اطہر متین کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) کراچی کی صحافتی تنظیموں نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کراچی پریس کلب کے ممبراور سماء نیوزکے سینیئر پروڈیوسر اطہر متین احمد کےقاتلوں کی گرفتاری کے لئے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا یے۔ بصورت دیگر صحافی احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
اطہر متین احمد کی ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہادت کے بعد کراچی پریس کلب جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ہنگامی اجلاس جمعہ کو شام 4 بجے کراچی پریس کلب میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں کراچی پریس کلب کے سیکریٹری محمد رضوان بھٹی ، جوائنٹ سیکریٹری اسلم خان ، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے حسن عباس، نائب صدر ناصر شریف، جنرل سیکریٹری عاجزجمالی، کراچی یونین آف جرنلسٹس برنا کے جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی ، کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر راؤ عمران، سیکریٹری طہٰ عبیدی ،پاکستان رپورٹرز فورم انٹر نیشنل کے صدر میاں طارق جاوید پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹوگرافرز کے صدر محمد جمیل ، سیکریٹری سید عباس مہدی ، سابق سیکریٹری کراچی پریس کلب اے ایچ خانزادہ ، سینئرممبر جاوید چوہدری ، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے موسیٰ کلیم اور دیگر نے شرکت کی ۔
اجلاس میں شہر کی بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ جس سے صحافی بھی متاثر ہورہے ہیں۔ اجلاس میں ممبر کراچی پریس کلب اطہر متین احمد کی شہادت کے بعد پولیس کی جانب سے قانونی کارروائی پرعدم اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اگر 72 گھنٹے میں اطہر متین احمد کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو صحافی ہر سطح پر احتجاج پر مجبور ہوں گے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ چوری اور ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں میں صحافی بھی بڑی تعداد میں نشانہ بن رہے اور آئے روز صحافی اپنے موبائل اور کیمرے سمیت دیگر پروفیشنل آلات سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے شہر سے جرائم کے خاتمے کے لئے پولیس کی خودساختہ کارکردگی کو سامنے لانے کے ساتھ ساتھ پولیس کے جانب سے منعقدہ پروگرامات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔صحافی برادری وفاقی یا سندھ حکومت کے کسی بھی وزیر کی پریس کانفرنس میں امن و امان کے حوالے سے سوال کرے گی ۔ اجلاس میں شرکاء نے اطہر متین احمد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے احتجاج کو اہل خانہ کی مشاورت سے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ شرکاء نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کیا ہے اطہر متین احمد کو تمغہ شجاعت بھی دینے کا اعلان کیا جائے کیونکہ اطہر متین احمد نے انسانی ہمدردی کرتے ہوئے ڈاکوؤں کو للکارا جس کے بعد ڈاکوؤں کی گولی کا نشانہ بنے۔ اجلاس میں حکومت سندھ سے بھی ان کے بچوں کے تعلیمی اخراجات اور مالی معاونت کا بھی مطالبہ کیا گیا۔