اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )موجودہ مالیاتی چیلنجوں کے درمیان اگر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایندھن کی منافع بخش سہولت نجی سپلائر کو نیلام کردی جائے گی تو سرکاری کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے اس صورت میں صرف خسارے میں چلنے والے ہوائی اڈوں کی خدمت کرنے سے معذوری کا اظہار کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پی ایس او حکام نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ملک بھر کے تمام ہوائی اڈوں کےلئے یکساں پالیسی اپنانے کا کہا ہے۔پی ایس او پہلے ہی مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ پر موجودہ فیول فارم، ایسٹرن جوائنٹ ہائیڈرینٹ ڈپو کو ٹینڈر کرنے کی ہدایت کے خلاف مسابقتی اپیلٹ ٹربیونل میں جا چکا ہے اور اس معاملے پر سی اے اے اور دیگر جواب دہندگان کو نوٹس بھی جاری کیے گئے تھے۔پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر سید محمد طحہٰ نے سیکرٹری پٹرولیم کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا کہ کمپنی نے پاکستان بھر کے 10 ہوائی اڈوں پر جیٹ فیول ایندھن بھرنے کی سہولیات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جاری رکھا ہے اور پیداواری صلاحیت اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ان سہولیات کو اپ گریڈ کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے ہر سال لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔سرکاری سپلائر نے متنبہ کیا کہ پی ایس او ایک پبلک سیکٹر کا ادارہ ہونے کی حیثیت سے صرف خسارے میں چلنے والے ہوائی اڈوں پر کام کرنے پر راضی نہیں ہو سکتا جبکہ ہمیں مقابلے کو فروغ دینے کے بہانے ایک بڑے ہوائی اڈے سے ہٹایا جا رہا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ جب سی اے اے نے اسکردو ایئرپورٹ پر جیٹ فیول ایندھن بھرنے کی سہولت کے قیام کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا تو پی ایس او نے وضاحت کی تھی کہ اسکردو کے لیے پروازوں کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے دو طرفہ ایندھن ملتا ہے
اسڑک کی نقل و حمل کی لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے اسکردو ایئرپورٹ پر ایندھن کی بہت قیمت ہوگی جس سے ایئرلائنز کی اسکردو میں ایندھن بھروانے کے لیے حوصلہ شکنی ہوگی۔مراسلے میں کہا گیا کہ اس کے باوجود قومی مفاد میں پی ایس او نے ٹینڈر میں حصہ لیا اور سیاحت کو فروغ دینے کے حکومتی وژن کی حمایت کے لیے ایک عارضی مدت کے لیے ایک موبائل سہولت قائم کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔سی ای او نے وفاقی حکومت کو یہ بھی یاد دلایا کہ چند سال قبل مشکلات کے شکار ایک نجی ادارے ہیسکول پیٹرولیم نے مسابقتی کمیشن سے شکایت کی تھی کہ سی اے اے انہیں جیٹ فیول کے کاروبار کے لیے کراچی ایئرپورٹ پر فیول فارم قائم کرنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے جس کے بعد سی سی پی نے سول ایوی ایشن کو موجودہ فیول فارم یعنی ایسٹرن جوائنٹ ہائیڈرینٹ ڈپو (ای جے ایچ ڈی) کو ٹینڈر کرنے کی ہدایت کی، جو گزشتہ 6 دہائیوں سے پی ایس او، شیل پاکستان اور ٹوٹل پاکستان کا مشترکہ منصوبہ ہے۔بعدازاں پی ایس او نے سی سی پی کی ہدایت کو اپیلٹ ٹریبونل کے سامنے چیلنج کردیا تھا جس کا فیصلہ زیر التوا ہے۔پی ایس او کے سربراہ نے نشاندہی کی کہ سی اے اے خسارے میں چلنے والے سکھر، نوابشاہ اور پرانے گوادر کے ہوائی اڈوں کو ٹینڈر کے آپشن پر غور کیے بغیر ‘براہ راست ٹھیکے’ کے تحت جیٹ فیول کی سہولیات کے قیام کا منصوبہ بنا رہی ہے۔انہوں نے شکایت کی کہ سول ایوی ایشن کا موجودہ نقطہ نظر پبلک سیکٹر کے لیے دوستانہ نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک جانب پی ایس او کو تمام خسارے میں چلنے والے ہوائی اڈوں پر کام کرنے کے لیے کہہ رہی تو دوسری جانب کراچی کے ہوائی اڈے سے بے دخل کرنا چاہتی ہے جو کسی حد تک ایک قابل عمل کاروباری آپشن ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق پی ایس او حکام نے کہا کہ حکومت سے نہ صرف اس معاملے کو دیکھنے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے بلکہ سی اے اے سے تمام ہوائی اڈوں کے لیے یکساں پالیسی اپنانے کے لیے کہا گیا ہے چاہے وہ تمام ہوائی اڈوں پر جیٹ فیول ری فیولنگ کی سہولیات کو ٹینڈر کے ذریعے یا پی ایس او کو براہ راست الاٹمنٹ کے ذریعے لیز پر دینے کی کوشش کرے۔خیال رہے کہ پی ایس او بین الاقوامی ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے امدادی اپیلیں بڑھا رہا ہے کیونکہ مختلف اداروں کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر نے اس کی لیکویڈیٹی ختم کردی ہے۔نتیجتاً کمپنی معاہدے کی ذمہ داری کے تحت کویت پیٹرولیم کوآپریشن کو آگے کی ترسیل کے لیے وفاقی حکومت کے مقامی کرنسی اکاونٹ میں 81 ارب روپے جمع نہیں کروا سکی۔چنانچہ حکومت کو ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے 32 ارب روپے کی ادائیگی کے لیے خصوصی انتظامات کا حکم دینا پڑا۔