اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) نیشنل فلڈ اینڈ ریلیف سنٹر ( این ایف آر سی ) کا کہنا ہے کہ سیلاب میں سب سے زیادہ انفراسٹرکچر کو سندھ اور کے پی میں نقصان پہنچا، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 17 پروازوں کے ذرےعے 90 پھنسے ہوئے افراد کو نکالا گیااور پروازوں کے ذرےعے 22.7 ٹن امدادی سامان سیلاب متاثرین تک پہنچایا گیا۔ پاک فوج سمیت تما م ادارے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف عمل ہیں ۔نیشنل فلڈ اینڈ ریلیف سنٹر کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم زیادہ تر گرم اور مرطوب رہا، شمال مشرقی پنجاب، بالائی کے پی اور کشمیر میں چند مقامات پر ہلکی سے درمیانی بارش ہوئی۔آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران کشمیر، بالائی خیبرپختونخوا، اسلام آباد، خطہ پوٹھوہار اور گلگت بلتستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق سیلاب میں سب سے زیادہ انفراسٹرکچر کو سندھ اور کے پی میں نقصان پہنچا، کل 6579 کلومیٹر سڑکوں، 246 پلوں اور 173 دکانوں کو نقصان پہنچا ،سندھ کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیرپور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ اور بدین شامل ہیں۔
بلوچستان کے اضلاع میں کوئٹہ، نصیر آباد، جعفرآباد، جھلمگسی، بولان، صحبت پور اور لیسبیلہ شامل ہیں۔کے پی میں دیر، سوات، چارسدہ، کوہستان، ٹانک اور ڈی آئی خان اور پنجاب میں ڈی جی خان اور راجن پور شامل ہیں۔ آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز کی اب تک 463 پروازیں کی گئیں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 17 پروازیں میں 90 پھنسے ہوئے افراد کو نکالا گیا گزشتہ 24 گھنٹوں میں 17 پروازیں میں 22.7 ٹن امدادی سامان سیلاب متاثرین تک پہنچایا گیا۔ اب تک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 4354 پھنسے ہوئے افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ ملک بھر میں سیلاب متاثرین کے لئے 147 ریلیف کیمپ اور 284 ریلیف کلیکشن پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں۔ این ایف آر سی کے مطابق اب تک 6463.8 ٹن کھانے پینے کی اشیاء سمیت 1170.7 ٹن غذائی اشیاء جمع ہوئیں،کل 34 لاکھ 57 ہزار 842 ادویات جمع کی جا چکی ہیں۔ اب تک 6028.6 ٹن خوراک، 1126.7 ٹن غذائی اشیاء تقسیم کردی گئیںاب تک 32 لاکھ 32 ہزار 292 ادویات تقسیم کی جا چکی ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر دوست ممالک سے امدادی سامان کی آمد جاری ہے،ترکی نے 4008 ٹن فوڈ پیکٹ، 1000 بےبی فوڈ پیکٹ، 460 ٹینٹ، 864 کچن سیٹ فراہم کئے،ترکی نے 2000 بیڈنگ، 50 بوٹس، 1000 ہائجین باکسز اور 15.6 ٹن ادویات فراہم کیں۔ یو اے ای نے 129 ٹن کھانے کی اشیاء، 916 فوڈ پیکٹ، 1000 ٹینٹ، 1000 بیڈنگ اور 6.9 ٹن ادویات فراہم کی ،چین نے تین ہزار ، بیلجیم نے تین سو خیمے،جاپان نے 588 ٹینٹ اور 306 ترپال بھوا دیئے ہیں اسی طح ازبکستان نے 25 ٹن کھانے پینے کی اشیاء اور 9 ٹن بستر، بھوا دیئے ہیں ،قطر نے 2.55 ٹن ادویات فراہم کی ہیں۔ فرانس 204 ٹینٹ، 208 کچن سیٹ، 1125 بیڈنگ اور 422 ہائیجین باکسز بھوا دیئے ہیں ۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں 250 میڈیکل کیمپ دن رات کام کر رہے ہیں۔میڈیکل کیمپوں میں ایک لاکھ 2 ہزار 721 مریضوں کا علاج کیا گیاتمام مریضوں کو تین سے پانچ روز کی مفت ادویات بھی دی گئیں ،پاک بحریہ نے ملک بھر میں 4 فلڈ ریلیف سینٹرز، 6 سینٹرل کلیکشن پوائنٹس، 2 ٹینٹ شہر قائم کئے ہیں۔ بحریہ کے 55 میڈیکل کیمپس میں 36331 مریضوں کا علاج کیا گیا،مختلف اضلاع میں 1241 ٹن راشن، 2860 خیمے اور 4 لاکھ 90 ہزار 577 لیٹر پینے کا پانی تقسیم کیا گیاپاک بحریہ کی 23 ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں نے 45 موٹرائزڈ بوٹس اور 2 ہوور کرافٹوں سے پھنسے ہوئے 13 ہزار 741 افراد کو بچایا۔پاک بحریہ نے اندرون سندھ میں 2 ہیلی کاپٹر بھی تعینات کئے ہیں،اب تک 49 پروازیں میں 465 پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا گیاہیلی کاپٹرز کےذریعے راشن کے 3502 پیکٹ اور 300 کلو ادویات تقسیم کیں،پاک بحریہ کی 8 ڈائیونگ ٹیموں نے پاکستان بھر میں متاثرہ علاقوں میں 26 ڈائیونگ آپریشنز بھی کئے ہیں۔ پاک فضائیہ کے سی 130 طیاروں کی 88 اور ایم آئی 17 ہیلی کاپٹرز کی 92 پروازیںکیں،پاک فضائیہ کے اے ڈبلیو 139 ہیلی کاپٹرز کی بھی 54 پروازیں کیں،ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 1521 افراد کو ریسکیو کیا گیا,ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 4800 خیمے، 2 لاکھ 16 ہزار 4 کھانے کے پیکٹ تقسیم کےئے گئے ،
پاک فضائیہ کی ٹیموں نے 2583.98 ٹن راشن، ایک لاکھ 83 ہزار 269 لیٹر پینے کا پانی تقسیم کیا ۔پاک فضائیہ کے 50 ریلیف کیمپ اور 41 میڈیکل کیمپوں 45 ہزار 354 مریضوں کا علاج کیا گیا،پی اے ایف سندھ کے نواب شاہ، سکھر، میرپور خاص، تلہار، جیکب آباد، سہون، پرپتھو میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں،پاک فضائیہ بلوچستان کے سمنگلی، قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ میں امدادی کاموںمیںمصروف جبکہ فضائیہ پنجاب میں راجن پور اور ڈی جی خان میں ،فضائیہ گلگت بلتستان ، گلگت اسکردو، غذر، نلتر، گانچھے میں ا اور پاک فضائیہ کے پی کے میں نوشہرہ، چارسدہ، خاصگی، سیدو شریف، شانگلہ، لارام میں توجہ مرکوز کےئے ہوئے ہے۔