ڈیرہ اسماعیل خان(نمائندہ خصوصی) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہےکہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ آخری فردکے اپنے گھر میں آبادہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، 22 کروڑعوام کی مدد ،محنت و تعاون سے پاکستان کوقائداعظم کا عظیم ملک بنانے کے خواب کوعملی جامہ پہنانے کے راستے میں کوئی رکاوٹ یامشکل کھڑی نہیں ہوسکتی، وسائل سے مالا مال ملک کا معاشی طور پر آئی ایم ایف کا غلام ہونا لمحہ فکریہ ہے، ہمیں اس سے محنت اوراتحاد سےنجات حاصل کرنی ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے سب کو اجتماعی حصہ ڈالنا ہو گا۔ وزیر اعظم جمعرات کو ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل دریاخان کی یونین کونسل بندکورائی میں سیلاب متاثرہ علاقے کے دورے کے موقع پر گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پرجمعیت علما ئے اسلام (ف) کےسربراہ مولانا فضل الرحمان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے پروزیر اعظم کا شکریہ اداکرتے ہوءےکہاکہ وزیراعظم سیلاب اوربارشوں سے متاثر غریبوں کے دکھوں کامداوا کرنے کےلئے متاثرہ علاقوں کے خود دورے کررہے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان آمد پران کا شکریہ اداکرتے ہیں۔ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ نوازشریف نے ترقی کاسفرجہاں چھوڑاتھا جلد وہاں سے آغازکریں گے۔ گزشتہ چارسال میں نواز شریف کے شروع کئے گئے تمام منصوبے بند رہے۔
اس موقع پروزیراعظم کو بتایاگیا کہ پہاڑپور کی 11 میں سے 5 یونین کونسلیں سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ یہاں کے لوگوں کا تمام ترانحصار لائیو اسٹاک اورزراعت پرہے جو تمام تباہ ہو گئی ہے۔اس موقع پر وزیراعظم متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ آپ سے اظہارہمدردی کرنے حاضر ہوئے ہیں۔ طوفانی بارشوں اورسیلاب نے اس پورے علاقے میں تباہی مچادی تاہم اللہ کاشکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،باقی علاقوں میں اموات بھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب سے گھروں ، فصلوں ،سڑکوں ، پلوں کو نقصان ہوا، انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سب سے زیادہ نقصان ہواہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا یہ فرض ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کندھے سے کندھاملا کر ان کی داد رسی کے لئے کھڑے ہوں۔ حکومت اور انتظامیہ کو یہ ذمہ داری نبھاناہوگی۔ انہوں نے کہاکہ یہاں بتایاگیاکہ مقامی انتظامیہ نے اچھا کام کیاہے جبکہ صوبائی حکومت سے گلہ ہے تاہم صوبائی حکومتیں ہر جگہ کوششیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسی آفات میں کمزوریاں رہ جاتی ہیں،مسائل کے حل کےلئے باہمی اتحاد ، مشاورت اوراتفاق سے آگے بڑھتے جائیں تو مل کر پاکستان کے عوام اور علاقوں کو مصیبت کی اس گھڑی سے نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب اور بارشوں سے جاں بحق ہونے والوںکے لواحقین کو وفاقی حکومت سے 10 لاکھ روپے دینے کااعلان کیاگیا ہے تاہم جس گھرانے کاایک کمانے والاہو اور وہ سیلاب سے وفات پاگیاہو تو ان کے سرپر دست شفقت رکھنے والا کوئی نہیں رہتا،ان کے لئے یہ رقم کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔انہوں نے کہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں آپ کے ساتھ کھڑی ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ وفاقی حکومت نے زخمیوں کے معاوضے کی رقم 25 ہزار سے بڑھاکر اڑھائی لاکھ کر دی ہے،کچے، پکے تباہ ہونے والے گھروں کامعاوضہ 2 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے ، جزوی نقصان پر معاوضہ 25 ہزار سے بڑھااڑھائی لاکھ روپے کردیاہے۔