کراچی (نمائندہ خصوصی ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو اغوا برائے تاوان، اسٹریٹ کرمنلز، منشیات فروشوں اور لینڈ گریبرز کے خلاف ٹارگٹڈ اور انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیاں جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جب ان چند جرائم اور ان کے مرتکب افراد کو روکا جائے گا تو امن و امان مکمل طور پر بہتر ہو جائے گا۔ اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ سعید منگنیجو، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو اور وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کشمور سے اغواء برائے تاوان کے کچھ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس پر آئی جی پولیس نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ کشمور سے ایک نوجوان کو اغوا کیا گیا تھا اور اس کے اغوا کاروں کی شناخت ہو گئی ہے جسے جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ اسٹریٹ کرائم کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر باقاعدہ آپریشن کرکے اس پر قابو پایا جانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ تین تلوار میں کار لوٹنے والے ڈاکوؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے،
وہ گینگز میں کام کر رہے تھے اور ان کے گینگ کا قلع قمع کیا جانا چاہیے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ موبائل چھیننے کی وارداتوں میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جون 2022 میں 2600 موٹرسائیکلیں چھینی گئیں جبکہ جولائی میں 2154 چھیننے کی وارداتیں رہ گئیں۔ جاوید اوڈھو نے کہا کہ اسی طرح جون 2022 میں چار پہیوں کی 4195 گاڑیاں چوری ہوئی جو جولائی میں کم ہو کر 3840 رہ گئی۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سٹریٹ کرمنلز کے ساتھ 498 مقابلے کیے گئے، 343 گینگ پکڑے گئے، 65 مارے گئے، 496 رنگے ہاتھوں گرفتار اور 3943 مختلف قسم کا ناجائز اسلحہ برآمد ہوا۔ آئی جی پولیس غلام نبی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ اصلاحی اقدامات اور روزانہ ٹارگٹڈ سرچ آپریشنز کے باعث کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ آئی جی نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی/قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2013 میں 51 حملے ہوئے، 2014 میں 34، 2015 میں سات اور 2022 میں صرف تین حملے رپورٹ ہوئے۔ جہاں تک قتل کا تعلق ہے، آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ 2013 میں 2789 (قتل) رپورٹ ہوئے جبکہ 2022 میں انکی تعداد کم ہو کر 391 رہ گئی۔ وزیراعلیٰ کے ایک سوال پر آئی جی نے کہا کہ قتل کی سب سے بڑی وجہ ذاتی دشمنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی سیاسی، نسلی یا فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی اطلاع نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ 2022 میں قتل کے 102 کیسز کا پتہ چلا اور 149 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔