KMCسندھ حکومت نے
کے بعد بلدیہ وسطی میں بھی پارٹ ٹائم ایڈمنسٹریٹر تعینات کردیا۔۔کراچی کا سب سے بڑا ڈسٹرکٹ بلدیہ وسطی اقرباء پرور کی بھینٹ چڑھ گیا۔۔۔
لاڈلے افسر کو نوازنے کیلئے عدالت عظمی کے احکامات مذاق بنادیئے گئے۔ڈپٹی کمشنر سینٹرل طحہ سلیم پر سندھ حکومت کی خصوصی نوازشات۔۔۔
طحہ سلیم کو ڈپٹی کمشنر سینٹرل کے ساتھ ساتھ ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی سینٹرل کا بھی اضافی چارج دیکر اقرباء پروری کی مثال قائم کردی۔۔۔
کراچی(نمائندہ خصوصی)
سندھ حکومت نے لاڈلے افسر کو نوازنے کیلئے کراچی کے سب سے بڑے ضلع کے تمام انتظامی اور میونسپل اختیارات سے نواز کر عدالت عظمی کے احکامات کو مذاق بنا کر رکھ دیا،ڈپٹی کمشنر سینٹرل کے عہدے پر تعینات طحہ سلیم کو ایڈ منسٹریٹر ڈی ایم سی سینٹرل کا اضافی چارج دیئے جانے سے ضلع کے عوامی مسائل سوالیہ نشان بن کر رہ گئے،حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے ایک اہم رہنما کی مبینہ سفارش پر سندھ حکومت نے طحہ سلیم پر نوازشات کی بارش کردی،ادارے کے سینئر افسران میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی،اعلی حکام اور تحقیقاتی اداروں سمیت عدالت عظمی سے فوری نوٹس لینے کی اپیل۔تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے عدالت عظمی کی واضح پابندی کے باوجود کراچی کے سب سے بڑے ڈسٹرکٹ بلدیہ ضلع وسطی میں ڈپٹی کمشنر کو ہی ایڈ منسٹریٹر ڈی ایم سی سینٹرل کا اضافی چارج دیدیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے کسی ڈسٹرکٹ میں ڈپٹی کمشنر کے پاس ایڈ منسٹریٹر کا اضافی چارج موجود نہیں ہے جبکہ عدالت عظمی نے ایڈ یشنل چارجز پر پابندی بھی عائد کررکھی ہے لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت نے لاڈلے افسر طحہ سلیم کو نوازنے کیلئے عدالتی احکامات کو پس پشت ڈال دیا ہے،یاد رہے کہ بلدیہ ضلع وسطی کراچی کا سب سے بڑا ڈسٹرکٹ ہے جہاں مسائل کے انبار موجود ہیں ایسی صورتحال میں ڈی ایم سی سینٹرل میں مستقل ایڈ منسٹریٹر کی تعیناتی کے بجائے ادارے کو اضافی چارج دیکر چلایا جارہا ہے جس کے باعث سندھ حکومت کی بلدیہ ضلع وسطی کے مسائل کے حل سے عدم دلچسپی کھل کر سامنے آگئی ہے،سینئر افسران کا کہنا ہے کہ سابقہ ادوار میں متحدہ قومی مومنٹ اور پیپلز پارٹی کے مابین پل کا کردار ادا کرنے والے ایک پیپلز پارٹی کے اہم رہنما کی مبینہ سفارش پر ضلع وسطی میں افسران کے تبادلے وتقرریاں کی جارہی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ذاتی پسند اور نہ پسند پر افسران کے تبادلے اور اضافی چارج دیکر نوازے جانے سے شہر کے اہم ترین ضلع کے عوامی مسائل کا حل سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے۔۔