لاہور(بیورورپورٹ )
امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ متاثرین کی آبادکاری میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں غیرسنجیدہ اور اختلافات کا شکار ہیں۔ متاثرین کی بحالی کے لیے قومی مشاورت سے واچ گروپ تشکیل دیں گے جو سیلابی علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرے گا۔ سرکاری امداد کی تقسیم کو شفاف بنانے کے لیے بھی تحصیل کی سطح پر آزادانہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ سیلابی علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات، پانی کی گزرگاہوں پر قبضے اور محکمہ موسمیات کی اطلاعات کے باوجود لوگوں کے بروقت انخلا کو یقینی نہ بنانے کی شفاف تحقیقات ہوں۔ بڑے صنعتی ممالک ماحول کی تباہی کے ذمہ دار، پاکستان سمیت چھوٹے ممالک خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ حکومت نقصانات کے ازالے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ اٹھائے، ملک کے قرضے معاف کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گلگت بلتستان کے سیلابی علاقوں شیر قلعہ، گلا پور، بوبر کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود، مرکزی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف، جنرل سیکرٹری آزاد کشمیر تنویر انور، امیر گلگت بلتستان عبدالسمیع اور الخدمت فاؤنڈیشن کے ریجنل صدر ذکریا ایڈووکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ سیلابی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے امیر جماعت گلگت بلتستان کے تین روزہ دورہ پر ہیں۔ اپنے دورے کے پہلے روز پیر کو انھیں دفتر الخدمت فاؤنڈیشن گلگت میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔امیر جماعت کو بتایا گیا کہ علاقے میں بارشوں اور سیلاب سے ہزاروں لوگ متاثر اور سیکڑوں مکانات پانی میں بہہ گئے۔ الخدمت فاؤنڈیشن متاثرین کو خوراک، خیمے اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کر رہی ہے۔ امیر جماعت نے سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور امدادی سامان کی تقسیم کے سلسلے میں ہونے والی تقریب میں بھی شرکت کی۔ انھیں متاثرین نے بتایا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے متاثرین سے کیے گئے وعدوں میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکمران عوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں اور دور دراز پہاڑی علاقوں میں متاثرین کی مدد یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ انھوں نے سیلاب سے ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد کی شہادت پر مرحومین لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور دیگر شہدا کے خاندانوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
سراج الحق نے کہاکہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی مفادات کی جنگ میں مصروف ہیں اور دونوں اطراف کو عوام کی پروا نہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ حکمرانوں نے مصیبت اور آزمائش کے وقت لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا۔ جاگیردار اوروڈیرے عوام سے ووٹ لے کر انھیں ہمیشہ بھول جاتے ہیں۔ لوگ سوچیں کہ ان کے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ ملک پر قابض ظالم اشرافیہ عوامی مسائل سے بے خبر ہے ان لوگوں سے جان چھڑائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ پُرامن جمہوری سیاسی جدوجہد سے ہی آزمائے ہوئے وڈیروں کو گھر بھیجنے کے لیے مؤثر اور بہترین طریقہ ہے۔انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ حالات میں بھی کسی سیاستدان کو آرمی چیف کی تقرری تو کسی دوسرے کو نیب مقدمات کی فکر پڑی ہے۔ حکمرانوں کا مسئلہ متاثرین سیلاب نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن نے جس طرح پریشانی کے موقع پر عوام کی خدمت کی ہے پوری دنیا اس کی گواہی دے رہی ہے۔ آخری متاثرہ شخص کی آباد کاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے جس طرح لوگوں نے جماعت اسلامی کا ساتھ دیا اس پر ان کے شکرگزار ہیں۔
سراج الحق نے کہاکہ سیلاب سے ملک میں 30لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ زیر آب،12ہزار کلو میٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا،براہ راست10ارب ڈالر جبکہ بلواسطہ طورپر27ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ موجودہ سیلاب ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے مگر سوال یہ ہے کہ حکمران اور ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے ادارے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں تشکیل دینے میں کیوں غیرسنجیدگی اور نااہلی دکھاتے ہیں۔ ہمیں بار بار نظام کی درستگی کا موقع ملا مگر ہم نے مواقع ضائع کیے۔ 2010ء کے سیلاب کے حوالے سے فلڈ کمیشن کی رپورٹ کی تیاری میں کروڑوں روپے خرچ ہوئے مگر ایک سفارش پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔ بھارت میں پانچ ہزار آبی ذخائر ہیں۔ ہمارے ہاں بھی چولستان ہے ہم پانی کو کیوں محفوظ نہیں کرسکتے۔ ہمارے پاس دنیا کا سب سے بڑا آبپاشی کا نظام ہے جو گندے نالوں کا منظر پیش کررہا ہے۔34 بیراجوں میں سے کسی کو جدید نہیں بنایا گیا۔ پانی کی تقسیم پر لڑائی ہوتی ہے مگر ہم نے حالات سے کچھ نہیں سیکھا۔ انھوں نے کہا کہ وہ قوم کبھی ترقی نہیں کر سکتی جو حالات اور مشکلات سے سبق نہ سیکھے۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت، ہمیں مل کر اس ملک میں اسلامی فلاحی نظام کی تشکیل کے لیے جدوجہد کرنا ہو گی تاکہ ملک کے مسائل حل ہوں۔