حیدرآباد / ٹھٹہ/سجاول/ بدین/ ٹنڈو محمد خان(نمائندہ خصوصی ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حالیہ جاری مون سون برسات سے شدید متاثر ہونے والے شہروں بدین اور سجاول کو آفت زدہ قرار دیدیا۔ حیدرآباد ڈویژن کے 5 اضلاع ٹھٹہ، سجاول، بدین، ٹنڈو محمد خان اور حیدرآباد کا دوہ کیا- اس دوران دو مزید اضلاع سجاول اور بدین کو آفت زدہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر اضلاع کا سروے کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ صوبے کے 9 اضلاع کو پہلے سے آفت زدہ قرار دیا گیا ہے، آج مزید 2 اضلاع کو اس فہرست میں شامل کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 25 ہزار روپے فی کس امداد متاثر خاندانوں کو دی جائے گی۔ واضح رہے کہ ہفتہ کے دن وزیراعلیٰ ہاؤس سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے دورے کا آغاز کیا، قائدآباد کے قریب ملیر ندی کا معائنہ جہاں پانی کا بہاؤ تیزی سے جاری تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ آب پاشی کو ہدایت کی کہ وہ کراچی ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کو ملیر ندی میں اگر پہاڑوں سے کوئی پانی لا ریلا آئے تو صورتحال سے چوکس رکھیں ، تاکہ کسی بھی اندرونی واقعے سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔ اس موقع پر ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بارشوں کی صورتحال پر آگاہی دی۔
ٹھٹہ: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ضلع ٹھٹہ میں شدید بارشوں کی تباہکاریوں کا جائزہ لینے سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ڈی سی آفس ٹھٹہ میں منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر ضلع کے منتخب نمائندوں سمیت ڈپٹی کمشنر نے بارشوں کے باعث تباہ کاریوں اور نقصانات کے متعلق مجموعی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ بھی دی۔اجلاس میں ٹھٹہ کے ممبر صوبائی اسمبلی ریاض شاہ شیرازی، مشیر رسول بخش چانڈیو، معاون خاص صادق میمن اور کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر ٹھٹہ اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہی دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع ٹھٹہ میں موسلا دھار بارشوں سے افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
کئی گھروں، فصلوں اور انفرااسٹریکچر کو بہت نقصان ہوا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آپ متاثرین کی ایک فہرست تیار کریں،ہم متاثرین کی بھرپور مدد کرینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ حقداروں کو ان کا حق ملے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے مدد کیلئے درخواست کی ہے۔ انہوں نے مجھے یقین دلایا ہے کہ وہ سندھ حکومت کی بھرپور مدد کرینگے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی نہ صرف مدد کرے گی بلکہ معاوضہ بھی دیگی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم سی پیک میں کیٹی بندر جیٹی کی اسکیم دوبارہ شامل کرینگے، یہ اسکیم کیٹی بندر اور وہاں کے رہنے والوں کی زندگی تبدیل کردیگی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہی دیتے ہوئے مزید بتایا گیا کہ ٹھٹہ میں اب تک 600 ملی میٹر بارش ہوئی ہے، اتنی زیادہ بارش سے تباہی ہوئی ہیں۔ اجلاس میں مزید بریفنگ دی دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ٹھٹہ تعلقہ میں 9712 ایکڑ وں پر فصلیں تباہ ہوئی ہیں، میرپور ساکرو تعلقہ میں 6429 ایکڑ، گھوڑاباڑی تعلقہ میں 2872 ایکڑ اور کیٹی بندر تعلقہ میں 1350 ایکڑ وں پر مشتمل فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ اسی طرح ٹھٹہ میں 980 گھروں، میرپورساکرو میں 2500 گھروں، گھوڑا باڑی میں 1500 گھروں اور کیٹی بندر میں 500 گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو ڈپٹی کمشنر ٹھٹہ نے بتایا گیا کہ ٹھٹہ میں 4705 ٹینٹ، 15905 مچھر دانیاں، 500 لوگوں کو کھانا دیا ہے۔
سجاول: وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سجاول شہریار میمن نے بتایا کہ غیر معمولی بارشوں سے 12801 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جن میں 10512 جزوی اور 2289 مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ 46134 خواتین سمیت 87045 افراد بے گھر، چار مویشی ہلاک اور کل فصلوں کا 88 فیصد یعنی 86670 ایکڑ رقبہ کو نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ صحت سندھ نے وہاں کیمپ لگائے ہیں جہاں 40 خاندانوں کو ٹھہرایا گیا ہے۔36 میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جن میں 13680 مریض جن میں زیادہ تر ملیریا اور ڈائریا کے ہیں۔ اے آر وی کے 86، سانپ کے کاٹنے کے 16 اور خارش کے 1645 کیسز کا بھی علاج کیا جا چکا ہے۔محکمہ لائیو اسٹاک نے 6724 مویشیوں کو ٹیکے لگائے۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ساحلی پٹی میں سب ڈویژنز،جاتی، شاہ بندر اور کھاروچھان سمیت دیگر علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ مختلف یونین کونسلوں میں سمندری حفاظتی بند ٹوٹنے سے مختلف دیہات زیرآب آگئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے دریائے سندھ کے مقام دلہہ دریا ے کے پشتے پر قائم کیمپوں کا دورہ کرنے کے بعد سجاول کو آفت زدہ علاقہ قرار دیا۔
بدین: وزیراعلیٰ سندھ کو ڈپٹی کمشنر بدین آغا شاہنواز نے اپنے دفتر میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بدین ایک نشیبی ضلع ہے جو صوبے کے آخری سرے پر واقع ہے جس کا ایک وسیع ساحلی علاقہ ہے۔سید مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ بدین ہمیشہ سے شدید موسمی چیلنجوں جیسے طوفانوں، ایل بی او ڈی میں ٹوٹ پھوٹ اور شدید بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب کا شکار رہا ہے۔ بدین میں سالانہ اوسطاً 258 ملی میٹر بارش ہوتی ہے لیکن اس سال 23 سے 27 جولائی 2022 کے درمیان 338 ملی میٹر بارش ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کو دی گئی بریفنگ کے مطابق 19027 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں 5782 مکمل تباہ ہوگئے ہیں، 17 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے، ضلع کی 197245 آبادی متاثر اور 207018 ایکڑ پر کھڑی فصلیں بہہ گئیں۔قبل ازیں، وزیراعلیٰ سندھ نے ڈیلٹا میں ناریری جھیل کے مقام پر پھلیلی-گنی ڈرین آؤٹ فال کی نکاسی آب کے نیٹ ورک کا دورہ کیا۔ یہ سسٹم ضلع بدین اور ٹنڈو محمد خان کے کچھ حصے میں جمع ہونے والے بارش کے پانی کو نکالتا ہے۔ بدین، ماتلی، تلہار، ٹنڈو باگو اور شہید فاضل راہو میں 48 گھنٹے کی جمع بارش بالترتیب 79، 180، 72، 118 اور 120 ملی میٹر تھی۔ چیف انجینئر ظریف کھیڑو نے بارش سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال 2020 کی بارشوں سے زیادہ تھی ، نکاسی آب کے نظام کو 2020 سے زیادہ بارش کے پانی کی آمد کا سامنا کرنا پڑا۔ برسات کا پانی بعض مقامات پر 2011 گیجز کے برابر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بدین کو آفت زدہ علاقہ قرار دیا۔
ٹنڈو محمد خان: وزیراعلیٰ سندھ کو ڈپٹی کمشنر ٹنڈو محمد خان یاسین بھٹی نے شدید بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات سے آگاہ کیا۔وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی قاسم نوید نے وزیراعلیٰ سدنھ کو بتایا کہ ضلع کے تین تعلقوں ٹنڈو محمد خان، بھلڑی شاہ کریم اور ٹنڈو غلام حیدر میں یکم جولائی سے 20 اگست 2022 تک گزشتہ تین وقفوں کے دوران 544.5 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ کئی دیہات زیر آب ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی کیمپ منتقل ہونے کو تیار نہیں۔ضلع کے شہری علاقوں میں ڈوبنے والے علاقوں میں پیپلز کالونی، بٹورو روڈ، الفتح چوک، اولڈ بس اسٹاپ، ٹالپور ٹاؤن، مشترکہ کالونی، شوکت کالونی اور بہرانی محلہ شامل ہیں۔دیہی علاقے میں ٹنڈو محمد خان کے نو گاؤں، بھلڑی شاہ کریم کے نو گاؤں اور ٹنڈو غلام حیدر کے چار گاؤں شامل ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ طوفانی بارشوں میں دو بچیوں کی جان گئی اور سات زخمی اور 60 مویشی ہلاک ہوئے۔ 150 کلومیٹر کی مختلف سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ متاثرہ افراد کے لیے 10 ہزار خیمے، ترپال کی چادریں، 10 ہزار مچھر دانی اور 5 ہزار جانوروں کی جالیوں کی ضرورت ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے پی ڈی ایم اے کو ضرورت کا جائزہ لینے اور ضلع کو مطلوبہ مواد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ نے ٹنڈو الہ یار کا دورہ کیا جہاں سے وہ حیدرآباد پہنچے۔
میڈیاسے بات چیت: وزیراعلیٰ سندھ نے مختلف اضلاع کے ڈی سی دفاتر میں میڈیا سے بات کی اور پہلے مرحلے میں لوگوں کو ریسکیو اور دوسرے میں بحالی کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ 40 ارب روپے سے زائد کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام تباہ شدہ سڑکوں، پلوں، نالوں اور چینلز کی مرمت اور تعمیر نو کریں گے۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین پی پی پی نے تمام پارٹی ایم این ایز اور ایم پی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ بارش سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے اپنے اپنے حلقوں میں واپس جائیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت متاثرہ افراد کی بحالی میں صوبائی حکومت کے ساتھ شراکت داری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سندھ حکومت کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کو بارش سے متاثرہ افراد کی بحالی کی درخواست کی تھی اور انہوں نے مجھے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔