لاہور( بزنس رپورٹر )
نیسلے پاکستان اور پنجاب ورکرز ویلفیئر فنڈ (پی ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے 2024 تک صحت بخش غذا کے فروغ کیلئے اشتراک کیا ہے جس کے تحت لاہور، شیخوپورہ، واربورٹن، ملتان، قصور، فیصل آباد، لیہ، مظفر گڑھ اور راولپنڈی میں 14سکولوں میں نیسلے فار ہیلتھیئر کڈز (N4HK) پروگرام شروع کیا جائے گا۔پروگرام کے ذریعے 15000طالب علموں تک رسائی حاصل کرکے 500سے زائد اساتذہ کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ ٍنیسلے فار ہیلتھیئر کڈز (N4HK) غذائیت سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا پروگرام ہے جو نصاب پر مبنی تعلیمی پروگرام کے ذریعے والدین، اساتذہ کو سکول جانے والے بچوں میں صحت مند طرز زندگی کی ترغیب دینے میں معاونت کرنے کے ساتھ ساتھ صحت بخش غذا، ہائیڈریشن، حفظان صحت اور فعل طرز زندگی کو بھی فروغ دیتا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری افرادی قوت اور ایچ آر ڈیپارٹمنٹ / چیئرپرسن، پنجاب ورکرز ویلفیئرفنڈ لیاقت علی چھٹہ نے کہا ”نیسلے پاکستان کے ساتھ شراکت داری کو جاری رکھنے اور پنجاب بھر میں سکولوں میں N4HK پروگرام کو توسیع دینا ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ غذائیت کے حوالے سے اساتذہ کو دی جانے والی آگاہی صحت مند عادات اور مستقبل کی نسل کیلئے بہتر غذا کے فروغ کیلئے اہم کردار ادا کرے گی۔ اس پروگرام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وقار احمد، وقار احمد، ہیڈآف کارپوریٹ افیئرز و سسٹین ایبلیٹی، نیسلے پاکستان نے کہا ” N4HK پروگرام اچھی صحت اور فلاح بہبود کے حوالے سے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف 3)) کیلئے ہمارے عزم کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بچے غذائیت اور جسمانی سرگرمی کو سمجھیں اور بڑھنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنی صحت مند زندگی کو جاری رکھیں۔ پروگرام کے ذریعے 2 لاکھ86ہزار بچوں تک رسائی کی گئی جبکہ 1500اساتذہ کو تربیت فراہم کی ہے۔“
قبل ازیں 2015سے 2016اور 2019سے 2020 تک پی ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ساتھ شراکت داری کے تحت نیسلے نے لاہور، ملتان، شیخوپورہ اور واربورٹن میں 6 سکولوں میں پروگرام کا نفاذ کیا اور ماہر ٹرینر کے زریعے 150 اساتذہ کو غذائیت کے حوالے سے آگاہی دی۔ نیسلے پاکستان نے شراکتی سکولوں میں تین N4HK کمرے بھی تیار کئے ہیں جس کے ذریعے اساتذہ اور ماہرین تعلیم کو تفریحی اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے کلاس رومز میں بچوں کیلئے بہتر غذا کے تصور کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا راستہ فراہم کیا۔
پاکستان میں دیگر ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں بچوں میں غذائی قلت کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ نیشنل نیوٹریشن سروے 2018 کے مطابق پاکستان غذائیت کے بحران سے دوچار ہے جس میں بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ ایک بڑی وجہ ہے۔ کوتاہ قد، سوکھے پن اور غذائی قلت کی دیگر اقسام کو روکنے کے لیے خوراک کے معیار اور غذائیت سے متعلق آگاہی پر توجہ انتہائی ضروری ہے۔