لاڑکانہ(رپورٹ عاشق خان) شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے چانڈکا میڈیکل کالج میں پاکستان کی آزادی کی 75 سالہ ڈائمنڈ جوبلی جشن کے سلسلے میں تقریب منعقد کی گئی جس میں وائيس چانسلر پروفيسر ڈاکٹر انیلا عطا الرحمان، رجسٹرار پروفیسر سعید احمد شیخ، پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالج پروفیسر ضمیر احمد سومرو، ڈین پروفیسر گلزار احمد شیخ، طلبہ، اساتذہ اور تمام عملے نے شرکت کی جس میں پرچم کرکے تقریب کا افتتاح کیا گیا،
تقریب میں طلبہ اور کالج کے ملازمین نے پاکستانی شرٹس پہنے ہوئے تھے، تقریب کی شروعات کمشنر لاڑکانہ گھنور علی خان لغاری، وائيس چانسلر اور فیکلٹی نے مل کر ڈائمنڈ جوبلی کا کیک کاٹا، تقریب میں طلبہ اور فنکاروں نے ٹیبلوز پیش کرکے قومی اور ملی نغمے پیش کرکے لوگوں کو جھومنے پر مجبور کر دیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائيس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انیلا عطا الرحمان نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز بہتر صحت اور تعلیم ہوتا ہے اور میڈیکل یونیورسٹی کی حیثیت سے ہم پر یہ دونوں ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم آزادی کا قدر تب کرسکتے ہیں جب جیئو اور جینے دو کے فلسفے کو سمجھ سکیں،
انہوں نے کہا کہ آزادی سب سے بڑی نعمت ہے اور اس کے بعد بڑی نعمت صحت ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے یونیورسٹی کو یونیورسٹی بنایا اور اپنی ٹیم کی کاوشوں کو سرہاتی ہوں، اعزازی مہمان کمشنر لاڑکانہ گھنور علی خان لغاری نے کہا کہ ہم سب سے پہلے یہ سمجھنا پڑے گا کہ پاکستان بنانے کے پیچھے کیا فلسفہ تھا اور کس نظریے کے تحت یہ ملک وجود میں آیا، انہوں نے کہا کہ ففتھ جنریشن کے تحت نوجوانوں کو جھوٹے نعرے دیئے گئے ہیں لیکن سوچنا پڑے گا کہ سندھ میں اہم انتظامی عہدوں سے لے کر نیچے کے عہدوں تک اپنے صوبے کے لوگ بیٹھے ہیں تو احتصالی کا جھوٹہ راگ گانا بند ہونا چاہیے، پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالج پروفیسر ضمیر احمد سومرو نے کہا کہ یہ ملک ہمارے بڑوں کی قربانی کے بعد ملا اور یہ زندہ قوم ہونے کا ثبوت ہے
ہمارا نیا نسل اس دن کو عید کی طرح منا رہے ہیں، تقریب کے اختتام پر آرگنائیزر پروفیسر شائستہ حفاظ ابڑو نے آئے ہوئے مہمانوں اور اپنی آرگنائیزنگ ٹیم کا شکریہ ادا کیا، تقریب میں پروفیسر اکبر علی سومرو، ڈاکٹر سعید شیخ، انجنیئر روشن علی شیخ، پروفیسر صفدر علی شیخ، یونیورسٹی سے منسلک تمام اداروں کے فیکلٹی، افسران، طلبہ و طالبات اور ملازمین نے بڑی تعداد میں شرکت کی بعد ازاں وائيس چانسلر، پرنسپل اور ڈین یونیورسٹی نے پودے بھی لگائے