پشاور(رپورٹ:ابراہیم خان) خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر قائمقام سپیکر محمودجان کی زیر صدارت تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ابتداء میں وقفہ سوالات ہوا۔ جس میں اپوزیشن ممبران کی طرف سے سوالات پوچھے گئے ۔ان سوالات کے وزراء نے اطمینان بخش جواب دئے۔ایک سوال حکومتی رضامندی سے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوادیاگیا۔وقفہ سوالات کے ختم ہونے پر نگہت یاسمین اورکزئی نے ایوان میں بڈھ بیرمیں نوجوان معلمہ کے قتل پر بحث کی اجازت کیلئے تحریک التواء پیش کی۔یہ تحریک بھی حکومتی حمایت سے منظور کر لی گئی ۔اپوزیشن ایم پی ایز سردار خان اور شرافت علی نے اپنے اپنے توجہ دلائو نوٹس پیش کئے۔اس کے بعد نگہت یاسمین اورکزئی نے استدعا کی کہ پرائیویٹ ممبرز کے استحقاق کے اعتبار سے انہیں ایوان میں اضافی ایجنڈے کے تحت محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق بل پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔
ایوان سے اجازت ملنے پر نگہت یاسمین اورکزئی نے خیبر پختونخوا ایمپلائز آف ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ ریگولرازیشن آف سروسز ترمیمی بل مجریہ 2022ء ایوان میں منظوری کیلئے پیش کردیا۔یہ بل حکومتی حمایت سے منظور کر لیا گیا۔وزیر اعلی کی طرف سے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے ایوان میں خیبر پختونخوا وزیروں کی (تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات) (ترمیمی) بل مجریہ 2022 ء کو منظوری کیلئے پیش کیا۔اس بل میں کسی رکن اسمبلی نے ترامیم تجویز نہیں کی تھیں۔اس بل صوبائی وزراء کی نہ صرف مراعات میں اضافہ ہوا بلکہ ہوائی سفر کے لئے بھی وزیر اعلی کو مزید اختیارات مل گئے۔ بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن ارا کین شور مچا کر اپنا اظہار ناپسندیدگی کرتے رہے لیکن پیکر نے اس کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ ایوان نے یہ بل منظور کر لیا۔وزیر بلدیات فیصل زمان نے اجلاس میں خیبرپختونخوا ریگولرائزیشن آف ایمپلائیز آف ڈسٹرکٹ گورننس اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پراجیکٹ بل مجریہ 2022ء کو منظوری کیلئے پیش کیا۔ اس بل میں نگہت یاسمین اورکزئی اور نعیمہ کشورنے ترامیم تجویز کی تھیں۔ تاہم نگہت یاسمین نے اپنی تمام تر امیم واپس لے لیں البتہ نعیمہ کشور نےایک ترمیم پیش کی لیکن حکومت نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔جس پر یہ بل بغیر کسی ترمیم کے ایوان نے منظور کر لیا۔حکومتی اراکین نے قرارداد پیش کی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ہوشرباء مہنگائی اور سیلاب کی وجہ سے عوام پر جو بوجھ پڑا ہے تو وفاقی حکومت انہیں ریلیف دے اور صوبے کے جوواجبات ہیں انہیں فوری طور پر ادا کیا جائے تاکہ صوبہ اپنے معاملات چلاسکے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور دیگر وزراء نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے کی جو واجب الادا رقم بنتی ہے وہ صوبے کو ادا کی جائے۔ صوبائی وزراء عاطف خان،کامران بنگش نے وفاقی حکومت پر کڑی تنقید کی۔ صوبائی وزیر عاطف خان بات کرنے لگے تو اپوزیشن اراکین نے شور مچانا شروع کر دیا۔جس پر عاطف خان نے کہا کہ اگر آپ ہماری بات نہیں سن سکتے تو ایوان سے باہر نکل جائیں۔ ان ریمارکس پر ایوان میں مزید شورشرابہ شروع ہوگیا۔کامران بنگش کی بات جاری تھی کہ کورم کی کمی کی نشاندہی کردی گئی جو کم تھا۔وزراء کی تقاریر پر اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر گئی اور کورم پورا نہیں ہوسکا۔ اس موقع پر سپیکر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس بروز جمعہ 23۔ستمبر 2022کی صبح 10۔بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔