اسلام آباد(نمائندہ خصوصی/اے پی پی) صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کو فوت شدہ پالیسی ہولڈرز کے لواحقین کو 7 لاکھ کے انشورنس کلیمز ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائف انشورنس پالیسی لیتے وقت بیماری کی موجودگی کو ثابت کرنا انشورنس کمپنی کی ذمہ داری ہے۔
جمعہ کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدرمملکت نے کہا کہ انشورنس آرڈیننس 2000 ءکے مطابق انشورنس پالیسی حاصل کرنے کے 2 سال بعد پالیسی پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا۔ تفصیلات کے مطابق متوفی اظہر حسین اور مظہر حسین نے بالترتیب 6 لاکھ اور 1 لاکھ روپے کی لائف انشورنس پالیسیاں حاصل کی اور وفات کے بعد انشورنس کمپنی نے بیماریاں خفیہ رکھنے کی بنیاد پر لواحقین کو رقم کی ادائیگی سے انکار کردیا، انشورنس کمپنی نے انشورنس پالیسی لیتے وقت بیماری چھپانے کا الزام لگا کر لواحقین کو رقم دینے سے انکار کردیا تھا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ لائف انشورنس پالیسی لیتے وقت بیماری کی موجودگی کو ثابت کرنا انشورنس کمپنی کی ذمہ داری ہے، انشورنس کمپنی بیماری کی موجودگی کے حوالے سے ناقابل تردید ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی، پالیسی ہولڈرز کی وفات کے بعد انشورنس کمپنی نے بیماریاں خفیہ رکھنے کی بنیاد پر لواحقین کو رقم کی ادائیگی سے انکار کردیا جس پر لواحقین نے انصاف کے حصول کے لیے وفاق محتسب سے رابطہ کیا۔محتسب نے معقول جواز کے بغیر ادائیگی نہ کرنے پر اسٹیٹ لائف کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔ وفاقی محتسب نے معاملہ حل کرنے، بلاتاخیر رقم ادا کرنے اور 30 دن کے اندر فیصلے پر عمل کا حکم دیا تھا تاہم انشورنس کمپنی نے دونوں فیصلوں کے خلاف صدر مملکت کو اپیل دائر کر دی تھی۔
صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات پالیسی حاصل کرنے کے بعد کی بیماری سے متعلق ہیں ، قابل قبول نہیں، دونوں کیسز میں متوفی پالیسی ہولڈرز کو کمپنی کے فیلڈ افسران نے صحت مند قرار دیا تھا۔
صدر مملکت نے کہا کہ انشورنس آرڈیننس 2000 ءکے مطابق انشورنس پالیسی حاصل کرنے کے 2 سال بعد پالیسی پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا، انہوں نے انشورنس کمپنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ 30 دنوں کے اندر حکم کی تعمیل کرے۔