لاہور( بیورورپورٹ )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے معاشی تباہی اور امن کی پامالی کی بنیاد، پی ڈی ایم نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ مہنگائی، بے روزگاری کی وجہ سے ملک کا ہر پانچواں فرد ڈپریشن کا شکار، نوجوان مستقبل سے خوفزدہ ہیں۔ موجودہ حکومت کے چند ماہ میں مہنگائی میں 43فیصد اضافہ ہوا۔ عام آدمی کو نہ صرف بنیادی ضروریات زندگی پورا کرنے کی فکر ہے بلکہ وہ عدم تحفظ کا بھی شکار ہے۔ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت حال شدید خراب ہے۔ صوبہ جل رہا ہے اور وزیراعلیٰ بنی گالہ میں بانسری بجا رہا ہے۔ خیبرپختونخواہ میں نو برس سے برسراقتدار پی ٹی آئی حالات کی ذمہ دار ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ایک سازش کے تحت حالات بگاڑے جا رہے ہیں،لیکن اب کی بار عوام خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے دیر لوئر(میدان) میں مختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت نے بلوچستان،سندھ اور جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد پھوٹنے والے امراض اور حکومتوں کی نااہلی پر غم و غصہ کااظہار کیا اور کہا کہ ایسے وقت میں جب عوام کو حکومتی تعاون کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے تو انھیں تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ میں گیسٹرو اور دیگر امراض پھیلنے سے درجنوں بچے جاں بحق ہو گئے، مگر ان تک بروقت طبی امداد نہیں پہنچی۔ حکمران مفادات کی جنگ میں الجھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ملک جل رہا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی، پی ایم ایل این اور پیپلزپارٹی کی حکومتوں نے ملک میں بڑے بحرانوں کی بنیاد رکھی۔ پی ٹی آئی نے قوم کے پونے چار سال ضائع کیے،کمزور معیشت کو تباہی کے دہانے تک پہنچایا اور بیڈ گورننس کی نئی مثالیں رقم کیں۔ اب حال ہی میں صوبہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بربادی بھی اسی جماعت کے تحفوں میں سے ایک ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی مشترکہ حکومت بھی ماضی کی پالیسیوں کا ہی تسلسل ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ ملک بدترین لوڈشیڈنگ کے بحران کا شکار ہے، امن و امان کی صورت حال مزید ابتر ہو چکی ہے۔ تینوں بڑی جماعتیں عوام کو تقسیم کر کے اقتدار کو طول دینے کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ کرپشن اور سودی معیشت نے تباہی مچا رکھی ہے۔ حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے باوجود سودی معیشت کو مزید بیس سال تک جاری رکھنے کی مہلت مانگ رہی ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ سود اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ سے جنگ ہے، حکمران اس جنگ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے زکوٰۃ اور عُشر کا نظام قائم کرنا ہو گا۔ ملک کو مافیاز سے نجات دلانے کے لیے کڑے احتساب کی ضرورت ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی ایسا نظام متعارف کروا کے پاکستان کو کرپشن سے نجات دلا سکتی ہے۔
دیر کے تناظر میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ علاقہ میں ترقی کا سفر جماعت اسلامی کے ممبران اسمبلی نے شروع کیا۔ پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی علاقے میں کوئی بھی بڑا منصوبہ نہیں دکھا سکتے جس کا انھوں نے آغاز کیا ہو۔ حکومتی ممبران نے گزشتہ نو برسوں میں دیر کو اپنے جائز حق سے بھی محروم رکھا۔ علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں پڑھے لکھے نوجوان نوکریوں کے لیے دھکے کھا رہے ہیں۔ لوگوں کو شکایات ہیں کہ نوکریوں کے عوض ان سے رشوت طلب کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو اس بارے میں اپنی پوزیشن واضح کرنی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ پورے صوبہ کی طرح دیر میں بھی امن وامان کی صورت حال انتہائی تشویش کن ہے۔ انھوں نے عوامی حلقوں کے اندر پائی جانے والی تشویش کی بابت صوبائی اور مرکزی حکومت کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی تمام تر ذمہ داری وزیراعظم اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا پر عائد ہوگی۔