔اس لئے وزیراعلی نے کہا کہ منشیات کے استعمال کا بڑھتا ہوارجحان نوجوان نسل کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔اسلئے معاشرے کو اس لعنت سے مکمل طور پر پاک کرنے کیلئے بڑے بڑے مگر مچھوں اور سرغنہ گروپس، ڈیلرز اور منشیات فروشوں کو لگام ڈالنے کی ضرورت ہے، یہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنی نوجوان نسل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ وزیراعلی نے منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف قوانین میں موجود سزاؤں کو مزید سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیا اورمتعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں قانونی سفارشات اگلے کابینہ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کی جائیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی میں کسی قسم کی کوتاہی اور غفلت کی گنجائش نہیں۔ تمام محکموں کو اپنے حصے کی ذمہ داری ایمانداری کے ساتھ پوری کرنا ہوگی۔ وزیراعلی نے مزید ہدایت کی کہ منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ان کے دفتر میں پہنچنی چاہئے۔وزیراعلی نے کہا کہ ہم نے ہر صورت منشیات فروشوں اور اس کے ڈیلرز کے نیٹ ورک کو توڑنا ہے،اس مقصد کیلئے نارکوٹکس کنٹرول ونگ کو کارکردگی دکھانا ہوگی۔ایک ماہ کے بعد دوبارہ صورتحال کا جائزہ لیں گے جس میں واضح پیشرفت یقینی ہونی چاہیئے۔ وزیر اعلی کا یہ اقدام بہت اہم اور حب الوطنی سے عبارت ہے۔اس مہم کو وزیر اعلی خود ذاتی دلچسپی لے کر پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ ویسے ان کے قول سے ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ وہ نوجوانوں کو اس لعنت سے پاک کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ محمودخان نے کہا کہ معاشرے کو اس لعنت سے پاک کرنے کیلئے ہم سب دار اور جوابدہ ہیں ۔اسلئے اس معاملہ میں کسی قسم کی نرمی کی گنجائش موجود نہیں۔صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے ہرممکن تعاون فراہم کرے گی ۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو بھی اپنے اضلاع میں منشیات کے خلاف کاروائی کی مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلی نے نارکوٹکس ایریڈیکشن ٹیم کو دوبارہ سے فعال بنانے کی بھی ہدایت کی۔