کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ لوگ عمران خان کے جلسوں میں اس لیےجاتے ہیں کیونکہ وہ ایک بہترین انٹرٹینر ہیں اور انہیں سائنس، جغرافیہ، مذہب اور فینالوجی کی نئی تعریفیں سکھاتے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی تقاریر کے اقتباسات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وہ کہتے ہیں کہ روشنی کی رفتارسے ٹرینیں چلائیں گے، وہ کہتا ہے کہ جرمنی اور جاپان کی سرحدیں مشترکہ ہیں، وہ کہتا ہے کہ اللہ لوگوں کو غیر جانبدار رہنے کی اجازت نہیں دیتا اور وہ یہ بھی کہتا ہے کہ پاکستان کے 12 موسم ہیں۔ لوگوں کے لیے ان کے جلسوں کے علاوہ مزاحیہ انداز میں تفریح کی کوئی اور جگہ نہیں ۔
یہ بات انہوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جہاں انہوں نے صوبہ بھر میں ہفتہ وار پولیو مہم کا آغاز کیا۔ اس موقع پر وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، عزیز میمن، سیکرٹری صحت ذوالفقار شاہ، کمشنر کراچی اقبال میمن اور دیگر موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میوزیکل شوز، تھیٹر اور فلمیں بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ حکمران کے طور پر کسی ’’ڈھولک پلیئر‘‘ کا انتخاب کریں ۔ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں (عمران خان) نے لاہور میں ’آزادی ریلی‘ منعقد کی اور کہا کہ وہ پاکستان کی آزادی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے
عمران خان بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی جدوجہد سے انکاری ہیں جنہوں نے 75 سال قبل ہمیں غلامی کی زنجیروں سے آزادی دلائی تھی اور ہم بحیثیت ایک قوم آزاد ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں سڑکوں کی مرمت کے لیے صوبائی کابینہ نے ایک بلین روپے کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم شدید بارشوں سے تباہ شدہ سڑکوں اور نکاسی آب کے نظام کی تعمیر نو اور بارش سے متاثرہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے 10بلین روپے کا بندوبست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ آزادی ٔصحافت اورآزادیٔ اظہار رائے کے حوالے سے ان کی پارٹی کی ایک طویل تاریخی جدوجہد ہے۔ انہوں نے افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت جب آصف علی زرداری کا ریکارڈ شدہ انٹرویو نشر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تو کسی بھی میڈیا ہائوس نے اس پر آواز بلند کرنے کی کوشش نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو ملک کے آئین اورقانون کا احترام کرنا چاہیے۔
پولیو مہم کا آغاز: مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے کراچی اور حیدرآباد میں 15 اگست سے 21 اگست 2022 تک صوبہ بھر میں پولیو مہم کا آغاز کردیاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مہم 22 اگست سے 28 اگست تک شہید بینظیر آباد، میرپورخاص، سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے باقی اضلاع میں شروع کی جائے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیو مہم کے دوران 5 سال سے کم عمر 9.9 ملین سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس مہم میں صوبے بھر میں 33,982 ٹیمیں 9,137 سپروائزرز کے ساتھ حصہ لیں گی اور دیگر تنظیموں کے 3556 پارٹنرز اسٹاف کو سپورٹنگ سپروژن اور نگرانی کے لیے تعینات کیا جائے گا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ 9.9 ملین بچوں کے ہدف میں سے 2.4 ملین سے زائد بچے کراچی کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپریل 2022 میں پولیو کے 14 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور ان تمام کا تعلق جنوبی خیبرپختونخواہ سے ہے، حال ہی میں لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، سوات، بنوں اور نوشہرہ میں 7ماحولیاتی نمونے بھی مثبت پائے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارے صوبے کے تمام ماحولیاتی نمونے منفی آئے ہیں،
جسےانہوں نے اپنی حکومت اور ایمرجنسی آپریشن سینٹر سندھ (ای او سی) کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں جولائی 2020 سے اب تک پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور گزشتہ ایک سال سے ماحولیاتی نمونے مسلسل منفی آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے پہلا کیس (اپریل 2022) کی رپورٹ کے بعد ای او سی سندھ نے نگرانی کا عمل تیز کردیا ہے اور صوبے کے داخلی اور خارجی راستوں پر 571,566 بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے جن میں سے 13,088 کا تعلق جنوبی کے پی ضلع سے ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر ہم اسی رفتار اور جذبے کے ساتھ کام کو جاری رکھیں تو ہمیں مزید بہتر نتائج دیکھنے کو ملیں گے اوراس کے لیے ہمیں محنت جاری رکھنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے پولیو جیسی بیماری سے بچایا جا سکتا ہے اور ہم اس مقصد کے لیے آگاہی پیدا کرنے کے لیے ہر اسٹیک ہولڈر کی مدد چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آگاہی پروگرام کی بدولت انکاری اوررہ جانے والے بچوں کی تعداد میں تقریباً 50 فیصد کمی آئی ہے لیکن ہمیں یہ تعدادمزید کم کرنی ہے خاص طورپر کراچی میں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دنیا کے دو پولیو شکار ممالک میں سے ایک افغانستان اور دوسرا پاکستان ہے ۔ انہوں نے صوبے کے لوگوں پر زور دیا اور کہا کہ یاد رکھیں پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن ویکسینیشن کے ذریعے اسے آسانی سے روکا جا سکتا ہے اور ہم ورکرز کو آپ کی دہلیز پر بھیج رہے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ ان کے ساتھ تعاون کریں گے اور پاکستان کے مستقبل کو بچانے اور پولیو کے خاتمے میں ہماری مدد کریں گے۔