کراچی(کامرس رپورٹر) دنیا کی سرفہرست ر ئیل اسٹیٹ برانڈ ری میکس کے وفد نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے عہدیداران سے آباد ہاؤس میں ملاقات کی ہے۔ وفد میں ریمکس پاکستان کے نائب صدر بزنس ڈیولپمنٹ عمران مہدی گوندل،ری میکس پاکستان کے چیف ایگزیکٹو اصغر علی گولو،افشاں خان،محمد سلیم،حفیظ،ثمیر ساجد شامل تھے۔اس موقع پر آباد کے چیئرمین محسن شیخانی،سینئر وائس چیئرمین محمد حنیف میمن،وائس چیئرمین الطاف ستار کانٹا والا،آباد سدرن ریجن کے چیئرمین سفیاں آڈھیا،آباد کے سابق چیئرمینز محمد حسن بخشی،محمد حنیف گوہر،کراچی کے بلڈرز اور ڈیولپرز کی بڑ ی تعداد بھی موجود تھی۔ اس موقع پر عمران مہدی گوندل نے کہا کہ95 لاکھ اووسیز پاکستانی اپنے ملک کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے خواہا ں لیکن تعمیراتی منصوبوں پرعدم اعتماد کی وجہ سے اوورسیز پاکستانی سرمایہ لگانے سے گھبراتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ری میکس رئیل اسٹیٹ کا دنیا کا سب سے بڑا برانڈ ہے۔ ری میکس کے 120 ممالک میں 9000 دفاتر قائم ہیں اور ایک لاکھ 40 ہزار رئیل اسٹیٹ کے پروفیشنلزریمکس سے منسلک ہیں۔عمران مہدی نے بتایا کے ری میکس کے ذریعے سالانہ 20 لاکھ جائیدادوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی بڑی پوٹینشل ہے۔ان کا کہناتھا کہ فی الوقت اوورسیز پاکستانی صرف اپنے خاندان کی ضروریات کے لیے ترسیلات بھیج رہے ہیں،بھیجی جانے والی ترسیلات کا بہت ہی معمولی حصہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں انویسٹ ہوتا ہے۔عمران مہدی نے بتایاکہ ریمکس پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند85 فیصد اوورسیز پاکستانیوں کو ہدف بنایا ہے،اس مقصد کے لیے پاکستان کے تمام شہروں میں ری میکس کے فرنچائیز دفاتر قائم کرنے جارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ رواں سال پاکستان میں میں ری مکیکس کے 25 فرنچائیز دفاتر قائم کیے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ ری میکس رئیل اسٹیٹ سے منسلک پروفیشنلز کو تعلیم وتریبت فراہم کرتا ہے۔
ری میکس یونیورسٹی میں 500 سے زائد رئیل اسٹیٹ ایجوکیشن اور سرٹیفکیشن پروگرامز جاری ہیں۔ اس موقع پر آبادکے چیئرمین محسن شیخانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آباد کے ممبران ری میکس کے توسط سے کم ازکم سالانہ 10 ارب ڈالرزکی سرمایہ کاری رئیل اسٹیٹ میں لاسکتے ہیں۔محسن شیخانی نے وزیراعظم میاں شہباز شریف اوروزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے مطالبہ کیاکہ پاکستان میں جاری معاشی بحران پرقابوپانے کے لیے تعمیراتی شعبے کواہمیت دیں،تعمیراتی شعبے کے لیے ایسی پالیسی بنائی جائے کہ جس سے بلڈرزاور ڈیولپرز کو تحفظ حاصل ہو۔انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں غیریقینی صورتحال کے باعث کنسٹرکشن انڈسٹری اضطراب سے دوچارہے۔پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں آباد کی مشاورت سے کاروبار دوست پالیسی بنائیں۔انھوں نے کہاکہ کسی بھی ملک میں معاشی بحران سے نکلنے کے لیے تعمیراتی شعبے پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔تعمیراتی شعبے کے متحرک ہونے سے سوسے زائد ذیلی صنعتوں کا پہہ چلنے لگتا ہے جس سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انھوں نے مطالبہ دہرایا کہ ملکی معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے آباد کے ساتھ مشاورت کے بعد کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے پالیسی بنائی جائے۔