کراچی ( بلدیاتی رپورٹر)
واٹر بورڈ کے مال پکڑ سسٹم کو بڑا جھٹکا،قومی احتساب بیورو(نیب) نے مبینہ سسٹم کے اہم کردار ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ریونیو محمد ثاقب سمیت دیگر ہمنواﺅں کیخلاف بڑی تحقیقات شروع کردیں،افسران کی بھرتیوں سے اب تک کے بنائے گئے اثاثوں کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا،سسٹم سے جڑے دیگر کرپٹ افسران کی مافیا میں زبردست کھلبلی مچ گئی، ڈائریکٹر جنرل نیب کی ہدایت پرایم ڈی واٹر بورڈ کو بھیجے گئے خط پر افسران کے چہرے فق ہوکر رہ گئے،تحقیقات کی صورت میں دیگر بڑے مگرمچھوں کے کیخلاف بھی پہلے سے جاری تحقیقات تیز ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) نے واٹر بورڈ سسٹم کے مبینہ اہم کردار قرار دیئے جانے والے ڈی ایم ڈی ریونیو محمد ثاقب کیخلاف بڑی تحقیقات شروع کردی ہیں اور مذکورہ تحقیقات میں دیگر ہمنواﺅں کو بھی شامل کیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک سخت ریمائنڈر ڈائریکٹر جنرل نیب کی ہدایت پر ایم ڈی واٹر بورڈ کو ارسال کیا گیا ہے
جس میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایم ڈی ریونیو ودیگر افسران جن کے حوالے سے ریکارڈ طلب کیا گیا تھا جو تاحال فراہم نہیں کیا گیا ہے وہ فوری نیب کو فراہم کیا جائے،ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ریکارڈ میں محمد ثاقب ودیگر افسران کی ملازمت میں بھرتی کے وقت موجود اثاثوں اور موجودہ اثاثوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں جبکہ ان کی عہدوں پر تعیناتی سمیت دیگر تفصیلات بھی مانگ لی گئی ہیں،ذرائع کے مطابق نیب تحقیقات کی صورت میں محمد ثاقب کے ساتھ ساتھ سسٹم چلانے والے دیگر اہم کردار جنہیں ادارے کا بڑا مگر مچھ قرار دیا جاتا ہے ان کیخلاف بھی تحقیقات تیز کئے جانے کا امکان ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ کو واٹر بورڈ کے میٹر ڈویژن کے افسران کی آشیرباد سے انڈسٹری مالکان کو کروڑوں کا فائدہ پہنچاکر ادارے کو بڑا چونا لگائے جانے پر نیب کی جانب سے 30 جون 2021ءمیں تحقیقات شروع کی گئی تھیں جس کیلئے دو ریمائنڈر بھی جاری کئے گئے،واضح رہے کہ میٹر ڈویژن بھی محکمہ ریونیو کی ماتحتی میں کام کرتا ہے جس کے ڈی ایم ڈی محمد ثاقب ہیں،ذرائع کے مطابق ایکسئن میٹر ڈویژن سمیت دیگر افسران کیخلاف نیب کی جانب سے بڑی تحقیقات پر ادارے میں بھانچال آگیا تھا اور مبینہ سیاسی اثرورسوخ کا استعمال کرکے مذکورہ تحقیقات کو سرد خانے کی نذر کرادیا گیا تھا تاہم اس مرتبہ ڈائریکٹر جنرل نیب کی ہدایت پر شروع کی گئی تحقیقات پر میٹر ڈویژن افسران کیخلاف سست روی سے جاری تحقیقات بھی تیز ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے،ذرائع کے مطابق افسران کے اثاثوں کا ریکارڈ طلب کئے جانے پر لگژری گاڑیوں میں گھومنے اور ملک و بیرون ملک اثاثے بنانے والے افسران کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔..