کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ عمران خان ایک انتہائی بزدل آدمی ہے، عمران خان چھ دن بعد کیا چھ ماہ میں بھی کچھ نہیں کرسکتا۔وہ سوائے جھوٹ کے کچھ نہیں بولتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ سیاسی جدوجہد سے بھری پڑی ہے،عمران خان اب پاکستان کی سیاست کا سابق باب ہے، اس کا چیٹر کلوز ہوگیا ہے، اس کا پھیلایا ہوا فتنہ اور فساد شاید اگلے چند برسوں تک رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں ہیومین رائٹس کانفرنس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ اس ملک کی تاریخ سیاسی جدوجہد سے بھری پڑی ہے، ذوالفقار علی بھٹو ہو،شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت ہو، ان کی گرفتاریاں ہوں، ان کی آمروں کی خلاف جدوجہد ہوں، سیاسی کارکنوں کی پھانسیاں ہوں یا ان کو کوڑے مارے جانا ہو،۔ اس ملک کے سیاسی کارکنوں نے اس ملک میں جمہوریت اور حق حاکمیت کی بحالی کے لئے جو جدوجہد کی ہیں اس کی مثال عالمی تاریخ میں بھی نہیں ملتی۔ سعید غنی نے کہا کہ دوسری جانب ایک عمران نیازی ہے، جو اپنے آپ کو کپتان اور تیس مار خان کہتا ہے، لیکن جن سے وہ حکومت سے نکلا ہے فنی گالا چھوڑ کر پشاور میں جا بیٹھا ہے اور صرف اس لئے پشاور میں جا بیٹھا ہے کہ اس کو گرفتار نہ کرلیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جو سیاسی لیڈر گرفتاری سے ڈرتا ہو اور وہ آدمی جو خود سول وار کروانا چاہتا ہو، سول نافرمانی کے لئے لوگوں کو اکسا رہا ہو، جو خود یہ کہتا ہو کہ یہاں لوگ جانیں دے دیں گے، میں دھرنا دے کر بیٹھ جاؤں گا اور اس حکومت کو چلنے نہیں دوں گا، ریاست میں نظام حکومت کو بلاک کرنا چاہتا ہو اور پھرکہے کہ مجھے گرفتار بھی مت کرو اور میرے خلاف کیسز بھی مت کرو۔ سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے قائدین نے کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق کی پرامن جدوجہد کی حامی ہے اور آزادی ہونی چاہیے اور اس پر کوئی قدغن نہ ہو اور آج یہ آزادی ہے بھی۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ بات بھی سمجھنی چاہیئے کہ اظہار آزادی کی بھی ایک حد ہونی چاہیے۔ کسی کو احتجاج کا حق ہے تو اس کی بھی حد قانون میں متعین ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کہ عمران نیازی چاہتا ہے کہ مجھے وہ سب حق ہونا چاہیے، جس میں لوگوں کی گاڑیاں جلا دی جائیں، درختوں کو آگ لگا دی جائے،وہ اعلان کردے کہ یہ خونی مارچ ہوگا، وہ خود پولیس افسران کو دھکمیاں دی، اپنے لوگوں سے پولیس کو پٹوایا اور لوگوں کو ٹیکس دینا بند کرنے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان 48 گھنٹے حوالات میں بند ہوجائے تو اس کی سیاست کھل کر سامنے آجائے گی۔ سعید غنی نے کہا کہ اس ملک کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی وزیر اعظم کو عین آئین کے مطابق اور آئین میں درج قانون کے مطابق عدم اعتماد کے نتیجہ میں ہٹایا گیا ہے۔ آصف علی زرداری کی آڈیو لیک ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ میں نے یہ چیک تو نہیں کیا اور نہ ہی میری آصف علی زرداری سے اس حوالے سے کوئی بات ہوئی ہے، لیکن ایک چیز کی تصدیق میں کرسکتا ہوں کہ جب تحریک عدم اعتماد کا پروسیس چل رہا تھا، اس وقت عمران خان یہ کوشش کررہا تھا کہ کسی طرح سے تحریک عدم اعتماد واپس لے لیا جائے یا وہ ناکام ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس وقت کی اپوزیشن اور حالیہ حکومتی جماعتوں کو یہ میسیج ضرور کیا تھا کہ آپ تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں میں اسمبلیاں توڑ دیتا ہوں اور ہم نئے الیکشن کی جانب جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہہ چکے تھے کہ عمران خان این آر او مانگ رہا ہے، اسے کوئی این آر او نہیں ملے گا۔ اس کے پاس دو راستے ہیں کہ یا تو وہ استعفیٰ دے دے یا پھر تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کابوجھ پڑے گا لیکن ہمارپاس اورکوئی راستہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ عمران خان کرکے گیاتھا کہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں ہرماہ چارروپے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگرہم آئی ایم ایف کی بات مسترد کرتے توکوئی ادارہ پاکستانی حکومت کے ساتھ معاہدہ نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے آسان فیصلہ تھا کہ حکومت چھوڑدیتے لیکن اس سے ملک بحران کاشکارہوتااورکوئی نگران حکومت معیشت سنبھال نہیں سکتاتھا، کوئی عالمی ادارہ نگران حکومت سے معاہدہ نہیں کرتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعید غنی نے کہا کہ اگرہم پیٹرول، بجلی،گیس پرسبسڈی دیتے تومراعت یافتہ لوگوں کوبھی فائدہ پہنچتا ہے
اس لئے اب ہم ٹارگیٹیڈ سبسڈی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے مستعقین کواوردیگرمستحقین کوبراہ راست سبسڈی دیں گے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ جس دن عمران نیازی نے یہ اعلان کیا تھا کہ میں 6 دن کے بعد واپس آؤں گا اسی روز میں نے ایک ٹوئیٹ کیا تھا کہ ”نہ نومن تیل ہوگا، نہ رادھاناچے گی“۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چھ دن بعد کیا چھو ماۃ کے بعد بھی نہیں آنے والا۔ پہلے وہ جرآت کرکے پشاور سے نکل کر فنی گالا کی طرف تو آئے۔ انہوں نے کہا کہ جس آدمی میں اتنی جرآت نہیں ہے کہ کے پی کے کا بارڈر کراس کرکے کسی اور صوبے میں آسکے۔یہ کبھی چارسدہ کبھی پشاورکبھی مردان میں جلسے کررہاہے، بلوچستان اورپنجاب اور سندھ میں بھی جلسے کرے۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران خان اب پاکستان کی سیاست کا سابق باب ہے، اس کا چیٹر کلوز ہوگیا ہے، اس کا پھیلایا ہوا فتنہ اور فساد شاید اگلے چند برسوں تک رہے گا، عمران نیازی کا آئندہ ہونے والے جتنے بھی انتخابات ہوں گے اس میں اس حشر خراب ہوگا اور عمران اس نتائج کو نہیں مانے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ الیکشن کے لئے جو بددیانتی پر مبنی ترامیم عمران نیازی نے کی تھی، اب اس کو موجودہ حکومت نے ختم کردیا ہے اور اب تمام سیاسی جماعتیں کسی وقت بھی انتخابات کے کئے تیار ہیں، لیکن یہ انتخابات عمران نیازی کی خواہش پر نہیں ہوں گے۔ اب یہ انتخابات اسی وقت ہی ہوں گے جب اتحادی جماعتیں جو اس وقت حکومت میں بیٹھی ہیں وہ فیصلہ کریں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ سے یہ احکامات نہ ملیں کہ ان کو اسلام آباد میں گرفتار نہ کریں تو یہ کبھی اسلام آباد نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ہمت کرنا چاہئے کہ وہ پشاور سے نکل کر فنی گالا محل میں جائیں، سناہے بیگم کوبھی پشاوربلایاہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو چاہیے کہ قاسم،سلیمان اورٹیریان کوجلسوں میں دھرنوں میں بلائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے اقتدارمیں آکرفرح گوگی اورگوگے پالے اور آج اگر ان کویقین دلایاجائے کہ ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی تویہ چپ کرکے بیٹھ جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازیپاکستان کاوزیراعظم تھا تو اس وقت وہ مودی کاایجنٹ بناہوا تھا اور اپنی ہرتقریرمیں انڈیاکی خارجہ پالیسی کی تعریف کرتاہے اور وہ مودی کے لئے الیکشن مہم چلارہا تھا۔ قبل ازیں ہیومین رائٹس کانفرنس سے خطاب کرتء ہوئے سعید غنی نے کہا کہ ہمارے عالمی دنیا کے ساتھ معاہدے ہیں، اس لئے ہم پرلازم ہے ان کاخیال کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری غیرجمہوری حکومتوں نے دنیاکے کودکھانے کے لئے صرف ڈرامے بازیاں کی، ہمارے ملک میں فوجی آمروں کے دورمیں بنیادی حقوق ختم کئے گئے، میڈیااوراقلیتیں عتاب کاشکاررہی، اس وقت ریاست نے جوعوام کے ساتھ وعدے کئے پورے نہیں کئے اس لئے اب ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ جوبنیادی انسانی حقوق کااحترام نہ کرے اسے جی ایس پی پلس سمیت کوئی سہولت نہیں ملنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بدقستی سے سیالکوٹ جیسے واقعات ہوجاتے ہیں جن کانقصان ریاست کوہوتاہے، ہرملک میں ایسے عناصرہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بلاول بھٹوہمارے وزیرخارجہ ہیں، اللہ نے ان کوہمت دی ہے کہ دنیاکوبتائے کہ ہم بہت اچھے اچھے کام بھی کررہے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں محکمہ محنت میں بینظیرمزدورکارڈ ہویااس طرح کے اورکام بھی ہورہے ہیں۔ ہمیں اس وقت بہت سارے چیلنجزاورمشکلات ہیں اور یہ ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں بلکہ عدلیہ کابھی کردارہے، میڈیاکابھی رول ہے۔ بدقسمتی سے میڈیاکے کچھ ادارے ایجنڈابیس کام کرتے ہیں۔
وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی ہیومن رائٹس کے تحت مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا ٹاک کررہے ہیں۔