اسلام آباد ( کورٹ رپورٹر) سپریم کورٹ نے چرس اسمگلنگ کیس میں اے این ایف پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کو روکنا پولیس کا کام ہے، اے این ایف والوں کو قانون سپریم کورٹ نے نہیں پڑھانا، پڑوسی سے جھگڑا ہو تو اس پر بھی منشیات ڈال دیں، دوسرے مقاصد کےلئے اے این ایف نے اپنی ساکھ خراب کرلی ،سوالات اٹھ رہے ہیں،کل کسی جج کی گاڑی سے چرس نکال لیں تو کیا ہوگا؟۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے چرس سمگلنگ کیس کی سماعت کی ۔ملزم عدنان خان کے وکیل عظمت علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم بائیک پر صرف سوار تھا وہ اس کا مالک نہیں تھا،مالک بائیک خود چلا رہا تھا۔دورانِ سماعت جسٹس قاضی فائز نے سوال کیا کہ اے این ایف کے پاس بائیک پرچرس لے جانے کی کوئی معلومات تھیں؟ ،اس جواب میں اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ بغیرنمبرپلیٹ بائیک دیکھ کر روکا توچرس برآمد ہوگئی۔ معزز جج نے کہا کہ بغیر نمبرپلیٹ گاڑیوں کو روکنا پولیس کاکام ہے، اے این ایف کا نہیں، شہر میں ہزار گاڑیاں بغیر نمبرپلیٹ ہوں گی توکیا اے این ایف سب کی تلاشی لے گا؟ ،3کلو چرس بائیک کی سیٹ کے نیچے آسکتی ہے؟ اے این ایف والوں کو قانون سپریم کورٹ نے نہیں پڑھانا، یہ لوگ کم ازکم اپنا قانون تو پڑھ لیں، پڑوسی سے جھگڑا ہو تو اس پر بھی منشیات ڈال دیں۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ اہم مقدمات میں اپنے رویئے کی وجہ سے اے این ایف نے خود کومشکوک کرلیا ہے، دوسرے مقاصد کےلئے اے این ایف نے اپنی ساکھ خراب کرلی جس وجہ سے سوالات اٹھ رہے ہیں،
کل پھرکسی جج کی گاڑی سے چرس نکال لیں تو کیا ہوگا؟ ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سب پتا ہے منشیات کہاں بکتی ہیں؟، وہاں اے این ایف کوئی کارروائی نہیں کرتا، بغیر معلومات اے این ایف کسی سواری کو کیسے روک سکتا ہے؟۔اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ قانون واضح ہے، معلومات ہوں گی پھر کارروائی ہوگی۔بعدازاں عدالت نے چرس سمگلنگ کیس کے ملزم عدنان خان کی ضمانت منظور کرلی۔