اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی/اے پی پی):وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سیاسی لڑائی جھگڑوں سے ہٹ کر ہمیں مستقبل کی منصوبہ بندی کرنا ہوگی’ پانی کے وسائل پر آبادی میں اضافے کی وجہ سے شدید دبائو ہے’ اگر ہم نے فوری منصوبہ بندی نہ کی تو ہمارے لئے مسائل سنگین ہو جائیں گے’ اس معاملے کو قومی ایمرجنسی کا درجہ دے کر ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ درحقیقت پانی ہمارے پاس اتنا ہی ہے مگر آبادی میں اضافہ کی وجہ سے اس کے استعمال میں اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گائوں اور دیہاتوں میں پہلے جوہڑ اور تالاب ہوتے تھے’ اب لوگوں نے ختم کرکے قبضے کر لئے ہیں۔اسی طرح شاملاتوں پر بھی قبضے ہو چکے ہیں اور وہاں جو پانی ذخیرہ کرنے کے ذرائع ہوتے تھے وہ بھی ختم کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کو ضائع کرنا قدرت کی نفی کے برابر ہے’ ہمیں یہ بات سوچنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں چلغوزوں کے جنگل میں آگ لگی ہے مگر وہ بجھانے کے لئے بھی ہمارے پاس پانی نہیں ہے اسی طرح جانور اور انسان بھی پانی کے لئے ترس رہے ہیں۔ بارشیں ہونا کم ہو گئی ہیں اور جب ہوتی ہیں تو بہت زیادہ ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک ڈیم کی تعمیر کے لئے ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے فنڈنگ کرنی تھی مگر اس کے لئے زمین دو مخالف قبائل کی ملکیت تھی اس وجہ سے نہیں بن سکا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے کرہ ارض بنجر ہو سکتا ہے’ ہم ہر وقت اقتدار کو طول دینے کے لئے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔ درحقیقت یہ مسئلہ ایسا ہے کہ ہمیں اس معاملے کو قومی ایمرجنسی کا درجہ دے کر توجہ دینی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مفت میں ملنے والی چیز کی لوگ قدر نہیں کرتے’ جس چیز کی قیمت ہو لوگ اس کی بچت بھی کرتے ہیں۔ ہم پانی کی بچت بھی اسی طرح کر سکتے ہیں۔ ایوان میں اس معاملے پر سیر حاصل بحث ہونی چاہیے اور آبی ماہرین کو رہنمائی کرنی چاہیے