اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ فوج کا ادارہ اور شہداءہمارا فخر ہیں، ادارے کیخلاف غلیظ مہم کا سکرپٹ عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں تیار کیا گیا ، شہباز گل کے ذریعے ایک نجی ٹی وی چینل نے من و عن ایئر کیا، شہباز گل کی گرفتاری قانون کے مطابق درج مقدمہ میں عمل میں لائی گئی جس میں ہزاروں اداروں کیخلاف بغاوت پر اکسانے کی دفعات شامل ہیں، یہ مقدمہ من و عن ان کے بیانیہ پر درج ہے کوئی اضافی لفظ شامل نہیں کیا گیا، کیس کا فیصلہ عدالت کرےگی، عاشورہ محرم الحرام کے جلوس و مجالس پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو ئے ، کسی بھی جگہ سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں، تسلی بخش سیکورٹی انتظامات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قابل تعریف کردار ادا کیا۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ حضرت امام حسین ؓکی شہادت کے سلسلہ میں ملک بھر میں جلوس اور مجالس کی سیکورٹی کیلئے فول پروف سیکورٹی انتظامات کئے گئے، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر تمام صوبوں کے ساتھ مل بیٹھ کر سیکورٹی پلان تشکیل دیئے گئے جس میں وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی شامل کیا گیا تاکہ ملک بھر میں تمام عاشورہ کے جلوس اور مجالس پرامن طریقے سے منعقد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یکم سے نویں محرم تک 6 ہزار 238 جلوس اور 53 ہزار سے زائد مجالس کا انعقاد ہوا۔ انہوںنے کہاکہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام شہروں میں جلوس اور مجالس کا سلسلہ پرامن طریقے سے جاری ہے اور 10 ویں محرم کے 80 فیصد جلوس اس وقت تک پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو چکے ہیں، ملک بھر میں جلوس اور مجالس کی سیکورٹی کیلئے طے شدہ سیکورٹی پلان کے مطابق وفاق نے صوبوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی۔ 10 ویں محرم کے ایک ہزار 431 جلوس برآمد ہوئے ہیں اور 80 فیصد اپنے اختتام کو پہنچ چکے ہیں اور باقی ماندہ بھی نواسہ رسول کے صدقے پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ 1335 مجالس اور شام غریباں کی مجالس بھی پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان میں محرم سے پہلے ایک واقعہ رونما ہوا تھا جس کی وجہ سے وہاں خصوصی انتظامات کئے گئے، ایف سی اور رینجرز کی سیکورٹی بھی وفاق کی طرف سے فراہم کی گئی۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ایک دوسری اطلاع یہ ہے کہ ایک نجی چینل کے ساتھ باقاعدہ طے شدہ سازش کے تحت فوج کیخلاف ایک بیانیہ نشر کرایا گیا اور یہ بیانیہ عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں تیار کیا گیا اور اسے نشر کرانے کے پیچھے کئی اور کردار بھی شامل ہیں جس میں فواد چوہدری اور شہباز گل سرفہرست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس اور توشہ خانہ میں بری طرح پھنس چکی ہے اور اس پر ابھی لعن طعن ہو رہی تھی کہ انہوں نے توجہ ہٹانے کیلئے ایک نئی سازش تیار کی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے کہ عمران خان قوم کو تقسیم کر رہا ہے اور نوجوان نسل کو گمراہ کرنا چاہتا ہے اور لسبیلہ سانحہ کے بعد شہداءکے خلاف سوشل میڈیا پر جو بیانیہ پھیلایا گیا وہ تمام بھی عمران خان کی زیر سرپرستی تیار کیا گیا اور سوچی سمجھی سازش کے تحت پھیلایا گیا، وزیر داخلہ نے کہا کہ پھر اس سازش میں ایک نجی چینل کو شامل کیا گیا اور نجی چینل پر فواد چوہدری اور شہباز گل کو ٹیلیفون پر لے کر طے شدہ پورے پلان کے تحت پورا بیانیہ پڑھ کر سنایا گیا اور ایسے جملے اور الفاظ دہرائے گئے جن کا نشر کرنا یا بار بار دکھانا بھی جرم ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پوری دنیا افواج پاکستان کی پیشہ وارانہ مہارت اور بہادری کی معترف ہے اور افواج پاکستان کے شہداءنے ملک میں امن کی خاطر قربانیاں دی ہیں لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ سوشل میڈیا پر جس طرح کی زبان استعمال کی گئی اور باقاعدہ ادارے کے رینکس کے درمیان دراڑیں ڈالنے اور بغاوت پر اکسانے کیلئے جو کلمات ادا کئے گئے وہ الفاظ دہرانا بھی مناسب نہیں یہ صریحاً افواج پاکستان کے اندر بغاوت پیدا کرنے کی ناپاک جسارت تھی، قانون اس قسم کی ناپاک جسارت کی اجازت نہیں دیتا۔ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ عمران خان شہباز گل کی گرفتاری کو اغواءکہہ رہے ہیں جبکہ باقاعدہ مقدمہ ریاست کی مدعیت میں درج کیا گیا اور تھانہ کوہسار میں درج مقدمہ 691/22 کے تحت شہباز گل کی گرفتاری عمل میں آئی اور اس میں بغاوت پر اکسانے کی دفعات 120، 124A، 505، 131 اور 121 شامل ہیں۔ قانون کے مطابق شکایت درج ہوئی اور مقدمہ درج ہوا اور ہوبہو ان کے الفاظ پر مقدمہ درج ہوا کوئی اضافی لفظ شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور میں بغیر مقدمے گرفتاریاں ڈال دی جاتی تھیں اور کئی کئی مہینے چالان بھی پیش نہیں ہوتے تھے لیکن ہم نے ایسی کوئی شرمناک حرکت نہیں کی جو بھی سلوک ہو گا قانون کے مطابق ہو گا۔ غیر قانونی حرکت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ توجہ ہٹاتے ہٹاتے عمران خان اور ان کے ساتھی جان بوجھ کر مشکل میں داخل ہو گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آن ایئر بیانیہ جو شہباز گل کے ذریعے نشر ہوا یہ مقدمہ اس کے نتیجے میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ اس غلیظ سوشل میڈیا مہم کے پیچھے پی ٹی آئی کا ہاتھ ہے اور لوگوں نے معافیاں تلافیاں بھی شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ طے ہونا باقی ہے کہ شہباز گل یا اے آر وائی کے پیچھے کون لوگ ہیں جنہوں نے یہ غلیظ بیانیہ آن ایئر کرایا اس کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ عمران خان نے پہلے قوم کو تقسیم کیا اور اب اداروں میں مختلف رینکس میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی ہے اور نوجوان نسل کو اکسایا ہے جو سانحہ لسبیلہ کے بعد سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملا۔