کراچی ( بیورو رپورٹ) سابقہ CEO ارشد ملک جو پی آئی اے سے باہر بیٹھاہوا ہے لیکن اسکے گماشتے سی ایچ آر او عامر الطاف، جی ایم آئی آر شعیب ڈاہری اور این آئی آر سی ان سب کی سرپرستی میں ہونے والے ریفرنڈم کا ائیر لیگ بائیکاٹ کرتی ہے۔ یہ فیصلہ پی آئی اے اور محنت کشوں کے مفاد میں کیا گیا ہے، نہ ہم انتظامیہ کے سہولت کار بن سکتے ہیں، ایسی دلالی پیپلز یونٹی کوہی مبارک ہو۔اس دلالی کے عوض سی ایچ آر او عامر الطاف اس نام نہاد یونین کو دوبارہ سی بی اے بنانا چاہتا ہے۔ جوضابطہ اخلاق مرتب کیا گیا ہے اس کے مطابق نہ آپ جلسہ کرسکتے ہیں، نہ ریلی نکال سکتے ہیں، نہ میٹنگ کرسکتے ہیں، نہ پمفلٹ تقسیم کرسکتے ہیں، نہ کنوینسینگ کرسکتے ہیں، نہ ڈیوٹی سے استشنیٰ مل سکتا ہے، نہ ATPARہوسکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ریفرنڈ م پی آئی اے میں ہورہا ہے یا قبرستان میں ہورہا ہے؟ اس ریفرنڈم میں مردے ووٹ ڈالیں گے یا زندہ اور متحرک لوگ ووٹ ڈالیں گے۔سونے پہ سہاگہ این آئی آر سی(NIRC)
جس نے پی آئی اے میں ریفرنڈم کروانا ہے پوری طریقے سے پولیٹیسائز ہے۔ PDMکا منسٹرساجد طوری جس کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے ہر حربہ استعمال کرکے چیئرمینNIRC، ڈپٹی رجسٹرار اور ممبرز NIRC پردباؤ ڈال رہا ہے۔جس کی مثال یہ ہے کہ چار یونینز کی عدم مو جودگی کے باوجود ریفرنڈم کا اعلان کردیا گیا پرانی ووٹرز لسٹیں ھمارے حوالے کردی گئیں جس میں پے گروپ V، طویل چھٹیوں پر جانے والے ووٹرز اور VSS لینے والے ایمپلائز کے نام شامل ہیں۔ ریفرنڈم کے اعلان کے بعدNIRC نے یونینز کی مشترکہ میٹنگ بلائی اور نہ ہی کوئی ریفرنڈم پلان دیا۔ پی آئی اے میں بھی GM(IR) نے بھی NIRC کی روش پر چلنے کو ترجیح دی۔ ائیرلیگ کی بار بار یاددہانی کے باوجود GM(IR)میٹنگ بلانے کی زحمت گوارا نہ کی۔ کیبن کریو کی پولنگ 15 اگست 2022 کو شروع ہونی تھی اس حوالے سے GM(IR) نے میٹنگ12اگست کو بلائی، 13 اور14 اگست کو چھٹی تھی اور یونینز کو کمپین کاکوئی موقع نہیں دیا گیا۔ تمام یونینز کو ہدایت کی گئی کہ ہیڈ آفس یا اس کے اطراف میں کوئی کیمپ نہیں لگایا جائے لیکن پیپلز یونٹی کو اس ہدایت سے بری الذمہ قرار دیا گیاجنہوں نے ہیڈ آفس کے باہر کیمپ لگایا جس میں ڈیلی ویجز، ریٹائرڈ ملازمین، آفیسرز اور باہر سے بلائے ہوئے لوگوں کو جمع کیا گیا جوکہ صریحاً CHRO عامر الطاف کے خط کی خلاف ورزی تھی۔ دو ماہ پہلے نکالے گئے اس خط کی رو سے غیر متعلقہ ملازمین کی کیمپ میں موجودگی باعث ِسزا تصور ہوگی اور ان تمام ملازمین کو نوکریوں ہاتھ دھونا پڑیگا۔NIRC نے ایسی ووٹر لسٹ مہیا کی جس میں ریٹائرڈ ملازمین، آفیسرز کیٹگری کے ملازمین اور جبری طور پرپی آئی اے سیکیورٹی میں بھیجے گئے ملازمین کے نام شامل ہیں۔ ان تمام زیادتیوں کے خلاف ہم نےNIRC میں آواز اٹھائی تو محترمہ شکیلہ اکرم بھٹی (ڈپٹی رجسٹرار) کو آتھورائیزڈ آفیسر بنایا گیا جو ایک سال تک ریفرنڈم کی کاروائی چلاتی رہیں انہوں نے 12اگست2022 کو ایک خط کے ذریعے پی آئی اے ہونے والے ریفرنڈم کو دو ہفتے کے لئے موخر کردیااور اس خط میں مزید لکھا کہ ریفرنڈم کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائیگا، لیکن 13اگست 2022 بروز ہفتہ جس دن NIRC میں تعطیل ہوتی ہےعزیز رفیق سنجرانی کو محترمہ شکیلہ اکرم بھٹی کی جگہ نیا آتھورائیزڈ آفیسرتعینات کردیا جاتا ہے
موصوف نے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات اٹھاتے ہوئے محترمہ شکیلہ اکرم بھٹی کے جاری کردہ خط کو منسوخ کرتے ہوئے نیا حکم نامہ جاری کردیا۔ اس سارے پراسیس میں منسٹر ساجد طوری صاحب چیئرمین NIRC پر اپنا بھرپور دباؤ ڈالتے رہے۔ ان تمام زیادتیوں کے ازالے کے لئے جب ائیرلیگ نے لاہور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی تو سماعت کے بعد معزز جج صاحب نے NIRC کو ہدایات دیں اور ایک اسپیکنگ آرڈر پاس کیا جو غیر قانونی کام NIRC اور پی آئی اے نے کئے ہیں ان کا پیرا وائز جواب دیا جائے۔
انشاء اللہ ائیرلیگ آف پی آئی اے ایمپلائیز ریفرنڈم 2022کو قانونی طور پر کالعدم قرار دلوا کر پی آئی اے اور اس کے مزدور وں کو اس ظالم انتظامیہ اور دلال سی بی اے سے نجات دلائے گی۔ائیرلیگ آف پی آئی اے ایمپلائیز میاں محمد نواز شریف صاحب کی مزدور دوست پالیسیوں کو مستقبل میں بھی جاری رکھے گی۔پی آئی اے اور اس کے ملازمین کو ایک دفعہ پھر بہترین ”چارٹر آف ڈیمانڈ“دے گی۔