اسلام آباد (بیورورپورٹ) ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح مالی سال 2022 میں تقریبا 6 فیصد تک پہنچ گئی تھی تاہم دوہرے ہندسے پر پہنچتے ہی مہنگائی کی شرح، موسمیاتی تبدیلی اور سخت پالیسیوں کی وجہ سے رواں مالی سال میں یہ 3.5 فیصد تک رہ جانے کا خدشہ ہے۔ایشین ڈویلپمنٹ آﺅٹ لک کی تازہ ترین اپ ڈیٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے تباہ کن سیلاب، پالیسیوں میں سختی اور اقتصادی اور بیرونی عدم توازن سے نمٹنے کےلئے پاکستان کی کوششوں کے پیش نظر ملکی ترقی کی شرح 4.5 سے 3.5 فیصد تک رہنے کا تخمینہ ظاہر کیا ہے۔ کہا گیا کہ مالی سال 2022 میں نجی کھپت، زراعت، خدمات اور خاص طور پر بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں توسیع کے باعث شرح نمو زیادہ ہوئی۔پاکستان کےلئے ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر یونگ یے نے کہا کہ بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے والے حالیہ سیلاب نے ملک کے معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ بڑھا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ عالمی امداد سیلاب کے بعد تعمیر نو اور اقتصادی اصلاحات کو موثر بنائیں گی، ترقی کی شرح میں اضافہ کریں گی اور متاثرین کے تحفظ کے لیے سماجی اور ترقیاتی اخراجات فراہم کریں گی۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ پاکستان کا معاشی منظرنامہ سیاسی استحکام کی بحالی اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے مطابق اصلاحات کے باقاعدہ نفاذ سے تشکیل پائے گا۔مالی سال 2022 میں نجی کھپت میں 10 فیصد اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں روزگار کے حالات میں بہتری اور گھریلو آمدنی میں اضافہ ہوا، زراعت اور لائیو اسٹاک کی مضبوط کارکردگی کی وجہ سے مالی سال 2022 میں زرعی پیداوار میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی اپ ڈیٹ میں کہا گیا کہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اور مالیاتی تناو سے مالی سال 2023 میں گھریلو طلب میں کمی آنے کا امکان ہے جو روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے صنعت کی پیداوار کو کم کرے گا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2023 میں مہنگائی کا دبا برقرار رہے گا جس کی شرح 18 فیصد تک بڑھ جانے کا خدشہ ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے اپ ڈیٹ میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ملک کے معاشی منظرنامے کو درپیش خدشات کی وجہ سیلاب کے علاوہ عام انتخابات کا وقت نزدیک آنا، مہنگائی کی شرح بلند ہونا اور خوراک اور توانائی کی عالمی قیمتوں میں امکان سے زیادہ اضافہ ہیں۔