کراچی(رپورٹ:سید جنید احمد)شہر قائد میں بلدیاتی سہولیات کی عدم فراہمی اور مہنگائی کے سبب لوٹ مار اور لاقانونیت بڑھ گئی رہی سہی کسر بارشوں کے بعد تباہ حال انفراسٹرکچر نےشہریوں کو مایوس اور انتہائی مشکلات میں ڈال دیا ـ شہری قانون پر عمل کرنے سے گریزاں ہوگئےـ دو ماہ کے دوران کیئے گئے سروے میں شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری محکموں کی لوٹ مار اور سہولیات کی فراہمی میں ناکامی نے زندگی گزارنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے ـ مہنگائی سے تنگ شہری کہتے ہیں کہ حکومت کیلئے ہم عوام پیسوں کی مشین بنے ہوئے ہیں پھر بھی اپنے بچوں کو گھر،تعلیم،صحت اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی ناممکن ہوگئی ہےاورفراہمی کے ادارے اژدھے بنے ہوئے ہیں اصل جرم کی شروعات انہیں سرکاری محکموں سے شروع ہو کر انہی پر ختم ہوتی ہے ـ
پولیس ہوں یا کالا کوٹ سب ہی شہریوں کو کنگال اور مشکلات پیدا کر رہے ہیں،بلدیاتی ادارے میں مکمل طور پر سیاسی لبادہ اوڑھے نام نہاد لیڈروں نےقبضہ جما رکھا ہے کوئی فرض رشوت اور سفارش کے بغیر ناممکن ہو گیا ہےایک طرف یہ ادارے تنخواہوں اور مراعات کی مد میں ہڑپ کر لیا جاتا ہے اور جو شہر کی ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص بجٹ ہوتا ہے وہ بھی آدھا تیرا آدھا میرا کرکے ہڑپ کر لیا جاتا ہے ـ بے روزگاری، جرائم سب کے پیچھے یہ ہی مراعات یافتہ سرکاری طبقہ ہے ـ شہریوں کا کہنا تھا کہ شہریوں کو میرٹ پرانصاف دینے والا کوئی ادارہ موجود نہیں اگر انصاف کیلئے کوئی دروازہ کٹکھٹاو تو جوتیاں گھس جاتی ہیں مگر انصاف نہیں ملتا جیت اسی کی ہوتی ہےجوپیسہ اور بااثر ہوتا ہےعام شہری تو بچا کچا بھی لوٹا بیٹھتا ہےــ کوئی ٹوپی پہن کر حقوق غضب کر رہاتو کوئی ظالم سے چٹکارہ دلوانے کے نام پر جمہور کے حقوق غضب کر رہا ہے ـ شہریوں نے کہا کہ بارشوں نےسیاسی اور سرکاری خدمات سب عیاں کر کے رکھ دیں ـ بس ہوگا ہوگا کے دعوں میں الجھا رکھا ہے ـ شہریوں کا کہنا تھاکہ 75سال گزر گئے سب اپنی باری لے کرفارمی مرغی بن گئے ہیں عوام کی زندگیاں ابتر سے ابتر ہو گئیں ـ تعلیم، صحت، گھر اور روزگار دینا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے مگر قائد کے شہر میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے وہ ہی گنگا کو سیدھا کرنا ہی نہیں چاہیئے شہریوں کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے جمہور کی ذندگیاں بہتر کرنے کیلئے کوئی سنجیدہ اقدامات کرتے دیکھائی نہیں دے رہے شہریوں کا کہنا تھا کہ جب گنگا ہی الٹی بہہ رہی ہے تو ہم سیدھا کیسے چل سکتے ہیں ـ قانون بنانے والے جب قانون کو روند رہے ہیں تو ہم کیسے قانون پر عمل کر سکتے ہیں ـ دوسری جانب قانون پر عمل کرنے والوں کا کہنا تھا کہ مارے ہم جارہے ہیں جو قانون پر عمل کر کے زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں ـ
اپنی آمدنی کا 90فیصد سے ذائد ٹیکس جبرا ادا کر رہے ہیں اس کے باوجود تمام تر زندگی کی سہولیات سے محروم ہیں انکا کہنا تھا کہ سیاست میں ان لوگوں کو ہی آنا ہوگا جو راہ نماہوں ـ سرکاری ادارے مکمل طور پر سیاسی بازیگر بن چکے ہیں ـ شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں بس اسٹریٹ کریمنلز،تباہ حال انفراسٹرکچر، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں،گندگی غلاظت پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں قانون وانصاف اور سہولیات صرف عدالتوں کی لائبریریوں اور سرکاری فائلوں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے ـ چپڑاسی سے لے کر اعلی عہدوں پر براجمان لوٹ مار، بیرون ملک اثاثے بنانے میں سرگرم ہیں ایک دوسرے کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں ـ سہولیات فراہمی کے ادارے جرائم کی نرسری بن چکے ہیں لاقانونیت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے ـ