کراچی (نمائندہ خصوصی )وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک جدید ترین ریسکیو 1122 سروس کا افتتاح کرتے ہوئے اعلان کیا کہ فائر بریگیڈ سروس ٹراما سینٹرز سے منسلک کرکے سندھ بھر میں ”ریسکیو، ریلیف اور بحالی پر مبنی مکمل پیکج” بنایا جائے گا۔افتتاحی تقریب کا انعقاد کے ایم سی سپورٹس کمپلیکس میں کیا گیا جس میں صوبائی وزراء ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سعید غنی، باری پتافی، شہلا رضا، وزیراعلیٰ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، پروگرام کے میزبان حاجی رسول بخش، ، معاونین خصوصی وقار مہدی، قاسم سراج سومرو، ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بنہاسین، ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ، آصف میمن اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے ایک نئی ایمبولنس سروس کا آغاز کیا ہے جو کہ سندھ میں جدید ترین ریسکیو 1122 سروس کے قیام کی جانب پہلا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ موسمیاتی تبدیلیوں، قدرتی آفات اور دیگر حفاظتی خطرات کے حوالے سے پاکستان کے سب سے زیادہ اثرانداز صوبوں میں سے ایک ہے اور کچھ برس سے قدرتی آفات جیسے بار بار آنے والی ہیٹ ویوز، سیلاب، خشک سالی جیسے حادثات، آگ، دھماکوں، یا وبائی امراض جیسی دیگر آفات کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ بڑھتی آبادی بے مثال رجحانات اور بار بار آنے والی قدرتی آفات کی وجہ سے گزشتہ ایک دہائی میں صوبے کو پیش آنے والی آفات بالخصوص COVID-19 کی وبا میں اس طرح کی سروس کی ضرورت نمایاں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کا فرض ہے کہ وہ مختلف ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عوامی تحفظ اور صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت کی اولین ترجیح لوگوں کو ہنگامی ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی خدمات فراہم کرنا ہے جب بھی کوئی آفت آتی ہے اور مزید کہا کہ ایک ایسی خدمت جو مؤثر طریقے سے اور جلد سے جلد امداد فراہم کرتی ہے، ایک ایسی خدمت جو تباہی سے پہلے حادثات سے نمٹتی ہے اور اس کے نتائج کو کم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت ریسکیو 1122 پراجیکٹ کے تحت ایک جامع ریسکیو سروس شروع کرنے کا اعلان کرنے کے لیے پرامید ہے جو کہ ہمارا نیا اقدام ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ پہلے مرحلے میں شہر میں 230 میں سے 50 ایمبولینسز شروع کی جا رہی ہیں اور بعد میں انکی خدمات کو صوبے کے دیگر ڈویژنوں اور اضلاع میں بڑھایا جائے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت اگلے مرحلے میں ریسکیو 1122 کی خدمات کے موثر استعمال کو مربوط اور یقینی بنانے کیلئے سینٹرل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر قائم کرنا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ سنٹرلائزڈ کمانڈ سنٹر کے علاوہ، ڈویژنل سطح کے ہیڈ کوارٹرز پر بھی کام شروع ہو گیا ہے تاکہ انہیں چند ماہ میں فعال کیا جا سکے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی اسی طرح کی سروس شروع کرنے کی خواہشمند ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایمرجنسی کے پیمانے کو سمجھنا ہے اور یہ سمجھیں کہ کس طرح صوبہ اور اس کے لوگ موسمیاتی تبدیلیوں، قدرتی آفات سے متاثر ہیں، ہم ایک میگا پروجیکٹ کی تیاری کے عمل میں بھی ہیں جو پورے ملک میں ہنگامی امدادی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنائے گا۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ کے تمام اضلاع میں ریسکیو اسٹیشنزکو بڑھانے کی تجویز پر ورلڈ بینک کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے ، انشاء اللہ جلد ہی یہ سروس صوبے کے باقی 24 اضلاع میں بھی فعال کردی جائے گی۔ مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ ریسکیو سروس 1122 کو مکمل ریسکیو اور بحالی کے لیے فائر بریگیڈ کی خدمات اور ٹراما سینٹرز کی خدمات سے منسلک کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ماڈل پورے سندھ میں قائم کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اس اسکیم کو عملی جامہ پہنانے پر اپنے مشیر برائے ریلیف اور بحالی محکمہ حاجی رسول بخش چانڈیو اور انکی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے سندھ ریزیلینس پراجیکٹ، پی ڈی ایم اے، محکمہ بحالی کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مالی معاونت کرنے پر عالمی بینک کا شکریہ ادا کیا جس کا مقصد صوبے میں ایک ایمرجنسی رسپانس اور "ریسکیو سروس 1122” قائم کرنا ہے جو پیشہ ورانہ اور بروقت قدرتی اور طبی امداد فراہم کرے گی۔ مراد علی شاہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کا پنجاب ریسکیو سروس کی تکنیکی مدد سے 1122 ریسکیو سروس شروع کرنے میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے بحالی حاجی رسول بخش چانڈیو وزیراعلیٰ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب، کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک مسٹر ناجے بنہاسین اور آصف میمن نے خطاب کیا۔ قبل ازیں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر ناجے بنہاسین نے ایمبولینسز کی چابیاں وزیر اعلیٰ سندھ کے حوالے کیں۔ ریسکیو 1122 کے آغاز کیلئے محکمہ بحالی اور محکمہ صحت کے درمیان ایم او یو پر دستخط بھی کیے گئے۔
میڈیا ٹاک: ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئی جی پولیس کی تعیناتی/تبادلہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان دلجمعی کے ذریعے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پولیس کے تبادلے کے بعد ہم نے سندھ میں کام کرنے والے سینئر ترین پولیس افسر کو آئی جی پولیس کا چارج دے دیا ہے اور مزید کہا کہ پولیس دعا زہرہ کی بازیابی کیلئے سخت محنت کر رہی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ لڑکی کی شادی پنجاب میں ہوئی تھی جہاں پولیس نے اسے بازیاب کرانے کی کوشش کی لیکن پھر وہ کے پی کے چلی گئی۔ انہوں نے کہامیں کے پی کے حکومت سے رابطے میں ہوں، اور انکی پولیس اسے بازیاب کرانے کی کوشش کر رہی تھی۔انھوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے جمعہ تک کا وقت دیا ہے اور انشاء اللہ اس وقت تک بچی بازیاب ہو جائے گی۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایپکس کمیٹی درست کام کر رہی ہے۔