کراچی ( کاشف گرامی سے)
روٹھے ہو تم تم کو کیسے مناؤں پیا
وطن کی مٹی گواہ رہنا گواہ رہنا
گانے والی فلمی اور غزل گائیکی میں مفرد مقام رکھنے والی گلوکارہ نیرہ نور کاطویل علالت کے 72 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا
دھیمے لہجے کی مالک نیرہ نور پلے بیک سنگر غزل گائیک کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ نیرہ نور 1971 سے 2012 تک اپنی آواز کا جادو جگاتی رہیں۔نیرہ نور نے نامور شعراء مرزا اسد اللہ غالب ٬ ناصر کاظمی ٬ ابن انشاء اور فیض احمد فیض وغیرہ کا کلام نہایت دلکش انداز سے گایا ٬ نیرہ نور نے پاکستانی فلموں کیلئے بھی سیکڑوں گانے گائے۔
ان کے مشہور گیتوں میں تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجناں پلکیں بچھا دوں ٬ اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے ٬ روٹھے ہو تم تم کو کیسے منائوں پیا ٬ مجھے دل سے نہ بھلانا چاہے روکے یہ زمانہ ٬ اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ٬ بول ری گڑیا بول ذرا ٬ اے عشق ہمیں برباد نہ کر ٬ پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے ‘وطن کی مٹی گواہ رہنا گواہ رہنا‘‘ جیسے شاہکار فن پارے شامل ہیں۔زرائع کے مطابق نیرہ نور پاکستان کی معروف گلوکارہ نیرہ نور3 نومبر 1950ء کو موجودہ ہندوستان کے مقام آسام میں پیدا ہوئیں۔ ان کا خاندان تجارت کے پیشے سے وابستہ تھا جو امرتسر سے آسام کے شہر گوہاٹی میں آ بسا تھا۔ 1958ء میں ان کا خاندان پاکستان آگیا۔ نیرہ کا خاندان نہ تو فن موسیقی سے وابستہ تھا اور نہ ہی نیرہ نے موسیقی کے حوالے سے کوئی رسمی تعلیم حاصل کی۔ تاہم نیرہ کو دریافت کرنے کا سہرا پروفیسر اسرار کے سر ہے
جنہوں نے1968ء میں نیرہ کو نیشنل کالج آف آرٹس لاہور میں ایک عشائیے کے بعد گاتے سناتھا ، اس کے بعد نیرہ نور نے پہلے ریڈیو پاکستان اور پھر پاکستان ٹیلی وژن کے لیے گیت گانے سے اپنے فن کا باقاعدہ آغاز کیا۔ نیرہ نور انتہائی سادہ، کم گو اور شرمیلی خاتون ہیں۔ انہوں نے آغاز سے اب تک اپنے مخصوص انداز اور معیار کو قائم رکھاہوا ہے۔ ان کا ظاہری رکھ رکھاؤ سادگی کی اعلیٰ مثال ہے۔ حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 2005ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا زرائع کے مطابق نیرہ نور نے 2012 تک گایا ،کافی عرصے سے بیمار تھیں