اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )پاکستان نے روس سے موخر ادائیگیوں پر تیل کی خریداری پر غور شروع کر دیا ۔ازبکستان کے تاریخی سمرقند میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم شہبازشریف کی روسی صدر پیوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں اس معاملے کا جائزہ لیا گیا۔کانفرنس میں وزیراعظم کے ساتھ جانے والے سرکاری ذرائع نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ وزیراعظم کی روسی صدر کے ساتھ 3 ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ان میں ایک رسمی اور دوغیررسمی تھیں۔ ان ملاقاتوں میں روس سے تیل کی خریداری کا معاملہ بھی زیرغور آیا ہے۔سرکاری ذرائع نے اس معاملے کی حساسیت کے پیش نظر نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روس پاکستان کو موخرادائیگیوں پر تیل دینے پر تیار ہوگیا ہے۔دوسری طرف امریکا نے بھی اس کی کھل کر مخالفت نہیں کی۔ان ذرائع نے سابق حکومت کے اس دعوے کو غلط قراردیاکہ وہ روس سے کم نرخوں پرتیل خریدنے والی تھی۔ ذرائع کے بقول حالیہ ملاقات میں ہم نے روس سے موخرادائیگیوں پر تیل خریدنے کے امکانات کا جائزہ لیا ہے، روس اس تجویز پرغور کیلئے تیار ہوگیا ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان بار بار الزام لگاتے رہے ہیں ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکہ کا ہاتھ ہے، امریکا سابق حکومت کا اس لیے مخالف ہوگیا تھا کیونکہ وہ پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی چلا رہے تھے۔ تاہم امریکا نے ہربار پاکستان کے اندرونی معاملات میں مخالفت کی تردیدکی ہے۔مبصرین کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف اور صدر پیوٹن میں ہونے والی حالیہ ملاقاتوں سے عمران خان کی طرف سے گھڑی گئی سازشی تھیوری کی نفی ہو جاتی ہے۔پاکستان اورروس کے تعلقات میں یہ پیشرفت ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب حال ہی میں ایک اعلی امریکی مشیراسلام آباد کا دورہ کرچکے ہیں اور امریکی انتظامیہ نے F-16 طیاروں کے پرزوں کی خریداری کیلیے 45 کروڑ ڈالر کی بھی منظوری دیدی ہے۔