اسلام آباد (نیٹ نیوز):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لئے شوگر ملوں سے بھاری مقدار میں چینی خریدنے والے غیر رجسٹرڈ ہول سیلرز، ڈیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس ادائیگی بڑھانے کیلئے محتسب کی سفارشات کو چینی کے پورے شعبے پر لاگو کیا جائے۔
ایوان صدر کے پریس ونگ کی جانب سے پیر کو جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے یہ ہدایات وفاقی ٹیکس محتسب کے احکامات کے خلاف ایف بی آر کی طرف سے دائر 25 ایک جیسی درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے جاری کیں جس میں ایف بی آر کو ہدایت کی گئی تھی کہ چینی کے غیر رجسٹرڈ خریداروں کو بڑے پیمانے پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے تاکہ سیلز ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ مشاہدہ میں آیا ہے کہ بھاری مالیاتی لین دین کرنے اور ایف بی آر کے ساتھ اپنے ڈیٹا کی دستیابی کے باوجود چینی کے یہ غیر رجسٹرڈ خریدار زیادہ تر ٹیکس نیٹ سے باہر رہے اور ٹیکس کی ادائیگی کی قومی ذمہ داری سے بچ رہے ہیں۔ انہوں نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ چینی کے غیر رجسٹرڈ خریداروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے تاکہ ان سے سیلز ٹیکس کی وصولی کی جاسکے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشنز غیر رجسٹرڈ خریداروں کی معلومات اکٹھی کرنے میں چوکس نہیں، ایف بی آر ملوں کے ماہانہ سیلز ٹیکس گوشواروں پر مطمئن ہیں، ڈیٹا کی جانچ نہیں کی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس شوگر ملوں کے بینک اکاؤنٹس میں لین دین کی بھی تفصیلات موجود ہیں۔
صدر نے کہا کہ ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشنز شوگر ملوں کے ڈیٹا کا بروقت تجزیہ کرکے خریداروں کی تفصیلات حاصل کرسکتی ہیں، ایف بی آر کی اپنے فرائض کی ادائیگی میں سنگین غفلت اور نااہلی بدانتظامی کے مترادف ہے، ٹیکس ادائیگی بڑھانے کیلے محتسب کی سفارشات کو پوری چینی کے شعبے پر لاگو کیا جائے۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایف بی آر کو ہدایت کہ وہ 90 دنوں میں ٹیکس محتسب کو عملدرآمد کی جامع رپورٹ پیش کرے۔ صدر مملکت نے ایف بی آر کی وفاقی ٹیکس محتسب کی ہدایات کے خلاف 25 درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کے پاس ڈیٹا کی دستیابی کے باوجود بھاری مقدار میں چینی کے خریدار ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے چینی کے بڑے خریداروں اور غیر رجسٹرڈ ڈیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چینی کے غیر رجسٹرڈ خریدار ٹیکس ادائیگی کی قومی ذمہ داری ادا نہیں کررہے ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ محتسب نے مختلف پرائیویٹ شوگر ملز سے چینی کے غیر رجسٹرڈ خریداروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
اس حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شوگر ملوں کے پاس چینی کی سپلائی اور خریداروں کا ریکارڈ ہونے کے باوجود ایف بی آر نے ٹیکس کا دائرہ بڑھانے پر توجہ نہیں دی۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر شوگر ملوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے اور لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے میں ناکام رہا ، محتسب نے ایف بی آر کو ہدایت کی تھی کہ وہ غیر رجسٹرڈ افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرے جس پر ایف بی آر نے وفاقی ٹیکس محتسب کے حکم کے خلاف صدر مملکت کے پاس درخواست دائر کی تھی