کراچی،(بزنس رپورٹرز )
نیشنل بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے منعقدہ اجلاس میں 30جون، 2022 کو ختم ہونے والی ششماہی مدت کے لئے عبوری مالی نتائج کی منظوری دی گئی۔
اوسط آمدن پر مبنی اثاثوں میں حجمی بڑھوتری اور ریٹ میں مثبت تبدیلی کے ساتھ این بی پی کی مجموعی انٹریسٹ انکم 66 فیصد اضافہ کے ساتھ گزشتہ سال کی اسی مدت کی 108.0 بلین روپے کی آمدن کے مقابلے میں 179.4 بلین روپے رہی۔بڑھتے ہوئی شرح سود کے تناظر میں اسی مدت کے لئے فنڈز کی لاگت 126.3بلین روپے رہی۔اسی طرح خالص انٹریسٹ انکم 53.1بلین روپے رہی جو سال بہ سال کی بنیاد پر 12.0 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے
چینلجنگ کاروباری ماحول اور سٹاک مارکیٹ کی کمزور کارکردگی کے باوجود بینک کی نان فنڈڈ انکم 18.4 بلین روپے رہی جس میں سال بہ سال کی بنیاد پر 2 فیصد اضافہ ہوا۔ بینک کی ایکویٹی انویسٹمنٹ نے 1.9 بلین روپے کی منقسمہ انکم پیدا کی جو سال بہ سال کی بنیاد پر 33 فیصد زیادہ ہے۔ برانچ بینکنگ آپریشنز کے ذریعے فیس اور کمیشن سے حاصل ہونے والی آمدن سال بہ سال کی بنیاد پر 16 فیصد اضافہ کے ساتھ 10.2 بلین روپے رہی جو بینک کی مارکیٹ میں کاروباری پھیلاؤ کو ظاہر کرتی ہے۔
جیسا کہ بینک بڑی تعداد میں کمپنیوں کو ایف ایکس حل فراہم کرتا ہے اسی تناظر میں بینک کی زرمبادلہ کی آمدن میں سال بہ سال کی بنیاد پر 61 فیصد اضافہ ہوا جو 4.3 بلین روپے رہی۔اس لحاظ سے بینک کی مجموعی انکم 71.5بلین روپے رہی جو سال بہ سال کی بنیا دپر 6 بلین روپے یا 9.2 فیصد زیادہ ہے۔افراط زر کے دباؤ اور آئی ٹی سسٹمز اور انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے باعث بینک کے اسی مدت کیلئے آپریٹنگ اخراجات 35.8 بلین رہے۔ این پی ایلز 2.7 فیصد بڑھ کر 203 بلین ہو گئے۔این پی ایل تناسب جون 22 میں 14.9 فیصد رہا جو 30 جون 21 کے 15.6 فیصد کے،مقابلے میں بہتری ظاہر کرتا ہے۔قرضوں کے نقصان کو جذب کرنے کے لئے اضافی فنڈز 1.7 بلین روپے رہے جو گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے لئے 6.0 بلین روپے کے مقابلے میں 74 فیصد یا 5.0 بلین روپے کم ہیں۔ایس بی پی کی گائیڈ لائنز کے مطابق این بی پی نے این پی ایلز کے مقابلے میں کافی پرووژن برقرار رکھے جس کے باعث این پی ایلز کوریج کا تناسب 92.4 فیصد رہا۔بینک کا قبل از ٹیکس منافع سال بہ سال کی بنیاد پر 21 فیصد اضافہ کے ساتھ مالی سال 21 کی پہلی ششماہی کیلئے 28.0بلین روپے کے مقابلے میں 33.9 بلین روپے رہا۔
فنانس ایکٹ 2022 میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں، جوقانونی اور سپر ٹیکس میں اضافہ کے علاوہ ہے جس نے وفاقی حکومتی سیکورٹیز میں سرمایہ کاریوں کے نتیجہ میں سال قبل ہونے والی آمدن پر بھی اثرات مرتب کئے۔موثر ٹیکس ریٹ 2021 کی پہلی ششماہی میں 39 فیصد سے بڑھ کر 22 کی پہلی ششماہی میں 64 فیصد ہوگیا جبکہ ٹیکس چارج مالی سال 21کی پہلی ششماہی کیلئکے 11بلین روپے کے مقابلے میں 21.7 بلین روپے رہا۔ 22 کی دوسری سہ ماہی میں ٹیکس کی بلند شرح کے اثرات دیکھنے کو ملے کیونکہ مالی سال 22 کی پہلی سہ ماہی کیلئے 6.2 بلین روپے کے مقابلے میں کل ٹیکس چارج 15.5 بلین روپے رہا۔ جسے کے نتیجہ میں مالی سال 22 کی پہلی سہ ماہی کے 9.8 بلین کے مقابلے میں مالی سال 22 کی دوسری سہ ماہی کیلئے بعد از ٹیکس منافع 2.3 بلین روپے رہا جبکہ ششماہی کیلئے یہ منافع 12.1 بلین روپے تھا۔ بینک نے 33 فیصد کی بڑی نمو کے ساتھ اپنی بیلنس شیٹ میں 5 کھرب روپے کا سنگ میل حاصل کیا کیونکہ بینک کے مجموعی اثاثے 2021 کے اختتام پر 3846.7 بلین روپے کے مقابلے میں 5119.8 بلین روپے تک پہنچ گئے جو مجموعی اثاثوں کے لحاظ سے این بی پی کو پاکستان کا سب سے بڑا بینک بناتے ہیں۔دوسری طرف سرمایہ کاری میں بھی 68 فیصد اضافہ ہو جو 3215.0 بلین روپے رہی جبکہ ایڈوانسز کی مد میں حاصل ہونے والی مجموعی رقم 4.8 فیصد اضافہ کے ساتھ 1367 بلین روپے جمع ہوئے۔بینک نے بہتر متنوع فنڈنگ پورٹ فولیو کے ذریعے مضبوظ فنڈنگ اور لیکویڈیٹی پروفائل کو برقرار رکھا۔جون 2022 تک ڈیپازٹس کی کل رقم 3198.6 بلین روپے تھی۔ کاسا (CASA) ریشو 83 فیصد رہا، لیکویڈٹی کوریج اور نیٹ سٹیبل فنڈنگ بالترتیب 146 فیصد اور 277 فیصد بلند رہی۔ کیپٹل ایڈووکیسی ریشو مالی سال 21 کے 20.39 سے بہتر ہو کر 22.4 فیصد ہوا جو بینک کے مضبوط مالی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے۔ ۔بینک کو طویل المدت اور مختصر مدت کے لئے بالترتیب AAA/A1+ کیٹگریز کی اعلیٰ ترین کریڈٹ ریٹنگ حاصل ہے جس کی پی اے سی آر اور وی آئی ایس کریڈٹ ریٹنگ کمپنیوں کی طرف سے جون 2022 میں دوبارہ توثیق کی گئی۔ پچھلے دو سالوں کے دوران، بینک نے تجارتی اور دیہی طبقات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک بڑی تنظیمی تبدیلی، مصنوعات میں اضافہ، ڈیجیٹلائزیشن اور مالی شمولیت کو فروغ دینے کے اقدامات کی پیروی کی ہے۔ اپنے کاروباری ترقی کے اقدامات کے ساتھ ساتھ، بینک نے کور بینکنگ سسٹم کی اپ گریڈیشن، بین الاقوامی فرنچائز، رسک مینجمنٹ، ایسٹ کوالٹی،آپریشنل افادیت اور ایچ آر کے شعبے میں وارثتی مسائل کے تدارک کے ذریعے ترقی جاری رکھی ہے۔این بی پی کی مستقبل کی حکمت عملی اپنی خدمات کے معیار کی سطح کو بڑھانے، ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے اس کی رسائی کو متنوع بنانے، اور اس کی مصنوعات اور خدمات کی حد کو بڑھانے پر مرکوز ہے۔ قومی بینک کے طور پر 1949 میں قیام کے بعد سے ہی بینک کا مقصد سب کی مالیاتی خدمات تک رسائی کو بڑھانا ہے