اسلام آباد کی مقامی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ ہے جو آج 24 فروری کو سنایا جائے گا۔20 جولائی 2021 کو نور مقدم کو اسلام آباد میں قتل کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی۔ مدعی کے وکیل نثار اصغر نے عدالت کے سامنے حتمی دلائل میں کہا کہ تھراپی ورکس کے مالک طاہر ظہور نے 342 کے بیان میں آن اوتھ بیان کیوں نہ دیا۔ زخمی امجد نے ایک پرائیوٹ شکایت کی 6 نومبر کو اسی عدالت نے مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔
وکیل نے بتایا کہ شوکت علی مقدم کو 10 بج کر 4 منٹ پر آگاہ کیا جا رہا ہے۔ 8 بج کر 49 منٹ پر پمز اسپتال میں RTA لکھوا رہے ہیں۔ امجد زخمی ہونے سے پہلے پرائیوٹ اسپتال میں گے انہوں نے کہا ہم میڈیکل نہیں کرتے۔ مدعی کا پریشر ہوتا تو اس گھر کو باہر سے کنڈی لگا دیتے لیکن لوگ آرہے ہیں جا رہے ہیں ہمیں تو نام بھی نہیں پتہ۔
وکیل مدعی نثار اصغر کا کہنا تھا کہ ملزمان کے وکیل کے دلائل تھےکہ زاکرجعفر اور عصمت آدم جی کی حد تک تفتیشی افسر کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ والدین خود مانتے ہیں کراچی سے آئے، تین دفعہ تھانے گئے، پولیس کو لائسنس دیا اور پھر پولیس نے انہیں چھوڑ دیا۔
وکیل مدعی نثار اصغر کا کہنا تھا کہ یہ وقوعہ عید کے دن ہو رہا ہے اور وہ بھی عید الاضحی جس میں تین چھٹیاں ہوتی ہیں۔ مدعی وکیل نثار اصغر نے کہا کہ مدعی شوکت مقدم عید کی وجہ سے 22 جولائی کو آدھے گھنٹے کے لیے پولیس اسٹیشن آیا۔ سی ڈی آر اور ڈی وی آر وکلاء کے پاس تھی۔
نثار اصغر کا کہنا تھا کہ ثابت کر دیں مدعی دس بجے سے پہلے جائے وقوعہ پر تھا۔ شوکت مقدم 11 بج کر 45 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچا۔ شوکت مقدم کا بیان ہے قتل کے حوالے سے دس بجے آگاہ کیا گیا اور 11 بج کر 45 منٹ پر پولیس نے بیان لکھا۔
وکیل نے بتایا کہ گواہ پولیس کانسٹیبل اقصی رانی کہتی ہےکہ دس سوا دس بجے جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھی۔ کرائم سین کا انچارج عمران کہتا ہےکہ میں 10 بج کر 30 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچ گیاتھا۔ دس بجے سے پہلے صرف پولیس اہلکار بشارت رحمن جائے وقوعہ پر پہنچا تھا۔
مدعی وکیل نثار اصغر نے کہا کہ تفتیشی افسر عبد الستار کہتا ہے 9 بج کر 45 منٹ سے دس بجے کے درمیان قتل کی اطلاع ملی تھی۔ تھراپی ورکس کے ملازمین تو جائے وقوعہ پر تھے، انہوں نے تھیرپی ورکس کے چیف ایگزیکٹیو طاہر ظہور کو قتل کا بتایا۔
مدعی وکیل شاہ خاور نے کہا کہ نورمقدم قتل کیس میں ڈی وی ار، سی ڈی ار، فورینزک اور ڈی این ائے پر مبنی ٹھوس شواہد ہیں۔ نورمقدم قتل کیس میں تمام شواہد سائنٹیفکلی شامل کیے گئے ہیں۔ ملزمان کے خلاف پراسیکیوشن نے کیس ثابت کردیا۔ عدالت ملزمان کو سخت سے سخت سزا دے۔
عدالت نے ملزمان کے وکلا اور پراسیکوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو آج 24 فروری کو سنایا جائے گا۔