لندن ( نیٹ نیوز )لندن میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ملازمین نے اپنی تنخواہوں اور شرائط کے معاملے پر احتجاجا ہڑتال کی جس کے نتیجے میں برطانیہ کے دارالحکومت سے منسلک تقریبا تمام ریل لائنوں پر سروس معطل ہوگئی۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ بھر میں یہ تازہ ترین احتجاج ایسے وقت میں دیکھنے میں آیا ہے جب مختلف شعبوں میں ملازمین کئی دہائیوں کا ریکارڈ توڑنے والی بلند مہنگائی اور روز مرہ زندگی کے بڑھتے اخراجات کے مطابق تنخواہوں میں اضافے پر زور دے رہے ہیں۔رواں ہفتے کے ان اعداد و شمار کے بعد برطانیہ کساد بازاری کی جانب تیزی سے بڑھتا دکھائی رہا ہے جن کے مطابق مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے زیادہ ہو رہی ہے، اجرتیں بڑھنے کی رفتار قیمتوں میں اضافے سے بہت پیچھے ہے اور صارفین کا اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔
دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت کی بگڑتی ہوئی تصویر اس وقت سامنے آئی جب بینک آف انگلینڈ نے رواں سال کے آخر سے 15 ماہ کی معاشی تنگی سے متنبہ کیا تھا جو کہ دیگر بڑی یورپی معیشتوں اور امریکا کی صورتحال سے بھی بدتر ہے۔صحت عامہ کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کی جانب سے بھی متنبہ کیا جا چکا ہے کہ برطانیہ کو انسانی بحران کا سامنا ہے کیونکہ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بہت سے غریب شہریوں کو جسمانی اور ذہنی بیماری کے خطرے میں ڈال دیا ہے۔این ایچ ایس کنفیڈریشن کے چیف ایگزیکٹیو میتھیو ٹیلر نے کہا کہ بہت سے لوگ اپنے گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے ایک ٹائم کا کھانا چھوڑنے یا خود کو انتہائی ناخوشگوار حالات میں رہنے کے قابل بنانے میں سے کسی ایک چیز کا خوفناک انتخاب کرنے پر مجبور ہیں۔شہریوں کو بجلی اور گیس کے بلوں سے پڑنے والے نئے دھچکے کے اثرات مزید واضح ہو جائیں گے جب ریگولیٹرز ان کے نرخوں میں نئے اضافے کا اعلان کریں گے جوکہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے بڑھ چکے ہیں۔