اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )سابق وزیر اطلاعات و نشریا ت اور رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کس مائی کے لعل میں ہمت ہے کہ عمران خان کو نااہل کرے،25 مئی کے واقعات پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے،25 مئی کے واقعات پر ایف آئی آر کی درجنوں درخواستیں آرہی ہیں جن میں رانا ثنا اللہ، عطا تارڑ، احمد ملک اور حمزہ شہباز نامزد ہیں، ،جے آئی ٹی تمام لوگوں کو طلب کرےگی ،امید ہے یہ لوگ جے آئی ٹی کے ساتھ ان تحقیقات میں تعاون کریں گے اور اسلام آباد میں نہیں چھپیں گے،راناثنا اللہ اپنی اوقات سے بڑھ بڑھ کر باتیں کررہے ہیں، پاکستانی کی 80 فیصد آبادی پر اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت ہے، دو بڑے صوبے مکمل طور پر پی ٹی آئی کے پاس ہیں، رانا ثنا اللہ صرف کوہسار کے اسی ایچ او ہیں ،ان کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے،سمجھ نہیں آرہاہے ،ایف آئی اے کس حیثیت میں پی ٹی آئی رہنماوں کو نوٹس جاری کررہا ہے، اگر عدالت نے کہا آپ نے ایف آئی اے سے تعاون کرنا ہے تو ہم کریں گے،الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) کو کیوں بچارہا ہے؟ الیکشن کمیشن کی پہلے بھی عزت نہیں تھی اور اب تو بالکل نہیں رہی ہے،الیکشن کمیشن جانبدار، نااہل لوگوں پر مشتمل ہے،عاشور کے بعد الیکشن کمیشن کا فیصلہ عدالت میں چیلنج ہوگا ،جو بھی نتیجہ ہوگا اس کے مطابق ہم آگے چلیں گے،امید ہے الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کی غیر ملکی فنڈنگ کا اکھٹا فیصلہ سنائےگا،کچھ لوگ شہیدوں پر سیاست کررہے ہیں، اس ملک میں فوج پر سب سے گھٹیا اور رکیک حملے خواجہ آصف نے کیے ہیں جو پاکستان کے وزیردفاع بن کر بیٹھا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اسد قیصر، عمران اسماعیل، علی زیدی سمیت پی ٹی آئی کے سینیئر رہنماوں کو ایف آئی اے نوٹس جاری کردئیے ہیں، ہمارے آفس کے 4 ملازمین کو بھی ایف آئی اے نے طلب کیا، اس لیے میں اس حوالے سے تفصیلات آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کہ یہ ک±ل 13 اکاونٹس ہیں جن میں ہمارے لوگوں کو موصول ہونے والی کل رقم 2 کروڑ روپے ہے، مریم اورنگزیب بدقسمتی سے پاکستان کی وزیراطلاعات بن گئی ہیں ارو بڑھ چڑھ کر ایسی باتیں کررہی ہیں جیسے ان اکاونٹس میں کتنے ارب ٹرانسفر ہوگئے ہیں۔فواد چوہدری نے کہ کہ 2019 میں الیکشن کمیشن کو جمع کروائے گئے اوریجنل ڈاکیومنٹس میں یہ 2 کروڑ روپے ڈکلیر تھے اور اس کے بعد 23 اکتوبر 2019 کو بھی الیکشن کمیشن کے سامنے یہ 13 اکاونٹس ڈکلیئر کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ 2 کروڑ روپے اس لیے ٹرانسفر کیے گئے کیونکہ 2012 میں جب فنڈنگ مکمل ہوئی تو 2013 میں الیکشن تھے، ان الیکشنز کے انعقاد کے حوالے سے پی ٹی آئی کے مختلف دفاتر کو انتظامی معاملات چلانے کےلئے یہ پیسہ ٹرانسفر کیا گیا، عارف علوی پی ٹی آئی کراچی کا آفس چلا رہے تھے اس لیے ان کو کراچی میں پیسے بھیجے گئے، زمزمہ میں پی ٹی آئی آفس عمران اسماعیل چلا رہے تھے اس لیے ان کو بھی پیسے بھیجے گئے۔سابق وزیرا اطلاعات نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ راناثنا اللہ اپنی اوقات سے بڑھ بڑھ کر باتیں کررہے ہیں، پاکستانی کی 80 فیصد آبادی پر اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت ہے، دو بڑے صوبے مکمل طور پر پی ٹی آئی کے پاس ہیں، رانا ثنا اللہ صرف کوہسار کے اسی ایچ او ہیں اس لیے ان کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی تک سمجھ نہیں کہ ایف آئی اے کس حیثیت میں پی ٹی آئی رہنماو¿ں کو نوٹس جاری کررہا ہے، یہ تمام لوگ 12-2011 میں عوامی عہدوں پر فائز نہیں تھے، اس لیے ہم عدالت گئے ہیں، اگر عدالت نے ہمیں کہا کہ آپ نے ایف آئی اے سے تعاون کرنا ہے تو ہم کریں گے۔فواد چوہدری نے کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 25 مئی کے واقعات پر ایف آئی آر کی درجنوں درخواستیں آرہی ہیں جن میں رانا ثنا اللہ، عطا تارڑ، احمد ملک اور حمزہ شہباز نامزد ہیں، لہذا ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو ان تمام لوگوں کو طلب کرےگی۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم سے ایف آئی کے ساتھ تعاون کی امید کی جارہی ہے اسی طرح ہمیں امید ہے کہ یہ لوگ بھی جے آئی ٹی کے ساتھ ان تحقیقات میں تعاون کریں گے اور اسلام آباد میں نہیں چھپیں گے۔سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس کے علاوہ ماڈل ٹاون کیس کے حوالے سے بھی وزیراعلیٰ پنجاب پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ پنجاب حکومت اس کیس میں بھی تیزی سے آگے بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وفاقی حکومت اس ضمن میں ہمارے ساتھ تعاون کرے گی اور اگر پولیس کو یہ لوگ مطلوب ہوں گے تو ان لوگوں کو عہدے سے ہٹا کر ان کی گرفتاری کی اجازت دی جائے گی۔فواد چوہدری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2017 میں سپریم کورٹ نے ایک حکم جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ہمیں امید ہے الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کی غیر ملکی فنڈنگ کا اکھٹا فیصلہ سنائے گا تاکہ لوگ موازنہ کر سکیں کہ سیاسی جماعتیں کیسے فنڈنگ کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی کے سردار اظہر نے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی کہ 19 سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کا آڈٹ ہونا چاہیے، پاکستان کے قانون کے تحت یہ آڈٹ ہر سال ہونا ہے لیکن الیکشن کمیشن نے اس پر عملدرآمد نہیں کیا، اس سے اندازہ لگالیں کہ الیکشن کمیشن نہ صرف جانبدار ہے بلکہ نااہل لوگوں پر بھی مشتمل ہے۔