کراچی / لاہور / پشاور( نمائندگان/ ایجنسیاں) قیمت کنٹرول کرنے کے حکومتی اقدامات بے نتیجہ ثابت ہوئے اور ملک بھرمیں آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔15 کلو آٹے کا تھیلا 1550 سے لےکر 2600 روپے تک میں فروخت ہونے لگا۔ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں فلور ملز کو سرکاری گندم کا اجراشروع نہ ہونے سے صورتحال بگڑنے لگی۔ قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام پریشان ہوگئے۔سیلاب زدہ علاقوں میں تقسیم کے لیے بھی آٹے کی طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔
مختلف شہروں میں نجی گندم کی قیمت 3500 روپے فی من سے بھی زیادہ ہوگئی۔پشاور میں نجی گندم کی قیمت 3550 روپے من، کراچی میں 3600 روپے، راولپنڈی 3625 روپے ، لاہور 3500 روپے من تک پہنچ گئی۔ اسی طرح لاہور میں 15 کلو نجی آٹا تھیلا کی قیمت1550روپے، راولپنڈی 1750 ، پشاور 2300 سے 2500 روپے تک ، کراچی میں 2200 روپے تک پہنچ گئی۔بلوچستان میں گندم نہ ہونے سے فلورملز بند ہوگئیں اور پنجاب سے آنے والے آٹے کی قیمت2600 روپے سے زائد ہوگئی۔وفاقی حکومت نے گندم کی قیمتوں کو کم کرنے کیلئے نجی شعبے کو امپورٹ کی اجازت دینے پر دوبارہ غور شروع کردیا۔ گزشتہ ہفتے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھی نجی شعبہ کو 8 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی سفارش کی تھی جسے وفاقی کابینہ نے مسترد کردیا تھا ۔
پنجاب میں آئندہ ہفتے سرکاری گندم آٹا کی قیمت میں ممکنہ اضافے پر دوکانداروں اور ڈیلرز نے ذخیرہ اندوزی بھی شروع کردی۔ملک کے باقی شہروں کی طرح کراچی میں بھی آٹے کا بحران پیدا ہوگیا اور فی کلو آٹے کی قیمت 125 روپے تک پہنچ گئی۔ چھوٹی چکی کا آٹا 135 روپے کلو فروخت ہونے لگا۔ سندھ میں سرکاری قیمت 4000 روپے فی من مقرر کرنے کے بعد اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت کو پر لگ گئے جہاں گندم کی قیمت 110 روپے کلو تک پہنچ گئی۔