لاہور ( بیورورپورٹ )وزیر مملکت خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی معیشت ایک طوفان میں گھری ہے،اقدار کی گراوٹ اور پولرائزیشن ہے،معاشرے میں ایک تقسیم نظر آتی ہے ،معاشی صورتحال کافی بہتر ہو چکی ہے، اب ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں،جب تک ہم اپنے گھر کو درست نہیں کریں گے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام منعقد ہ ”سماجی ،سیاسی اور معاشی نظام کا ارتقا ء،پاکستان کا ماضی، حال اور مستقبل“کے موضوع پر منعقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہر تین سال کے بعد ہم کسی مشکل میں ہوتے ہیں
آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،ہم اپنے وسائل سے زیادہ خرچ کرتے ہیں ،اتنی برآمدات ہونی چاہیے جن کی بنیاد پر درآمدات ہو سکیں،اس طرح مزید معاملات نہیں چلیں گے،ہمیں معاشی ڈھانچے میں تبدیلیاں لانی ہوں گی،عام پاکستانی تکلیف میں ہے،سیلاب سے85 لاکھ ایکڑ پر فصل تباہ ہو گئی ہے،دس لاکھ مویشی مر چکے ہیں،ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے،زراعت اور ایس ایم ای سیکٹر کو فروغ دینا ہوگا۔پیپلز پارٹی کے سینئر مرکزی رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ قرض کی غلامی سے پاکستان کا نجات پانا بہت ضروری ہے ،آئی ایم ایف اور بین الاقوامی مالیاتی سامراجی غلامی کے چنگل سے نکلنا ہو گا،ہماری سیاسی تاریخ میں ریاست نے مذہبی انتہا پسند ی کو فروغ دیا،لوگوں کو اختلاف کا حق نہیں دیا جاتا۔ انہوںنے کہا کہ میثاق معیشت ہونا چاہیے اس کے لیے مستحکم سیاسی صورتحال کی ضرورت ہے،معاشرے کے مختلف طبقات سے مکالمے کی ضرورت ہے،مکالمہ صرف حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نہیں ہونا چاہیے بلکہ مختلف طبقات اور اداروں کے درمیان ہونا چاہیے،میثاق معیشت سے پہلے ایک میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے،
فوج کا عمل دخل پاکستان کی سیاست میں ہے اس لیے ان کو بھی اس مکالمے میں ہونا چاہیے ، آئین کے تحت عدلیہ کا کردار بہت واضح ہے،قانون بنانا یا ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے۔ انہوںنے کہا کہ وفاق دوبارہ سکویر ون پر جانے کا متحمل نہیں ہے، سول سوسائٹی اور میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،مزاحمت کے کلچر کو دوبارہ مضبوط کرنا ہوگا۔ لاہورہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد جمیل خان نے کہا کہ جس کا جو کام ہے وہی اس کو کرے،ارکان پارلیمنٹ کا کام تو قانون سازی ہے،عدلیہ کو سکینڈلائز نہ کیا جائے ، جائز تنقید کریں،عدلیہ کے فیصلوں کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں انصاف بہت سستا ہے۔