اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )کشمیر سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر، سیکیورٹی کونسل کی منظور شدہ قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلا یا جائے ، مقبوضہ کشمیر میں تقریباً تین سال قبل 5اگست کے اقدامات کو کُلی طور پر مسترد کرتے ہیں۔
بدھ کو آزاد جموں و کشمیر کونسل سیکرٹریٹ اسلام آباد میں کشمیر سے متعلق آل پارٹیز مشاورتی کانفرنس میں قرارداد پیش کی گئی جس میں متفقہ طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر، سیکیورٹی کونسل کی منظور شدہ قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلا یا جائے اور مقبوضہ کشمیر میں تقریباً تین سال قبل 5اگست کے اقدامات کو کُلی طور پر مسترد کرتے ہیں۔ آرٹیکل 370 میں ترمیم کے ذریعے خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور دفعہ 35-A کے ذریعے غیر ریاستی باشندوں کو شہریت دے کر اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا بھیانک منصوبہ رائے شماری کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔نیز یہ عوام حریت کانفرنس کے قائدین اور نہتے شہریوں پر بلا جواز مقدمات قائم کر کے انہیں پابند سلاسل کرنے کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور ان پر قائم کئے گئے مقدمات کی واپسی اور فی الفور رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
قرارداد کے مطابق اس خطے میں آبادیاتی تبدیلی کی وہ ابتدا تھی جو اسرائیل نے غزہ میں کی تھی، اس آبادیاتی تبدیلی سے مسلم اکثریتی علاقے مسلم اقلیتی علاقوں میں تبدیل ہو جائیں گے اور مسلمانوں کا اس پر دعویٰ کمزور پڑ جائے گا۔ یہ ایوان حالیہ حلقہ بندیوں کے ذریعے مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی مذمت کرتا ہے۔قرارداد کے مطابق آزاد ی کشمیر کے عظیم مجاہد کشمیری رہنما یاسین ملک و دیگر حریت رہنماوں پر جھوٹے و بے بنیاد کیس میں عمر قید کی سزا ایک اور قبیح فعل ہے کہ جس کی او آئی سی سمیت پوری دنیا نے مذمت کی ہے ، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کی رہائی کے لئے تمام اقدامات اُٹھائے جائیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہم اقوام متحدہ سمیت چین، ترکی اور اوآئی سی کے مشکو ر ہیں جوکشمیریوں کی تحریک کے ساتھ ہیں اور ہندوستان کے اعمال پر اسے ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ہم اقوام متحدہ کے آج تک لیے گئے اقدام کی حمایت کرتے ہیں اور ہندوستان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کی فوری بحالی کو جلد از جلد ممکن بنائے اور ان کی نسل کشی بند کی جائے، شملہ معاہدے کی رو ح کو تازہ کیا جائے اور اس معاہدے کے خلاف لیے گئے تمام اقدامات واپس لئے جائیں، تمام پابندیاں فوری طور پر اُٹھا کر کشمیر ی عوام کے سیاسی، سماجی، معاشی اور ثقافتی حقوق بحال کئے جائیں۔
قرارداد کے مطابق ان پر بننے والے مقدمات کی شفافیت یقینی بنائی جائے نیز جبری گمشدگیوں کا سلسلہ فوری بند کیا جائے اور تمام لاپتہ افراد کی بازیابی جلد یقینی بنائی جائے، کشمیریوں کے قتل عام اوران پر تشدد سمیت زیادتیاں بند کی جائیں،کشمیر تک بین الاقوامی صحافیوں اور میڈیا کو رسائی دی جائے تاکہ انسانی حقوق کی صورت حال ساری دنیا پر واضح رہے۔
قرارداد کے مطابق یہ ایوان اقوا م متحدہ، عالمی برادری، یورپی یونین، او آئی سی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور دنیا کی دیگر مہذب اقوام سے مطالبہ کرتا ہے کہ بھارتی دہشت گردی اور انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جائے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق یعنی حق خود ارادیت دلوانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں کیونکہ اس کانفرنس کے شرکاء سمجھتے ہیں کہ اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا تو اس خطے میں امن کا تصور بھی محال ہے اور امن ہی خطے کی ترقی اورخوشحالی کا راستہ ہے