اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)قومی اسمبلی نے انتخابات (ترمیمی) بل 2022ء کی منظوری دے دی ہے ۔جمعرات کو قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے انتخابات (ترمیمی) بل 2022ء پیش کیا۔ سپیکر نے کہا کہ یہ اہم قانون سازی ہے۔ سپیکر کے کہنے پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ واقعی یہ بل بہت اہم ہے۔
الیکشن ایکٹ وہ قانون ہے جس کے ذریعے پارلیمنٹ وجود میں آتی ہے اور لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے ملک کو پارلیمانی جمہوری نظام دیتے ہیں۔ 2013ء سے 2018ء والی اسمبلی نے ایک دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے 1970ء کے الیکشن ایکٹ میں اتفاق رائے سے ترمیم کی۔ انتخابی اصلاحات کمیٹی نے درجنوں اجلاس منعقد کرکے 2017ء میں ترامیم کیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ذاتی مقاصد کے لئے بعض متنازعہ ترامیم کرلیں۔
الیکشن ترامیم کی آڑ میں فریقین کی رائے کو اہمیت نہیں دی اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے قانون سازی کی گئی حالانکہ اس پر الیکشن کمیشن نے بھی متعدد تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں بلڈوز کیا اور سینیٹ کو بھجوایا گیا۔ سینیٹ نے اس بل کو کمیٹی کے سپرد کردیا،سینیٹ کمیٹی میں قانون سازی کو سمجھنے والے ماہرین موجود تھے۔ ہم نے بلڈیٹ کے نمائندوں کو سنا، سپریم کورٹ کے حکم پر 2018ء میں مقرر کی جانے والی سپینش فرم کے نمائندوں کی رائے بھی لی گئی۔سب نے کہا کہ ای وی ایم کے ذریعے الیکشن مکمل طور پر کرانے کی بجائے پہلے مرحلے میں اس کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر لیا جائے اور اس کو قانون کا حصہ بنانے کی فی الوقت ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سب کو سننے کے بعد کثرت رائے سے ای وی ایم مشین کے ذریعے الیکشن کرانے کی تجویز مسترد کردی۔ 90 دن گزارنے کے لئے حکومت کی طرف سے خاموشی اختیار کی گئی اور یہ بل انتہائی جلدی اور قواعد کو بلڈوز کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کرایا گیا۔
سپریم کورٹ نے بھی اس بات کا جائزہ لیا کہ آیا انتخابات کرائے جاسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمیشن کو بلا کر پوچھا تو انہوں نے کہا کہ سات ماہ میں تو اس کے ذریعے الیکشن نہیں کرائے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی بہنیں اور بھائی ہمارا اثاثہ ہیں اور ہمیشہ ہمارا اثاثہ رہیں گے۔ سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا حق نہ چھینا گیا ہے نہ چھینا جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن خریدا نہ جاسکے، الیکشن چرایا نہ جاسکے اور ان کے بقول الیکشن میں پنکچر نہ لگ سکے۔ ہم ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ہیں ہم چاہتے ہیں ٹیکنالوجی آئے۔انہوں نے کہا کہ جب آر ٹی ایس بیٹھ سکتا ہے اور ٹی وی سکرین کچھ دیر کے لئے بلینک ہو جاتی ہیں اور کچھ دیر بعد پتہ چلتا ہے کہ فلاں پارٹی جیت گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن کے حوالے سے پی ٹی آئی دور میں ہونے والی قانون سازی کو 2017ء والی پوزیشن پر واپس لایا جائے۔ حلقہ بندیوں اور پولنگ کے نظام کے حوالے سے مزید قانون سازی بھی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے ذریعے لائی جائے گی۔وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (ترمیمی) بل 2022ء قومی اسمبلی میں پیش کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ غوث بخش مہر نے کہا کہ اگر مکمل الیکشن ای وی ایم کے ذریعے نہ ہو سکے تو کم از کم اس کا کسی شہر میں ٹرائل ضرور ہونا چاہیے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے قبل تمام سیاسی جماعتوں سے رائے لی جائے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بل کو دوبارہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے اور بل کو اتفاق رائے سے دیا جائے تو یہ قانون سازی سب کے لئے سودمند ہوگی اوراس بل میں مزید نکھار پیدا کیا جائے۔ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ آنے تک تمام فریقین کی رائے لے کر متفقہ قانون سازی کی جائے۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد نے کہا کہ ملک کے بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں انٹرنیٹ نہیں ہے۔ ملک اور قوم کے مفاد میں الیکشن ایکٹ میں ترامیم ہونی چاہئیں۔ الیکشن کمیشن کو مضبوط ہونا چاہیے۔ پچھلی حکومت نے درست قانون سازی کی ہے۔ لوگوں کو ووٹ ڈالنے میں سہولت دی جائے اور دھاندلی کا راستہ روکا جانا چاہیے۔ انجینئر صابر قائمخانی نے کہا کہ مضبوط الیکشن کمیشن اور منصفانہ الیکشن ایکٹ کی ضرورت ہے۔ ایم کیو ایم بھی متاثرہ جماعت رہی ہے۔
وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ ہم الیکشن لڑ کے اپنے ووٹروں کو متحرک کرکے جس طرح یہاں آئے ہیں اس کے پیچھے ایک کہانی ہے۔ ملک کے بعض پہاڑی اور ریگستانی علاقے ایسے ہیں جہاں سہولیات کا فقدان ہوتا ہے۔ ہمیں زمینی حقائق مدنظر رکھ کر بات کرنی چاہیے۔ الیکشن کمیشن کے تحفظات کے بارے میں ان کے ساتھ جو بات ہوئی ہے وہ بھی بتائی جائے۔ سمندر پار پاکستانیوں کا جو ہماری حقیقت میں کردار اس کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ان کا ووٹ کا حق نہیں لیا جارہا۔انہوں نے کہا کہ ہم احتساب سے بھاگنے والے نہیں ہیں۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ احتساب کے نام پر سیاسی انتقام نہیں ہونا چاہیے۔ ان قوانین میں ترامیم لانا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اس سے معیشت مضبوط ہوگی۔ محسن شاہنواز رانجھا کی تمام ترامیم بل میں شامل کرلی گئیں۔ وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (ترمیمی) بل 2022ء منظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔