لاہور( بیورورپورٹ )امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام سے جھوٹے وعدے کرنا، اقتدار میں آنا اور الیکشن سے قبل پھر لوگوں کو بے وقوف بنانا تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کا وطیرہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ن لیگ، پی پی پی اور پی ٹی آئی ملک کے مسائل حل کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہیں۔ موجودہ اتحادی سیٹ اپ پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں کو ہی چلا رہا ہے اور آئی ایم ایف کا غلام ہے۔ تینوں پارٹیاں استعمار کی غلامی پرمتفق، سٹیٹ بنک کو آئی ایم ایف اور کشمیر کو بھارت کے حوالے کرنے میں سب اکٹھے تھے۔ حکمران جماعتوں نے مل کر ملک پر وہ نظام مسلط کر رکھا ہے جس کا نظریہ پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ قوم حکمرانوں کے بیانیہ میں تبدیلی کا دلچسپ کھیل دیکھ رہی ہے۔ کل جو بیانیہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور موجودہ وزیراعظم کا تھا آج وہ باتیں پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابقہ وزیراعظم کر رہے ہیں۔ حکمرانوں کی بیڈ گورننس کی وجہ سے پاکستان پر 53ہزار ارب کا قرضہ ہے اور قوم کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف کی ہتھکڑیاں ہیں۔ ہر وزیرخزانہ جب حلف لیتا ہے تو شکرانے کے نوافل ادا کرنے کی بجائے آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر پہنچ جاتا ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں پانچ وزرائے خزانہ آئے، دعوے کیے لیکن معیشت میں کوئی بہتری نہ لا سکے۔ ملک کی آدھی آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم، بہترین زرعی زمینیں ہونے کے باوجود گندم باہر سے منگوائی جا رہی ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی ملک کی بجائے کہیں اور تشکیل دی جاتی ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ آزاد ملک ہونے کے باوجود ہمارے فیصلے یہاں نہیں ہوتے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تیمرگرہ میں پریس کانفرنس اور ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ سندھ میں پی پی پی گزشتہ 14برسوں سے، پنجاب میں ن لیگ اتنے ہی عرصے سے اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نو برسوں سے حکمرانی کے مزے لے رہی ہے۔ کشمیر، گلگت بلتستان میں بھی پی ٹی آئی برسراقتدار ہے۔ مرکز میں دو بڑی پارٹیاں مشترکہ طور پر اقتدار میں موجود ہیں، لیکن حالات سب کے سامنے ہیں۔ صوبوں میں تعلیم اور صحت کی صورت حال، تھانہ کچہری کلچر میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی، کرپشن ہر جگہ موجود ہے۔ غریب کا استحصال ہو رہا ہے۔ تینوں جماعتوں نے ماضی میں بھی اسٹیبلشمنٹ کا سہارا لیا اور اب بھی وہی چھتری ڈھونڈ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت بائیس کروڑ عوام شدید مشکلات کی دلدل میں مبتلا ہیں۔ کراچی سے لے کر چترال تک قوم سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے متاثر ہے۔ ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری ہے تو دوسری طرف لوڈشیڈنگ کا عذاب جس سے ہر شہری پریشان ہے۔ مسائل حل نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ 75برسوں میں حکمرانوں نے اللہ کے دین کو نافذ نہیں کیا۔ جس نظریہ کی خاطر کروڑوں مسلمانوں نے جدوجہد اور لاکھوں نے اپنی جان کے نذرانے پیش کیے ہمیں افسوس ہے کہ اس نظریے سے حکمرانوں نے وفاداری نہیں کی۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو مسترد کرتی ہے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں سودی نظام کو ختم کیا جائے۔ اگر بجٹ میں سودی نظام کے خاتمے کے لیے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو جماعت اسلامی ہر فورم پر احتجاج کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانیوں نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔ حکومت اس پس پردہ محرکات سے قوم کو آگاہ کرے اور معافی مانگے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا یا اس کے لیے دوستی کا ماحول بنانا پاکستان سے بغاوت اور فلسطینی کاز سے بے وفائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی چاہتی ہے ملک میں شفاف الیکشن ہوں۔ حکومت بڑے بڑے منصوبے بنانے کی بجائے الیکشن ریفارمز پر توجہ دے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر ایسا نظام دے جس پر سب کا اتفاق ہو جائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نیب کو ختم کرنے کے اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔ حکمران چاہتے ہیں کہ ان کا کوئی احتساب نہ کرے۔ جماعت اسلامی احتساب کا مضبوط نظام چاہتی ہے۔ ان شاء اللہ وہ دن آئے گا جب قوم ملک لوٹنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں عوام کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہاں جن منصوبوں کا آغاز ہوا تھا ان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ علاقے میں ہائیڈل پاور پلانٹ اور میڈیکل کالج کے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ چکدرہ تیمرگرہ روڈ مکمل تباہ ہو چکا ہے۔ سی پیک روڈ کا اعلان کیا گیا لیکن ابھی تک اس کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن ٹیکس فری زون ہے صوبائی حکومت نے یہاں کرشنگ پلانٹس پر پابندیاں لگا کر لوگوں سے روزگار چھین لیا ہے۔ کرونا کی وجہ سے بیرون ملک سے مالاکنڈ ڈویژن کے بہت سے نوجوان واپس آئے جو اب یہاں بے روزگاری کا شکار ہیں۔ حکومت نے نوجوانوں کے روزگار کا کوئی بندوبست نہیں کیا۔ حکومت کرشنگ پلانٹ کے مالکان سے مل کر ان کے کاروبار کے لیے کوئی نہ کوئی راستہ نکالے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس وقت تقریباً سبھی پارٹیاں حکومت میں ہیں۔ صرف اور صرف جماعت اسلامی ایسی جماعت ہے جو اپوزیشن میں ہے۔ مفادات کے لیے سبھی حکومتی جماعتیں آپس میں لڑائی کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی گاڑی کے چار ڈرائیور ہیں، لیکن لگتا نہیں یہ نظام چلنے والا ہے۔ گمشدہ افراد کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تینوں جماعتیں اس دیرینہ مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہیں۔