لاہور ( نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کے لئے آنے والی امداد اور اس کی تقسیم کے تمام عمل کو شفاف بنانے کے لئے” ڈیجیٹل فلڈ ڈیش بورڈ“ تیار کرلیا گیا ہے جس کے ذریعے عوام سیلاب متاثرین کے لئے عالمی، وفاقی اور صوبائی سطح پر آنے والی رقوم اور امدادی سامان کے بارے میں نہ صرف براہ راست جان سکیں گے بلکہ یہ بھی معلوم کرسکیں گے کہ یہ امدادی سامان کہاں کہاں تقسیم ہوا۔ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر ڈیجیٹل ڈیش بورڈ کا باضابطہ افتتاح پیر 12ستمبر کو وزیر منصوبہ بندی اور ڈپٹی چئیرمین نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر احسن اقبال ’این۔ایف۔آر۔سی۔سی‘ میں کریں گے۔
یہ اعلان وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت لاہور میں منعقدہ اجلاس میں کیاگیا۔ اجلاس میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو ریلیف کی کارروائیوں کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔ وزیراعظم کو آگاہ کیاگیا کہ اُن کی ہدایت کے مطابق امدادی سامان اور عطیات کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک” ڈیجیٹل فلڈ ڈیش بورڈ“ تیار کرلیاگیا ہے جس پر ملک بھر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی سرگرمیوں، تقسیم کئے جانے والے سامان اور وصول ہونے والے امدادی سامان کی تمام تفصیلات موجود ہوںگی۔ اس ڈیجیٹل ڈیش بورڈ کے ذریعے تمام امدادی کاروائیوں کو شفاف طریقے سے انجام دینے کے علاوہ عوام اور میڈیا کو ہر لمحہ باخبر رکھا جائے گا۔ وزیراعظم شہبازشریف ڈیجیٹل فلڈز ڈیش بورڈ کی نگرانی بذات خود کریں گے۔ وزیراعظم نے عالمی برادری اور قوم سے وعدہ کیا تھا کہ سیلاب زدگان کو ملنے والی امداد کو شفاف طریقے سے متاثرین تک پہنچایا جائے گا۔ یہ ڈیش بورڈ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔وزیراعظم یہ اعلان بھی کرچکے ہیں کہ امداد کا نہ صرف ’اے۔جی۔پی ۔آر‘ بلکہ دنیا کی صف اول کی آڈٹ گے فرم سے آڈٹ کرایا جائے گا تاکہ تمام عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب زدہ علاقوں میں نظام زندگی کی بحالی کے لئے اقدامات کا جائزہ لیا۔
سڑکوں، پلوں کی بحالی، بجلی کی ترسیل سمیت دیگر امدادی کارروائیوں کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ سیلاب زدہ علاقوں میںخوراک سمیت اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صوبائی حکومتوں سے اشتراک عمل اوربھرپور تعاون یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے سڑکوں کی جلد از جلدبحالی اور صوبوں کو درپیش دیگر مسائل کے حل کی جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کی.