اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے بجلی انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت عوام کے مسائل کو کم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، اگلے ماہ بجلی کی قیمت بڑھانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے،پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ملک کی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے، اتحادی اراکین عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کر ر ہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج دوپہر 02 بجے بجلی کا بنیادی شارٹ فال 2275 میگاواٹ تھا جبکہ بجلی کی کل پیداوار 18,844 میگاواٹ رہی۔
انہوں نے کہا کہ آج نیلم جہلم ٹرانسمیشن لائن میں خرابی کی وجہ سے بجلی کا شارٹ فال ریکارڈ کیا گیا، اس خرابی کی وجہ سے نیلم جہلم اور کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس سے نیشنل گرڈ میں تقریباً 1300 میگاواٹ بجلی کی عدم فراہمی بجلی بندش کا سبب بنی۔انہوں نے کہا کہ خرابی کو دور کیا جا رہا ہے مذکورہ پاور پلانٹس سے بجلی کی فراہمی جلد بحال کر دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 720 میگاواٹ کا کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ جسے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2016 میں چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے تحت شروع کیا تھا، اگلے ماہ تک مکمل پیداوار شروع کر دے گا۔ پلانٹ نے پہلے ہی نیشنل گرڈ کو 360 میگاواٹ بجلی فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں بجلی پیدا کرنے کی کافی صلاحیت موجود ہے۔ تاہم ماضی کی حکومت عمران خان کی وجہ سے مخلوط حکومت کو وراثت میں مالی بحران بھی بجلی کی کمی کی ایک اور وجہ تھی، انہوں نے کہا کہ 31 مئی 2018 کو کل گردشی قرضہ 1060 ارب روپے تھا جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی نااہلی کے باعث گزشتہ 4 سالوں میں 2460 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جلد ہی توانائی کے شعبے کے لیے ایک جامع منصوبے کا اعلان کریں گے اور اس کی توجہ سولر اور مقامی تھر کے کوئلے پر مرکوز ہوگی۔ حکومت مہنگےکو ئلے اور مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کر رہی ہے جس کی قیمتیں بین الاقوامی منڈی میں کئی گنا بڑھا دی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیمتی غیر ملکی ذخائر کو بچانے کے لیے موجودہ کول پاور پلانٹس کو مقامی تھر کے کوئلے پر بھی تبدیل کیا جائے گا۔
خرم دستگیر نے کہا کہ تمام پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہر 300 صارفین کے لیے ایک اہلکار کو نامزد کریں تاکہ انہیں بجلی سے متعلق مسائل کے بارے میں بروقت آگاہ رکھا جا سکے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام نے ہنگامہ آرائی اور انتشار کی سیاست کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملکی سیاست میں رواداری کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے عام انتخابات اگلے سال اکتوبر میں ہونے کی امید ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ لوڈ مینجمنٹ 48 گھنٹوں میں ختم ہوسکتا ہے لیکن پاور سیکٹر کو مطلوبہ وسائل کی فراہمی سے مشروط ہے۔ حکومت نے تمام پاور پلانٹس کو فعال کر دیا ہے جو پی ٹی آئی کے دور میں بند ہو گئے تھے۔