راولپنڈی (نمائندہ خصوصی)
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سیلاب سے بچاو کیلئے ڈرینج سسٹم کو بہتر بنانا ہے، پلاننگ کر رہے ہیں کہ آئندہ اس قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا نہ پڑے، پاکستان میں مزید بڑے ڈیمز بنانے پڑیں گے تاکہ پانی کو کنڑول کر سکے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور فلڈ ریلیف کیمپ میں سیلاب متاثرین کیساتھ وقت گزارا۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے دادو اور اطراف کے علاقوں میں 5 ہزار خیمے تقسیم کرنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر انہوں ریلیف کی سرگرمیوں میں مصروف جوانوں کیساتھ بھی گفتگو بھی کی۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے تمام سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر چکا ہوں، سب سے زیادہ تباہی دادو کے علاقے میں ہوئی ہے،حمل جھیل اور منچھر جھیل مل چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیگر علاقوں میں ریسکیو کا کام تقریبا مکمل ہوچکا ہے،اس وقت ہمارے بھائی مشکل میں ہیں، ان کے لئے امداد لیکر آئیں، ہمیں وبائی امراض کاچیلنج بھی درپیش ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ہماری مدد کر رہی ہے،صرف ان پر انحصار نہیں کرنا چاہئے۔ پاکستان بھر سے لوگ سیلاب متاثرین کیلئے امداد پہنچارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر نو کا منصوبہ زیر غور ہے،دادو میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جا ری ہے،
سیلاب متاثرین کی بحالی میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے تمام دنیا متاثر ہو رہی ہے، کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، دوسرے ممالک کی وجہ سے پاکستان کو اس کی قیمت چکانا پڑ رہا ہے، سیاچن میں ہمارے گلیشئرز بھی پگھل رہے ہیں، گلوبل وارمنگ میں کمی کیلئے اقدامات کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے۔آرمی چیف نے کہا کہ دادو اوراطراف کے علاقوں میں ریسکیو کا ابھی پہلا فیز چل رہا ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام والے، یو این سیکریٹری جنرل بھی پاکستان آئے ہیں، امریکا،چین اور عرب ممالک سے بھی امداد آنا شروع ہوگئی ہے، دریا سے آنے والے سیلاب کی روک تھام کیلئے کام کرنے ہوں گے،آرمی انجینئرز کوبھی ٹاسک دیدیا ہے وہ بھی اس پر کام کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ہم وزیراعظم اور تمام وزرائے اعلیٰ کو بریفنگ دیں گے،عالمی انجینئرز کو بھی دعوت دی ہے وہ بھی پاکستان آرہے ہیں،میرے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا ہے کہ ہم ایک پری فیب ویلیج بناتے ہیں،اس کی خوبی یہ ہے کہ وہ چند دنوں میں بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم 50سے 100 گھروں کا ایک ویلیج بنائیں گے،جگہ کا ہم انتخاب کر رہے ہیں، پری فیب ویلیج بلوچستان یا سندھ میں بنائیں گے،2بیڈروم ،ایک کچن کاگھر تقریبا 5 لاکھ روپے میں بن جاتا ہے۔