جھنگ(نمائندہ خصوصی) ضلع جھنگ میں سرکاری آٹے کی سپلائی منقطع،پرائیوٹ ملز کی طرف سے 15 کلو آٹے کا تھیلا 16سو روپے میں دستیاب،ڈیسینٹ فلورو دیگر ملز کے آٹامیں ملاوٹ،ایک کلو آٹے میں سے ایک پاو بورا نماء چوکر نکلتا ہے ضلعی انتظامیہ کی خاموشی غریب شہریوں کے منہ سے نوالہ چھینے کے مترادف ہے مہنگائی سے تنگ شہریوں کی چیخیں نکل آئیں،ایوانوں میں بیٹھے عوامی نمائندے صرف اپنا سیاسی مستقبل بنانے میں مصروف عوام،بےحال۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے ضلع جھنگ کی کئی دکانوں پر آٹے کی سپلائی نہیں آرہی اور جو سرکاری کوٹہ پر آٹا دیا جاتا ہے اس ایک کلو آٹا سے ایک پاو کے قریب بورا نماء چوکر نکلتا ہے اور آٹا میں نمی ہونے کی وجہ سے آٹے میں کیڑے پڑھ جاتے ہیں جس سے روٹی ٹوٹ جاتی ہے اور روٹی کا مزہ ہی نہیں رہتا۔
شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ شاید انہیں آٹے میں پرانے ٹکڑے پیس کر دیئے جاتے ہیں۔ اس غیر معیاری آٹے کو کھانے سے پیٹ میں درد اور قبض،گیس پیدا ہوتی ہے جوکہ حفظان صحت کے اصولوں اور حق صحت کے قوانین کی سنگیں خلاف ورزی ہے۔ شہریوں نے پنجاب حکومت اور ضلعی حکومت سے آٹے کی ہنگامی طور پر سپلائی کو بحال کرنے اور غیر معیاری آٹا فروخت کرنے والی ملز کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیاہے۔معتبر ذائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جب دکانداروں کو آٹا کی سپلائی دی جاتی ہے تو فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بار بار شہریوں کو آٹا شام تک فروخت کرنے کی کالیں کی جاتی ہیں اور دکانداروں کو کوٹہ کے مطابق آٹا کی سپلائی بھی نہیں دی جاتی اور کوٹہ بھی کاغذوں میں پورا لکھا ہوتا ہے۔فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی کالز کی وجہ سے دکاندار ڈرتے ہوئے آٹا فروخت نہیں کرتے اور شام تک شہریوں کو آٹے کے ایک تھیلا کےلئے انتظار کرنا پڑتا ہے۔جبکہ اس وقت آٹا نایاب ہوچکا ہے۔ شہریوں نے اصلاح کا مطالبہ بھی کیا ہے۔