کراچی (نمائندہ خصوصی ) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بنہاسین نے اپنی متعلقہ ٹیموں کے ساتھ عالمی بینک کے مجموعی پورٹ فولیو، جاری اور پائپ لائن اسکیموں پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ اگر کوئی رکاوٹیں ہیں تو انہیں دور کیا جائے تاکہ صوبے کے عوام کے وسیع تر مفاد میں انہیں مکمل کیا جا سکے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ کی معاونت صوبائی وزراء ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، منظور وسان، مکیش چاولہ، امتیاز شیخ، جام خان شورو، مرتضیٰ وہاب، رسول بخش چانڈیو، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت اور چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی نے کی جبکہ عالمی بینک کے وفد کے ارکان میں منیجر آپریشن گیلس ڈروگیلسGaillus Draugelis، سیکٹر لیڈر سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ عابدالرازق خلیل، ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ سپیشلسٹ بلال خالد، کلائمیٹ سپیشلسٹ محترمہ ثناء اکرام اور احسن تحسین اور ایگزیکٹو اسسٹنٹ ولید انور شامل تھے۔ ییلو لائن: عالمی بینک 382 ملین ڈالر کی لاگت سے کراچی موبیلٹی پروجیکٹ کے تحت ییلو لائن بی آر ٹی منصوبے کی مالی معاونت کر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے منصوبے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 21 کلومیٹر طویل ییلو لائن بی آر ٹی شہر کی اہم شاہراہوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ روٹ داؤد چورنگی کورنگی انڈسٹریل روڈ سے جام صادق پل تک، کے پی ٹی انٹرسیکشن سے ایف ٹی سی انٹرچینج، شاہراہ قائدین، شاہراہ فیصل سے کشمیر روڈ انٹرسیکشن تک ہوگا۔ عالمی بینک کے کنٹری چیف کی تجویز پر وزیر اعلیٰ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ خریداری میں مدد کے لیے عملہ بھرتی کیا جائے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایک ماہ کے اندر پروکیورمنٹ اور کنٹریکٹ مینجمنٹ کے ماہرین کے ساتھ ایک مکمل پروجیکٹ ڈائریکٹر کا تقرر کیا جائے گا۔ بات چیت کے بعد، دونوں فریقین- سندھ حکومت اور عالمی بینک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صوبائی حکومت پیکج 4 [جام صادق پل سے نمایش/کشمیر روڈ چوراہے تک ٹریک کا ڈیزائن] کیلئے دستاویزات تیار کرے گی تاکہ جولائی 2022 تک پیکج کیلئے ٹینڈرز طلب کئے جا سکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پیکج 4 کا ڈیزائن ٹریفک، ہائیڈرولوجیکل، سٹرکچرل، ٹریفک اور پارکنگ اسٹڈیز کے ساتھ مکمل ہو چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ اور عالمی بنک کے کنٹری چیف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پیرامیٹر باؤنڈری پر کام اگست 2022 میں شروع کر دیا جائے گا جبکہ منصوبے پر سول ورک جون 2023 میں شروع کیا جائے گا۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز: کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پراجیکٹ (KWSSIP) کراچی میں صاف پانی کی رسائی کو بہتر بنانے اور KWSB کی مالی اور آپریشنل کارکردگی کو بڑھانے کے لیے 40 ملین ڈالرمیں شروع کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے وفد کو بتایا کہ بڑے کاموں کی فزیبلٹی سٹڈی گزشتہ مارچ 2022 میں مکمل کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تفصیلی انجینئرنگ ڈیزائن اور ٹینڈر دستاویزات دونوں 15 جولائی 2022 تک مکمل ہو جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ شارٹ لسٹ اور آر ایف پی فار ریفارمز سٹڈیز کی پہلے ہی ورلڈ بینک سے منظوری ہو چکی ہے صرف تخمینی رپورٹ جولائی کے وسط تک آنی تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہیڈ ہنٹنگ، سی ای او اور ریفارم مینیجرز کا معاہدہ جاری ہے۔ پراپرٹی ٹیکس: وزیراعلیٰ نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کی وصولی پہلے ہی بلدیاتی اداروں کو منتقل کر دی گئی ہے لیکن ان کے پاس وصولی کے مسائل ہیں۔ تفصیلی بات چیت کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پراپرٹی ٹیکس جمع کرنے والے عملے کو بلدیاتی اداروں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ سندھ بیراج: سندھ بیراج امپروومنٹ پراجیکٹ (SBIP) ایک عالمی بینک کی مدد سے 219 ملین ڈالر کا منصوبہ ہے جو صوبائی محکمہ آبپاشی کی بیراجوں کو چلانے ، انکو مضبوط بنانے اور گڈو اور سکھر بیراجوں کی پختگی اور حفاظت کو بہتر بنانے کیلئے شروع کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں سکھر بیراج کی بحالی اور جدید کاری شامل ہے تاکہ 10 نہروں کو قابل اعتماد پانی فراہم کیا جا سکے اور سیلاب کو کم کیا جا سکے۔ یہ ایک نئے قائم کردہ بیراج مانیٹرنگ یونٹ کی نگرانی میں حاصل کیا جائے گا۔ عالمی بینک کے نمائندوں نے بتایا کہ گڈو بیراج پر جاری کاموں کی مالی معاونت کے لیے 78.5 ملین ڈالر جاری کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سکھر بیراج کے کام کا ٹھیکہ 7 جون تک دے دیا جائے گا۔ منصوبے پر کام تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر آبپاشی جام خان شورو نے ورلڈ بینک کے وفد کو جاری کاموں اور ان کے مسائل سے آگاہ کیا۔ سندھ سولر پراجیکٹ: یہ 100ڈالر کا منصوبہ ہے جو صوبے میں شمسی توانائی کی پیداوار اور بجلی تک رسائی کو بڑھانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ ایک کمپوننٹ کے تحت 50 میگاواٹ کے مانجھند کی تنصیب کا کام جاری تھا۔ کراچی کے مضافات میں 350 میگاواٹ کا سولر پاور اسٹیشن تیار کرنے کے لیے سندھ کے محکمہ توانائی، ورلڈ بینک اور کے ای کے درمیان سہ فریقی ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔ وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ 350 میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ کے لیے زمین کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔یہ بتایا گیا کہ 21 ہسپتالوں میں سے 11 ہسپتالوں کو سولر پینل فراہم کر دیے گئے ہیں اور باقی 10 ہسپتالوں کو جلد فراہم کر دیے جائیں گے جس کے لیے RFP 10 جون تک شائع کر دیا جائے گا۔ پائپ لائن میں منصوبے: پائپ لائن میں منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان میں سندھ لائیو سٹاک اینڈ ایکوا کلچر سیکٹرز ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ، کراچی کمیونٹی اینڈ غیر رسمی معیشت، دیہی پروگرام فار اسٹنٹنگ ریڈکشن اور سندھ سیکنڈری سٹیز شامل ہیں۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی نے دورہ کرنے والے وفد کو پراجیکٹ کے دائرہ کار سے آگاہ کیا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ صوبائی حکومت ضروری تخمینے اور منظوری کے لیے اپنے دستاویزات ورلڈ بینک کے پاس جمع کرائے گی۔