لاہور(بیورورپورٹ )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ سیلاب سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے، وفاقی و صوبائی حکومتیں ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں۔ پہلا موقع نہیں کہ حکمرانوں نے عوام کو مصیبت میں تنہا چھوڑا ہے، قوم کے ساتھ دہائیوں سے ایسا ہی ہو رہا ہے۔حکمران آپسی لڑائیاں چھوڑ کر بے یارومددگار افراد کی طرف توجہ دیں۔ بلوچستان، سندھ، جنوبی پنجاب کے درجنوں اضلاع، سینکڑوں دیہات بری طرح متاثر ہیں، اب تک پانچ سو سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے، سینکڑوں زخمی ہیں۔ حکمران لفظی بیان بازی چھوڑ کر اپنی ذمہ داری کا ادراک کریں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے ہزاروں رضا کار امدادی سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے عطیات اور امداد جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے مراکز میں جمع کرائیں۔ محدود وسائل کے باوجود ہر شعبہ میں وطن عزیز کی خدمت کرتے رہے ہیں۔ حکمران سیاسی جماعتوں کے عوام کو لڑا کر اقتدار کو طول دینے کے حربے اب مزید کارآمد نہیں ہو سکتے۔ خدمت خلق اور پاکستان میں اسلامی انقلاب برپا کرنا جماعت اسلامی کی جدوجہد کا محور و مرکز ہے۔ اس جدوجہد کو مقاصد کے حصول تک جاری و ساری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اٹک میں اجتماع کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مزیدبرآں انھوں نے پاکستان میں افغانستان کے سفیر مولانا شکیب سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے انھیں طالبان کی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر مبارک باد دی اور پڑوسی اسلامی ملک کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ افغانستان میں امن اور خوشحالی آئے گی کیونکہ اب افغان عوام کا مستقبل ان کے حقیقی نمائندوں اور محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جن مغربی طاقتوں نے افغانستان میں بیس سال تباہی مچائی وہ افغانستان کے انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ انھوں نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان سمیت عالمی برادری اور خصوصی طور پر اسلامی ممالک افغانستان حکومت کو تسلیم کریں۔ انھوں نے کہا کہ بیرونی طاقتوں کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے۔
طالبان میں پوری صلاحیت ہے کہ وہ ملک میں مکمل امن قائم کر سکتے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم نے آزادی جوش و خروش اور ملی جذبہ سے منائی، پاکستان 75برس کا ہو گیا، مگر ہم ابھی تک وہ مقاصد حاصل نہ کر سکے جس کی خاطر مسلمانانِ برصغیر نے قائداعظمؒ کی سربراہی میں قربانیاں دے کر یہ خطہ حاصل کیا تھا۔ پاکستان سودی معیشت کے شکنجے میں ہے، آئی ایم ایف عملی طور پر قومی معیشت کا انچارج ہے۔ ملک میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں سے لے کر پٹرول، بجلی اور گیس کے نرخ بھی عالمی مالیاتی اداروں کے بند کمروں میں طے ہوتے ہیں۔ حکمرانوں نے قرضوں پر قرض لینے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ عالمی بنکوں سے ملنے والے قرضے یا تو کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں یا پھر سود سمیت قسطوں کی ادائیگی میں چلے جاتے ہیں، دہائیوں سے یہ کھیل جاری ہے۔ بیڈ گورننس، اقرباپروری، رشوت ستانی حکومتی ایوانوں اور اداروں میں سرایت کر چکی ہے۔ بڑی سیاسی جماعتیں مافیاز کے اشاروں پر چلتی ہیں۔ ظالم حکمرانوں نے قدرتی وسائل سے مالا مال ایٹمی پاکستان کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ ایک کے بعد دوسرے کی باری آ جاتی ہے اور الیکشن دولت اور طاقت کے زور پر لڑے جاتے ہیں۔ دولت کے ڈھیر پر بیٹھی حکمران اشرافیہ کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ ملک کے نوجوان اسلامی اور کرپشن فری پاکستان کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ آزمودہ سیاسی جماعتوں سے بہتری کی کوئی توقع نہیں، قوم سالہاسال سے اقتدار کی رسہ کشی کی گواہ ہے۔ بلند و بانگ دعوے کرنے والے ملک کو کچھ نہ دے سکے اور نہ آئندہ ان سے کوئی امید رکھنی چاہیے۔ حکمرانوں کی ساری لڑائی اپنے مفادات کے لیے ہے۔ اسلامی نظام پاکستان کے مسائل کا حل اور جماعت اسلامی ہی ملک کو اسلامی نظام دینے کی بات کرتی ہے، قوم اہل اور ایماندار لوگوں کا انتخاب کرے۔