پشاور(نیٹ نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک )
سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے ہمراہ پشاور میں پریس کانفرنس کی۔
صحافی نے سوال کیا کہ لوگ آپ کو ووٹ دیتے ہیں، آپ کے ساتھ جاتے بھی ہیں لیکن نہ لوگوں نے وزیراعظم ہاؤس کی دیواریں گرتی دیکھیں، نہ لوگوں نے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرتے دیکھیں، نہ لوگوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں یونیورسٹیاں دیکھیں، نہ لوگوں نے چوروں کو لٹکتے ہوئے دیکھا، آپ لوگوں کو دوبارہ انگیج کرکے اسلام آباد چڑھائی کرنے جائیں گے تو کون سا نیا نعرہ ہے؟
انہوں نے مزید سوال کیا کہ آپ کی ٹیموں نے یوٹیوبرز اور کی بورڈ وارئیر سے پاکستان فتح کرنے کی کوشش کی ماضی میں، پختونخوا کے صحافیوں کو آپ لوگ بھلا چکے تھے، اب یوٹیوبرز اور کی بورڈ وارئیرز سے امریکا اور یورپ اور نیٹو کے ممالک افغانستان نہیں فتح کرسکے آپ اسلام آباد کیا فتح کریں گے؟
صحافی کا مزید سوال تھاکہ گلی گلی اور کوچے کوچے میں آرمی جنرلز کو گالیاں دے رہے ہیں، اب یہ تربیت کس نے دی؟ ٹوئٹر پر یہ کون لوگ ہیں؟ پی ٹی آئی کے لوگ ہیں؟ آپ اپنے ورکرز کو پاکستان کے اداروں بالخصوص آرمی اور عدلیہ کے حوالے سے کیا پیغام دیں گے؟ آپ نے کہا تھا کہ یہ پیغام کان میں پہنچا دیں میرے خیال سے کان میں پہنچ چکا ہے اور گالیاں پڑ رہی ہیں، اب عوام توقع کر رہے ہیں آپ اپنے ورکر کی تھوڑی سی تربیت کرلیں، آپ تحریک چلائیں پاکستان کو فتح کریں اور دوبارہ عوام کی خدمت کریں لیکن جو نفرت اور گالم گلوچ کی سیاست ہے اس حوالے سےورکرز کو کوئی پیغام دیں گے؟
صحافی کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھاکہ اس کا بڑا سخت جواب دے سکتا ہوں لیکن وہ نہیں دوں گا۔ ان کا کہناتھاکہ ہم نے چیف جسٹس کو مراسلہ بھیجا ہے جس میں سازش واضح ہے، ہم امپورٹڈ حکومت کو نہیں دیکھ سکتے، جو بھی قوم جس کو ووٹ دینا چاہتی ہے بسم اللہ۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو کوئی کنٹرول نہیں کرسکا، کوئی ٹرینڈ چلاتے ہیں لوگ فالو نہیں کرتے تو کل ختم ہوجاتے ہیں، سوشل میڈیا سے عوام کو آواز آگئی ہے جس کے پاس فون ہے اس کے پاس آواز ہے اور وہ اپنی آواز سامنے رکھ لیتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ میں نفرتیں پھیلانا چاہتا تو کل جو حالات تھے تو وہاں نفرتیں تب دیکھنی تھیں کیسے پھیلنی ہیں، ہم ملک کو متحد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے صحافی کو کہا کہ آپ نے باتیں غلط کی ہیں بالکل غلط کی ہیں اور ایک غلط قسم کی تقریر کردی ہے، یہ پریس کانفرنس ہو رہی ہے۔
اس دوران عمران خان غصے میں آگئے اور پریس کانفرنس سے اٹھ کر چلے گئے اور صحافی کو بھی کچھ کہتے رہے